رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایران کے جوان دانشور اور سائنسداں مستقبل میں ملک کی ترقی کی باگ ڈور سنبھالنے والے ہیں۔
رھبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ایران کی یونیورسٹیوں کے ایک ھزار سے زائد نوجوان سائنس دانوں اور دانشوروں سے خطاب میں فرمایا کہ اسلامی نظام کی بنیادی پالیسی تیز سائينسی ترقی سے عبارت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کا تھنک ٹینک اس نتیجے پر پھنچا ہے کہ اگر دشواریوں، خطروں اور لغزشوں کے مقامات کو سرکرنے کے کئي راستے ہیں تو بے شک ان میں ایک راستہ علمی و سائنسی پیشرفت کا ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے ایران میں موجودہ اعلی صلاحیتوں اور توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا کہ ایرانی دانشوروں اور سائنسدانوں کی توانائياں اس سطح کی ہیں کہ وہ ھر اس سائنسی اور علمی ھدف کو حاصل کرسکتے ہیں جس کے لئے ملک میں انفرا اسٹرکچر موجود ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایران کے نوجواں سائنسداں اوردانشور ملک و ملت کو ھمہ گير ترقی کی چوٹیوں پر لے جانے کی توانائي رکھتے ہیں۔
رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سیاسی، اقتصادی اور عالمی و علاقائي واقعات کا تجزیہ اور تحلیل کرتے وقت ھمارے مد نظر یہ حقیقت رھنی چاھیئے کہ دنیا میں ایسا طاقتور محاذ موجود ہے جو نھیں چاھتا کہ اسلامی جمھوریہ ایران مختلف شعبوں بالخصوص سائنس و ٹکنالوجی میں ایک طاقتور ملک بن جائے اور اس کی قوم بھی اس لحاظ سے ترقی کرلے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ اور مغرب کے بعض ممتاز دانشوروں اور شخصیتوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي زمانے میں بعض مضامین میں مغربی حکومتوں کو خبردار کیا تھا کہ اسلامی انقلاب، ایک حکومت کی تبدیلی کا نام نھیں ہے بلکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی، مغربی ایشیا میں ایک نئي طاقت کے ظھور کے معنی میں ہے جو ممکن ہے اس حساس اور ذخائر سے مالا مال علاقے کو مغرب کے تسلط سے خارج کردے یا اس کے تسلط کو متزلزل کردے یا مغربی دنیا کو ٹکنالوجی اور سائنس کے لحاظ سے چیلنج کردے۔
آپ نے فرمایا کہ تین دھائيوں کے بعد اب امریکیوں اور مغربی ممالک کا یہ ڈراؤنا خواب حقیقت میں تبدیل ھوچکا ہے اور ایک قومی طاقت نے علاقے میں سر اٹھایا ہے جسے طرح طرح کے سیاسی، اقتصادی، سکوریٹی اور تشھیراتی ھتھکنڈے گرانے میں نہ صرف ناکام رھے ہیں بلکہ اس بڑی طاقت نے علاقے کی قوموں پر گھرے اثرات مرتب کئے اور مسلمانوں کو تشخص عطا کیا۔
رھبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ دو برسوں میں شمالی افریقہ اور علاقے کے نھایت اھم واقعات اور ان پر امریکہ اور مغربی ملکوں کے رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا کہ قوموں کا بیدار ھوجانا اور مغرب و امریکہ کے حقارت آمیز رویوں کے مقابل خالی ھاتھوں ڈٹ جانا ایک عظیم واقعہ تھا جو مغرب کے تصور کے برخلاف اب بھی جاری ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ واقعات ایک تاریخی موڑ ہیں جن سے اس وقت علاقہ گذر رھا ہے اور ابھی وہ اپنے صحیح انجام کو نھیں پھنچے ہیں جبکہ مغرب ان سے خوفزدہ ہے۔
رھبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائي کہ یہ اھم واقعات اسلامی انقلاب کی برکت سے رونما ھوئےہیں جو ابتدا ھی سے ایک قومی، مستحکم، مضبوط باایمان، باصلاحیت اور روبہ ترقی و کمال طاقت کی بشارت دے رھے تھے۔