www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شامی حکومت کے قریبی ذرائع نے اعلان کیا کہ عنقریب سیاسی اور عسکری میدانوں میں حکومت کے

 مفاد میں نئی صورت حال منظر عام پر آرھی ہے۔
 حکومت نے اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے کیمیاوی معائنہ کاروں کے ساتھ پورا تعاون کرے گی۔حلب میں دھشت گردوں کی باھمی جنگ دوبارہ شروع ھوئی اور فوج نے بھی اسی موقع پر کامیاب حملے کئے۔
مذکورہ ذریعے نے لبنان 24 نامی ویب بیس کے نمائندے سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ حکومت شام نے ایک ھمآھنگ منصوبہ تیار کیا ہے جس کی نگرانی صدر بشار اسد بذات خود کررھے ہیں اور اس منصوبے کے تحت سرکار زیادہ سے زیادہ اسٹراٹجک علاقوں پر سرکاری افواج کے کنٹرول کو یقینی بنایا جائے گآ۔
اس ذریعے نے کھا ہے کہ حکومت شام کی طرف سے کیمیاوی ھتھیاروں کی تباھی کی تجویز سے اتفاق کے بعد اب حالات اس بات کے لئے سازگار ھوئے ہیں کہ مسلح دھشت گردوں پر کاری ضربیں لگائی جائیں اور اسی بنا پر ھم بھت جلد شامی افواج کی عظیم حصولیابیوں کی خبریں سنیں گے جس کے بعد میدان جنگ میں تقابل کی صورت حال بدل کر رہ جائے گی۔
ادھر شامی صدر کی مشیر بثیہ شعبان نے کیمیاوی ھتھیاروں کا معائنہ کرنے کے لئے آنے والے بین الاقوامی معائنہ کاروں کی شام واپسی کے بعد کھا ہے کہ شامی حکومت کیمیاوی ھتھیاروں کے معائنے کے لئے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی کمیٹی کو مکمل سھولیات فراھم کرے گی تا کہ یہ کمیٹی شفاف اور حقیقت پسندانہ تحقیقات کرسکے۔
انھوں نے کھا روسیا الیوم (رشیا ٹوڈے کے عربی چینل) سے بات چیت کرتے ھوئے کھا کہ بعض ذرا‏ئع ابلاغ نے رائے عامہ میں حکومت شام بدنام کرنے کی مھم شروع کررکھی ہے اور حتی انھوں نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کے آنے سے بھی پھلے اس کام کا آغاز کیا تھا؛ انھوں نے حکومت شام پر بےبنیادی الزامات لگانے کو اپنا شیوہ بنا رکھا ہے حالانکہ ان کے الزامات میں کوئی حقیقت نھيں ہے۔
انھوں نے امید ظاھر کی کہ بین الاقوامی کمیٹی اس قسم کے دباؤ اور تشھیری مھم کو نظر انداز کرکے شفاف انداز سے حقیقت کے حصول میں کامیاب ھوجائے اور بین الاقوامی برادری بھی کسی شائبے اور حقا‏ئق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے حقائق کو تسلیم کرے۔
انھوں نے آخر میں ایک سوال کا جواب دیتے ھوئے کھا: ھم معائنہ کاروں کے کام کی کیفیت اور کے ایجنڈے کی تفصیلات نھیں بتائی جاسکتیں اور ان تفصیلات کو صیغہ میں رکھنا معائنہ کاروں کی سلامتی کے لئے ضروری ہے۔
ادھر آل سعود سے وابستہ دولۃالاسلامیۃ في العراق والشام (داعش) کی طرف سے دوسری دھشت گرد تنظیموں کو توبہ کرکے ھتھیار ڈالنے کی 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد مسلح دھشت گردوں کی باھمی لڑائی دوبارہ شروع ھوچکی ہے اور سرکاری افواج نے بھی دھشت گردوں کی باھمی جنگ شروع ھوتے ھی حلب اور اس کے نواح میں فریقین کے ٹھکانوں پر کامیاب حملے کئے ہیں۔ داعش کی ڈیڈ لائن ختم ھونے کے بعد مخالف دھشت گردوں نے توبہ نہ کی اور ھتھیار نہ ڈالے تو حلب صوبے میں جنگ شروع ھوئی۔
داعش کے دھشت گردوں نے السلامہ گذرگاہ کے مغرب میں واقع ایک فارم پر حملہ کیا جھاں "لشکر طوفان شمال" نامی دھشت گرد ٹولے کے افراد تعینات ہیں اور مذکورہ فارم کو جیل کے عنوان سے استعمال کررھے ہیں۔ طوفان شمال نے داعش کا یہ حملہ ناکام بنایا۔
ادھر جمھوری اتحاد پارٹی سے وابستہ کرد قومی دفاع کی یونٹوں نے حلب کے دو علاقوں "شیخ مقصود غربی و شرقی" پر اپنا کنٹرول مضبوط کردیا اور نقل و حرکت کے لئے ایک عارضی راستہ بھی کھول دیا۔
کرد رضاکاروں نے حالیہ چند دنوں میں داعش کے چیچن، افغانی، پاکستانی، ترک اور وسطی ایشیائی دھشت گردوں کو مسلسل ناکامیوں سے دوچار کیا ہے اور ان کے ساتھ جھڑپوں میں خطرناک چیچن دھشت گرد اور شام میں داعش کے سربراہ محمد عمر شیشانی کو ھلاک کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ جشن منارھے تھے لیکن ان کی شادمانی زیادہ دیر تک قائم نہ رھی کیونکہ القاعدہ نے چند روز قبل عراق کے شمالی کرد شھر اربیل میں خونی کھیل کی ذمہ داری قبول کرتے ھوئے کھا ہے کہ یہ کاروائی حکومت شام کے حلیف کردوں سے انتقام لینے کے لئے کی گئی ہے۔
اتوار کے دن اربیل میں پے درپے پانچ کار بم دھماکے ھوئے جن کے نتیجے میں زبردست مالی نقصانات کے علاوہ کئی کرد جاں بحق ھوگئے۔
ادھر کرد قومی دفاعی یونٹوں کے ایک قریبی کرد ذریعے نے لبنانی اخبار "الاخبار" سے بات چیت کرتے ھوئے کھا: علاقے میں انتھا پسند تفکرات کے وھابی اور اخوانی ٹولے ملت کرد کے حقوق کے خلاف لڑ رھے ہیں اور وہ کردوں کے جائز حقوق کو پامال کرتے ھوئے کردوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررھے ہیں۔
ادھر "الباب ـ قباسین" شاھراہ کے کنارے دھشت گردوں کے ھتھیار تیار کرنے کے لئے مختص ایک ورکشاپ میں عظیم دھماکہ ھوا ہے جس کےباعث 20 دھشت گرد ھلاک اور متعدد زخمی ھوئے ہیں۔ باخبر ذرائع نے کھا ہے کہ یہ دھماکہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے ایک میزائل لگنے کا نتیجہ تھا۔ یہ میزائل مذکورہ ورکشاپ کو لگا تھا۔
شمال مغربی حلب میں الیرمون کے علاقے کے ایک تھئیٹر ھاؤس کے قریب ھونے والی جھڑپوں میں بھی چھ دھشت ھلاک اور متعدد زخمی ھوئے ہیں۔ شدید ترین جھڑپیں حلب کے شمال اور شمال مشرق میں فلسطینی عوامی کمیٹیوں اور دھشت گردوں کے درمیان ھوئی ہیں جن کے نتیجے میں 30 دھشت گرد ھلاک ھوگئے ہیں۔ فلسطینی مدافعین الیرمون میں فلسطینی کیمپ کا دفاع کررھے تھے۔ دھشت گردوں نےالاطروش کی مسجد سے قصر عدلیہ میں دراندازی کی کوشش کی مگر وھاں تعینات سرکاری فورسز نے ان کا حملہ ناکام بنایا اور متعدد دھشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
قصر عدلیہ حلب کے قریب قلعہ کے علاقے میں واقع ہے جو حلب میں تعینات سرکاری فورسز کا نقطۂ اتصال بھی ہے اور حلب کے مقدمات کا ریکارڈ بھی یھیں محفوظ کیاگیا ہے چنانچہ ان دستاویزات اور ریکارڈ کی حفاظت سرکاری فورسز کے لئے بھت اھم جبکہ دھشت گرد اس ریکارڈ کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔
شامی افواج نے دہشت گردوں کے لئے امداد رسانی کے راستوں پر حملے کئے ہیں اور انھيں ترک سرحد سے دور کردیا ہے۔ ان حملوں میں دھشت گردوں کی تین گاڑیاں بھی تباہ ھوئی ہیں جن میں اسلحہ اور گولہ بارود لے جایا جارھا تھا۔ یہ گاڑیاں "الباب ـ بزاعہ" کی سڑک پر منھدم کی گئی ہیں۔
سرکاری فورسز نے "النقارین"، "الکاستیلو"، "حلب کے شمال میں ایک ھاؤسنگ کمپلیکس،"عنجاره" اور "غرب المنصوره" میں دھشت گردوں کے گولہ بارود کے کئی گوداموں کو تباہ کیا جن میں ترکی سے منتقل ھونے والے ھتھیاروں کا ذخیرہ کیا گیا تھا۔ نیز سرکاری فورسز نے "کویرس"، "الجدیده"، "عربید"، "رسم العبود" و "کصیکص" میں دھشت گردوں کے کئی ٹھکانوں اور مارٹر و میزائلوں کے مورچوں پر بمباری کی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh