آیت اللہ شبیری زنجانی: شریعت اسلامی میں جھاد النکاح نامی کوئی حکم نھيں پایا جاتا۔ یہ ایک قسم کی فحاشی ہے؛
آیت اللہ روحانی: اسلام میں جھاد النکاح نھیں ہے اور محارم کے ساتھ نکاح کسی صورت میں بھی جائز نھيں ہے۔
جھاد النکاح نامی وھابی بدعت کے بارے میں بعض شیعہ مراجع تقلید سے استفتاء کیا گیا ہے اور مراجع عظام نے جواب دیا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
آیت اللہ العظمی سید موسی شبیری زنجانی کا فتوی:
سوال: حال ھی میں ایک وھابی مفتی نے جھاد النکاح کا فتوی دیا اور دوسرے نے جھادالنکاح کو محرم خواتین کے ساتھ بھی جائز قرار دیا؛ کیا تاریخ اسلام میں بنیادی طور پر جھادالنکاح نامی حکم موجود ہے؟ شیعہ فقہ میں اس قسم کے نکاح کے بارے میں شیعہ فقہ کی رائے کیا ہے؟ کیا کسی بھی صورت میں محارم کے ساتھ نکاح جائز ہے؟ بالخصوص یہ کہ جھادالنکاح میں عدت بھی نھیں رکھی جاتی۔
جواب: شریعت اسلامی میں جھاد نکاح کے عنوان سے کوئی خاص قسم کا نکاح موجود نھیں ہے۔ اور حتی کہ جھاد کی حالت میں بھی نکاح کے لئے صیغہ نکاح جاری کرنا، عورت کا شوھر دار نہ ھونا، کسی کی عدت میں نہ ھونا، محرم نہ ھونا اور دوسری تمام شرعی شرطوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
آیت اللہ العظمی شیخ جعفر سبحانی تبریزی کا فتوی
شیعہ ابلاغی تعاون ویب بیس شفقنا نے جھاد النکاح نامی نادرالظھور فتوے کے بارے میں حضرت آیت الله العظمی سبحانی سے استفتاء کیا جس کا متن مندرجہ ذیل ہے:
سوال: جس چیز کو جھاد النکاح کھا جاتا ہے اس کے بارے میں شیعہ فقہ کی رائے کیا ہے؟ حالانکہ اس قسم کے نکاح میں عدت کا لحاظ نھیں رکھا جاتا۔ حال ھی میں ایک وھابی مفتی (شیخ ناصر العمر) نے کھا ہے کہ حتی محرم خواتین (معاذاللہ ماں بھن، خالہ پھوپھی وغیرہ) کے ساتھ بھی جھاد النکاح جائز ہے۔ کیا تاریخ اسلام میں اس قسم کا نکاح پایا جاتا ہے؟ اور کیا اصولی طور پر کسی بھی صورت حال میں محرم خواتین کے ساتھ نکاح کیا جاسکتا ہے؟
جواب: جھاد النکاح ایک افسانہ اور ایک قسم کی فحاشی ہے جو افسوس کے ساتھ بعض بظاھر مفتیوں نے اپنے مخالفین کو نیست و نابود کرنے کے لئے تجویز کیا ہے۔
آیت اللہ العظمی روحانی کا فتوی:
یھی سوال آیت اللہ العظمی روحانی سے بھی پوچھا گیا ہے۔
آیت اللہ العظمی روحانی کا جواب: جھاد النکاح اسلام میں نھیں ہے اور محرم خواتین کے ساتھ نکاح کسی صورت میں بھی جائز قرار نھیں دیا گیا ہے۔