مصر میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے مظاھرے جاری رھنے کی اطلاعات ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مصر میں سینا کا علاقہ بدستور بدامنی کا شکار ہے اور سیکورٹی فورسز نے مرسی کے حامیوں کے خلاف کارروائي کی ہے۔
کل سوئز اور السادات شھروں میں بھی مرسی کی حمایت میں مظاھرے ھوئے ہیں۔ان دونوں شھروں میں مظاھرین نے مصر کے قانونی صدر کی اقتدار میں واپسی کا مطالبہ کیا اور سینا، دلجا اور کرداسہ کے علاقوں میں عوام کے خلاف سیکورٹی فورسز کے اقدامات کی مذمت کی۔
ادھر مصر کے دیگر علاقوں میں بھی مرسی کے حامیوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ھوئي ہیں اور مصری وزارت داخلہ نے کھا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے دارالحکومت قاھرہ کے جنوب مغرب میں واقع علاقے کرداسہ میں، جو مرسی کے حامیوں کے کنٹرول میں ہے، حملہ کرکے 68 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔اس کارروائي میں صوبہ الجیزہ کے نائب سیکورٹی انچارج نبیل فراج مارے گئے ہیں اور 4 دیگر فوجی زخمی ھوگئے ہیں۔
مصری وزارت داخلہ نے کھا ہے کہ کرداسہ علاقے میں سیکورٹی فورسز کا کل ھونے والا حملہ مصر کے اٹارنی جنرل کے حکم پر کیا گيا اور اس حملے کا مقصد ان مسلح افراد کو گرفتار کرنا تھا جو اس علاقے میں گزشتہ ماہ پولیس مرکز پر ھونے والے حملے میں ملوث تھے۔اس حملے میں مصری وزارت داخلہ کے مطابق کم سے کم 11 پولیس اھلکار مارے گئے تھے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق کرداسہ شھرمیں امن بحال ھوگيا ہے اور شھر کے حالات معمول پر آگئے ہیں۔
ادھر سینا کے علاقے میں اھم واقعات رونما ھوئے ہیں۔اس علاقے میں فوج نے پولیس کے ساتھ کارروائي کرکے اس علاقے کے ایک گاؤں سے 15 تکفیری عناصر کو گرفتار کیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ گرفتار شدہ افراد سینا کے شمال میں پولیس اور فوجی مراکز پر ھونے والے حملے میں ملوث تھے اور دھشت گردانہ کارروائيوں کے لئے ورغلانے کا بھی ان پر الزام ہے۔
مصری سیکورٹی فورسز نے العریش علاقے کی جمعیت اھل سنت والجماعت کے سربراہ اسعد البیک کو بھی صحرائے سینا کے شمال سے گرفتار کیا ہے۔
مصری معاشرہ محمد مرسی کے خلاف مصری فوج کے کودتا اور مرسی کی قانونی حکومت کی برطرفی کے بعد شدید دھڑے بندی کا شکار ھوکر رہ گيا ہے جس کے نتیجے میں اب تک ھزاروں افراد ھلاک اور زخمی ھوچکے ہیں۔