شام کے مسئلے میں امریکہ نے لا قانونییت اور ھٹ دھرمی کا جو مظاھرہ کیا تھا اس کے پیش نظر اسے ساری دنیا میں انصاف پسندوں کی
طرف سے بری طرح سے دھتکارا گیا اور وہ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ھوگیا۔ شام پر چڑھائی کے لئے امریکہ سے زیادہ اس کے حواری بے چین تھے اور امریکہ ان ھی کے بل بوتے پر شام کو نشانہ بنانا چاھتا تھا۔ اس ناپاک مقصد کے لئے اوباما نے کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال کا بھانا بنایا۔ شام نے دانشمندی کا مظاھرہ کرتے ھوئے اقوام متحدہ کی تحقیاتی ٹیم کو معاملے کی تہہ تک پھنچنے کے لئے دمشق آنے کی دعوت دے ڈالی اور ابھی یہ ٹیم شام میں اپنے فرائض منصبی کو ادا ھی کر رھی تھی کہ امریکہ نے شام پر چڑھائی کی تاریخ دے ڈالی۔
عالمی برادری نے یک زبان ھوکر اس کی مخالفت کی اور کھا کہ اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر حملہ کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ھوگی، تو اوباما کی طرف سے جواب ملا کہ ھم اقوام متحدہ کی اجازت کے منتظر نھیں رہ سکتے کیونکہ سلامتی کونسل میں شام کے خلاف قرارداد کو ویٹو کردیا جائے گا۔ اور یہ بات بالکل درست بھی تھی کیونکہ روس اور چین کی جانب سے شام کے خلاف حملے کی منظوری سے متعلق کسی بھی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کا امکان دور از ذھن نھیں تھا اور یہ وھی کام تھا جو امریکہ برسوں کرتا چلا آیا ہے۔
جب بھی اسرائیل کے خلاف کوئی مذمتی قرارداد سلامتی کونسل میں پبیش کی گئی امریکہ نے اسے ویٹو کردیا۔ یعنی اسرائیل کے خلاف کوئی معمولی تادیبی اقدام تو بھت دور کی بات ہے محض مذمتی بیان کی منظوری بھی امریکہ کو برداشت نہ تھی اور وہ اسے پوری شدت کے ساتھ ویٹو کردیتا تھا۔ جنگل کا قانون نافذ تھا لیکن آج امریکہ چیخ چیخ کر کھہ رھا ہے کہ اس کی منظور کردہ قرارداد کو ویٹو کردیا جائے گا لھذا وہ خود اقدام کرنے پر مجبور ہے۔
اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق اگر امریکہ پر حملہ ھو تو اسے خود راست اقدام کرنے کا حق حاصل لیکن نہ تو امریکہ پرحملہ ھوا ہے اور نہ ھی بیرون ملک مقیم اس کے شھریوں کو کوئی نقصان پھنچا تو پھر وہ کس بنیاد پر شام پر جارحیت کرنا چاھتا ہے۔جھوٹ اور فریب سے امریکہ کا ماضی بھرا پڑا ہے۔ چاپان، ویتنام، گرینیڈا، افغانستان، عراق، پاکستان، یمن اور دسیوں دیگر مقامات پر امریکیوں کے جرائم اور مظالم سب کے سامنے ہیں۔ 11/9 کے مشکوک اورخود ساختہ واقعے کو بنیاد بناکر افغانستان میں لاکھوں معصوم اور بےگناہ انسانوں کا خون بھایاگیا اور عراق میں مھلک ھتھیاروں کی موجودگی کے بھانے وھاں خونریزی کی گئی اور اب شام کو نشانے پر لیا ھوا ہے۔
اگرچہ عالمی برادری کی مخالفت اور روس کی مجوزہ تجویز کے پیش نظر امریکہ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ھوگیا ہے لیکن یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ اس پر اعتماد نھیں کیا جاسکتا۔