اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےاجلاس میں شام پرحملے کی قرارداد منظور نہ ھوسکی. موصولہ رپورٹوں کےمطابق چین اور روس
کےنمائندوں نے شام کےبارے میں سلامتی کونسل کےاجلاس پراپنی ناراضگی کااظھارکرتے ھوئے اجلاس کےدرمیان سے ھی اٹھ کرباھر چلےگئے ۔ روس اور چین کےنمائندے برطانیہ کی جانب سے مجوزہ قرارداد کا مسودہ پیش کئےجانے پراجلاس سے باھر نکل گئے۔ برطانیہ نے یہ مسودہ قرارداد شام پرفوجی حملے کے لئے پیش کیا تھا. درایں اثنا اطلاعات ہيں کہ نیٹو میں بھی شام پرفوجی حملے کےبارے میں اتفاق رائے نہ ھوسکا۔ روسی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق نیٹو نے بدہ کےدن شام میں فوجی مداخلت کاجائزہ لینے کےلئے اجلاس کیا تھا لیکن اس میں کوئی فیصلہ نہ کیاجاسکا۔ یہ اجلاس بریسلزميں منعقد ھواتھا. درایں اثنا امریکی صدر براک اوباما نے کھا ہے کہ انھوں نے ابھی تک شام پر فوجی حملے کا فیصلہ نھيں کیا ہے۔ پی بی ایس NewsHour کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران باراک اوبامہ نے کھا کہ وہ اس نتیجے پرپھنچ چکے ہيں کہ شامی حکومت نے کیمیاوی ھتھیار استعمال کئے ہيں لیکن ابھی تک شام پرفوجی حملے کافیصلہ نھيں کیا گیا ہے۔ امریکی صدر نے کھا کہ واشنگٹن کیمیائی ھتھیاروں کے استعمال کو برداشت نھیں کرےگااوریھی پیغام پھنچانے کےلئے وہ شام کے خلاف ایک " محدود" حملے کے حق میں ہے. درایں اثنا شام میں اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں کی تفتیشی ٹیم کے ایک رکن نے کھا ہے کہ شام میں کیمیائی ھتھیاروں کا استعمال دھشت گردوں نے کیا ہے. کارل ڈےلي بونٹي نے ایک انٹرویو میں کھا کہ الغوتا علاقے میں کیمیائی ھتھیاروں کی بھینٹ چڑھنے والوں کے بیانات سے واضح ھو گیا ہے کہ ان ھتھیاروں کا استعمال باغیوں اور دھشت گردوں نے کیا ہے اور شامی حکومت کا اس میں کوئی کردار نھیں ہے. اقوام متحدہ کی حقیقت تفتیشی کمیٹی کے رکن نے زور دے کر کھا کہ اب تک ایسا کوئی ثبوت نھیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ھوتا ھو کہ شام کی حکومت نے کیمیائی ھتھیاروں کا استعمال کیا ہے. انھوں نے کھا کہ اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے اور مزید ثبوت جمع کرنے کی ضرورت ہے۔