ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئي اے ای اے میں اسلامی جمھوریہ ایران کے نمائندے علی اصغر سلطانیہ نے کھا ہےکہ ایجنسی کو ایٹمی
تنصیبات میں تخریب کاری اور سائبر حملوں کا مقابلہ کرنے کےلئے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاھیے۔
علی اصغر سلطانیہ نے آج آئي اے ای اے میں ایٹمی سیکیوریٹی کانفرنس سے خطاب میں ایٹمی تنصیبات کےخلاف سائبر حملوں کو ایٹمی سکیوریٹی کو لاحق بڑے خطروں میں شمار کیا اور کھا کہ ایٹمی تنصیبات اور ایٹمی مواد کی حفاظت کے لئے لازمی ہے کہ آئي اے ای اے مکمل طرح سے اپنی ذمہ داریوں پرعمل کرے۔
علی اصغر سلطانیہ نے کھا کہ عالمی برادری ایٹمی ھتھیاروں کی مکمل نابودی کی منتظر نھیں رہ سکتی تاھم ایٹمی سکیورٹی کا سب سے اچھا راستہ دنیا کوایٹمی ھتھیاروں سے پاک کرنا ہے تا کہ ایٹمی ترک اسلحہ سے ایٹمی سکیورٹی کو تقویت ملے۔ آئي اے ای اے میں ایران کے نمائندے نے کھا کہ اس تناظرمیں ایٹمی ھتھیاروں کے مالک ممالک کو ھر طرح سے ایٹمی ھتھیاروں کے کردار اور اھمیت کو کم کرنے کے لئے اقدام کرنے ھونگے اور اسی کےتحت فوجی اور سکیوریٹی پالیسیاں اپنانی ھونگي۔
ان کا کھنا تھا کہ ویانا میں ایٹمی سکوریٹی کی کانفرنسوں سے ایٹمی علم و دانش اور تجربوں کے تبادلے میں کافی فائدہ ھوا ہے البتہ اس کانفرنس کو ایٹمی سکیورٹی کے راستے میں موجود خطروں کو برطرف کرنے کی غرض سے بھترین راہ حل تلاش کرنی چاھیے۔ انھوں نے کھا کہ ایٹمی سکیوریٹی اور اس کو تقویت پھنچانے والے اقدامات کو ترقی پذیر ملکوں کے حقوق کے انکار یا پامالی کا وسیلہ نھیں بننا چاھیے۔
انھوں نے کھا کہ ملکوں کی ایٹمی معلومات کو خفیہ رکھنا ایٹمی سکیورٹی سے براہ راست تعلق رکھتا ہے اور آئي اے ای اے کے کندھوں پر اس کے منشور کے مطابق رکن ملکوں کی ایٹمی معلومات کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری عائد ھوتی ہے۔ انھوں نے کھا کہ رکن ملکوں کی ایٹمی معلومات کی حفاظ میں غفلت سے کام لینے سے دھشتگرد گروہ اور انٹلجنس ایجنسیاں ان معلومات تک دسترسی حاصل کرسکتی ہیں اور ایٹمی تنصیبات میں تخریب کاری اور ایٹمی سائنس دانوں کو قتل کرے کی کاروائياں کرسکتی ہیں۔
سلطانیہ نے کھا کہ ایران نے ایٹمی تنصیبات کی فزیکل سیفٹی کے لئے نھایت سخت معیارات اپنائےہیں اور جب سے بوشھر ایٹمی بجلی گھر نے کام کرنا شروع کیا ہے ان معیارات پر عمل پیرا ہے اور آئي اے ای اے کی سفارشات کے مطابق ھی اس بجلی گھر کو شروع کیا گيا ہے۔