ڈاکٹر کلب صادق نے کھا کہ دنیا بھر کے ممالک امریکہ سے ڈرتے ہیں اور امریکہ ایران سے خائف ہے، اس کی وجہ یھی علمی پیش رفت ہے،
ایران نے اگر اوباما کو اپنے در کا بھکاری بنایا تو اسی سائیبر ٹیکنالوجی میں کامیابی کی وجہ سے۔
ھندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ماگام قصبہ میں امام خمینی (رہ) میموریل لیکچر کے ذیل میں "فلسفہ انتظار اور ھماری ذمہ داری" کے موضوع پر ایک اھم اجتماع کا انعقاد ھوا، اجتماع سے خطاب کرتے ھوئے ھندوستان کے عالمی شھرت یافتہ عالم دین مولانا سید کلب صادق نے فلسفہ انتظار اور ھماری ذمہ داریوں پر روشی ڈالتے ھوئے کھا کہ اس وقت مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق اور علمی پیش رفت میں سبقت لینی ھوگی، انھوں نے کھا کہ زمین میں چھپی نعمتوں کو ظاھر کرنے کے لئے علم کی ضرورت ھوتی ہے، اور اگر عرب حکمرانوں نے علم کو حاصل کیا ھوتا تو انھیں آج امریکہ و اسرائیل کے تلوے چاٹنا نہ پڑتے، انھوں نے کھا کہ مسلمانوں کی منزل اعلٰی و ارفع ہے، انھیں کسی بھی چیز سے خائف نھیں ھونا چاھئے، انھوں نے کھا کہ جو اوباما افغانستان کو فتح نھیں کرسکا وہ دنیا کو کیا فتح کریں گے۔
مولانا سید کلب صادق نے کھا کہ مسلمانوں کو تمام آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد و اتفاق سے کام لینا چاھئے، انھوں نے کھا کہ ھماری غلطیوں سے اتنا اختلاف نھیں بڑھتا ہے جتنا غلط فھمیوں سے، اسلئے ھمیں آپسی روابط کو بڑھانا ھوگا، اور اس میں علماء کا اھم رول ھوا کرتا ہے، انھوں نے کھا کہ ھمارے رھنما اختلاف اور الزام تراشی سے دور رھیں اور منفی سوچ سے اجتناب کریں، اجتماع سے خطاب کرتے ھوئے سید کلب صادق نے کھا کہ دور غیبت امام زمانہ (عج) میں ھمارا پھلا ھدف اتحاد و اتفاق ھونا چاھئے، اور دوسرا ھدف حصول علم۔
اپنے خطاب کے دوران مولانا کلب صادق نے جمھوری اسلامی ایران کی حکومت کو سراھتے ھوئے کھا کہ ایران میں کم عرصہ کے دوران یہ مثبت تبدیلی آئی کی وھاں اب ایک بھی مرد یا عورت جاھل اور بے علم نظر نھیں آتے ہیں، انھوں نے کھا کہ ایران کے عام نوجوان یھاں کے علماء سے آگاہ تر نظر آتے ہیں، انھوں نے کھا کہ دنیا بھر کے ممالک امریکہ سے ڈرتے ہیں اور امریکہ ایران سے خائف ہے، اس کی وجہ یھی علمی پیش رفت ہے، ایران نے اگر اوباما کو اپنے در کا بھکاری بنایا تو اسی سائیبر ٹیکنالوجی میں کامیابی کی وجہ سے، پروگرام کے بعد مولانا سید کلب صادق نے ادارہ ابو الفضل عباس (ع) ماگام کے کتب خانہ کا معائنہ کیا اور ان کے پیشرفت و کاوشوں کو سراھا۔