طالبان کودھشتگرد گروہ سے سیاسی جماعت بنانے کیلئے امریکی سی،آئی،اے اورپاکستان کی آئی،ایس ،آئی کے مابین پائی جانے والی ھم آھنگی کے
بعدھر چند کہ طالبان قطر میں اپنا سیاسی دفتر کھولنے میں کامیاب ھو گیا ہے۔
تاھم طالبان کے دفتر پر جھنڈے کے تنازعے کے باعث افغان امن مذاکرات کے لیے کی جانے والی کوشش کامیابی سے ھمکنار نھیں ھو رھی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی کو بدھ کو بتایا تھا کہ طالبان کا جھنڈا اور دفتر کا نام تبدیل کر دیا جائے گا۔ لیکن افغان حکام نے اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ھوئےاسے مسترد کر دیا تھا۔ افغان وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کھا ہے کہ جس انداز میں دفتر کھولا گیا ہے یہ ھمارے اور امریکی حکام کے مابین طے شدہ معاھدے کی شرائط اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
افغان صدر کرزئی نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد امریکی افواج کی موجودگی کے معاملے پر دونوں ملکوں کے مابین سیکورٹی معاھدے پر ھونے والی بات چیت بھی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کافی عرصے سے طالبان سے بات چیت کا آغاز کرنا چاھتا تھاتاھم امریکہ نےقطر میں سنہ 2011 میں طالبان سے خفیہ ملاقات کی۔
واضح رھے کہ طالبان گوانتاناموبے جیل میں قید اپنے پانچ سنئیر اراکین کی رھائی کے جواب میں اغوا کیے گئے امریکی فوجی کوجسے طالبان نے 2009 میں اغوا کیا تھا۔ رھا کرنے کا بھی عندیہ دے چکے ہیں ۔