آج کی دنیا میں جنسی بلوغ اور اقتصادی بلوغ میں کافی فاصلہ ہے اسی بناء پر جوانوں کو شادی سے وحشت ھوتی ہے اور شادی ھوّا معلوم ھوتی ہے۔
اقتصادی مشکلات جوانوں کو اس بات پر مجبو ر کرتی ہیں کہ وہ جلدی شادی نہ کریں جس کی بناء پر شھوت کے شعلے بھڑکنے لگتے ہیں اور فساد کا میدان ھموار ھونے لگتا ہے ۔
اس بناء پر جوانوں کو چاھئے کہ وہ زندگی میں اپنی توقعات ذرا کم کریں انھیں یہ سمجھنا چاھئے کہ ابتدائے جوانی میں کسی کی بھی ساری ضرورتیں پوری نھیں ھوتی ہیں ۔ زندگی کی حقیقت پر نظر رکھتے ھوئے بے جا تکلفات سے اپنے کو آزاد کرائیں اور دوسروں کی دیکھا دیکھی اندھی تقلید سے بازرھیں ۔ جب انھیں یہ احساس ھو جائے کہ زندگی کی بنیادی ضرورتیں اور شرائط موجود ہیں تو شادی کے لئے اقدام کردینا چاھئے ۔
قرآن کریم کا ارشاد ہے :
"غیر شادی شدہ لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کے وسائل فراھم کرو ۔ اگر وہ تنگ دست ھوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے ان کو غنی کر دے گا "(۱)
شادی کے اخراجات
دوسری مشکل یہ ہے کہ شادی کے اخراجات میں روز بروز اضافہ ھوتا جا رھا ہے ۔ والدین اور سر پرستوں کی توقعات بڑھتی جا رھی ہیں ۔ رسم و رواج اور تکلفات اتنے زیادہ مھنگے ھو گئے ہیں کہ جوان شادی سے گھبراتے ہیں ۔ان غلط رسم و رواج اور بے جا تکلفات کا ذمہ دار کون ہے ؟
مناسب ہے کہ لڑکیاں اور ان کے والدین حضرت رسول خدا(ص) کا یہ پیغام غور سے سنیں ۔ اس کی پیروی کرتے ھوئے حقائق کو سمجھیں اور ھوا و ھوس سے دور رھیں ۔
آنحضرت(ص)کا ارشاد ہے :
" اگر کوئی منگنی (خواستگاری) کے لئے تمھارے پاس آئے اور تم اس کے اخلاق اور دین سے راضی ھو( اس کو پسند کرتے ھو ) تو اس سے شادی کرلو ۔ اور اگر انکار کرو گے تو زمین میں عظیم فتنہ و فساد برپا ھو جائے گا " (۲)
آنحضرت (ص)نے یہ بھی ارشاد فرمایا :
"میری امت کی بھترین عورتیں وہ ہیں جو خوبصورت ھوں اور جن کا مھر کم ھو "(۳)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
"وہ عورت با برکت ہے جو کم خرچ ھو " (۴)
حوالہ جات:
۱۔سورہ نورآیت ۳۲۔
۲۔وسائل ج۱۴ ص ۵۱۔
۳۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۸۔
۴۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۸۔