www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۵۰۹ ۔ کیا بچوں اور بچیوں کے سلام کا جواب دینا واجب ھے؟

ج۔ لڑکے لڑکیوں میں سے ممیز بچوں کے سلام کا جواب دینا یوں ھی واجب ھے جیسے مردوں اور عورتوں کے سلام کا جواب دینا واجب ھے۔

س۵۱۰۔ اگر کسی شخص نے سلام سنا اور غفلت یا کسی دوسری وجہ سے اس کا جواب نہ دیا یھاں تک کہ تھوڑ افاصلہ ھوگیا تو کیا اس کے بعد جواب سلام دینا واجب ھے۔

ج۔ اگر اتنی تاخیر ھوجائے کہ اس کو سلام کا جواب نہ کھا جائے تو جواب دینا واجب نھیں ھے ۔

س۵۱۱۔ اگر ایک شخص ایک جماعت پر اس طرح سلام کرے ” السلام علیکم جمیعاً “ اور ان میں سے ایک نماز پڑھ رھا ھو تو کیا نماز پڑھنے والے پر سلام کا جواب دینا واجب ھے جبکہ حاضرین بھی سلام کا جواب دیں؟

ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ اگر دوسرے جواب دینے والے موجود ھوں تو نمازی جواب دینے میں عجلت نہ کرے۔

س۵۱۲۔ جو تحیت ( مثلاً آداب و بندگی) سلام کے صیغہ کی صورت میں نہ ھو تو اس کا جواب دینے کے سلسلہ میں آپ کا کیا نظریہ ھے؟

ج۔ اگر تحیت قول کی صورت میں ھو اور عرف عام میں اسے تحیت شمار کیا جاتا ھو اور اگر انسان نما زمیں ھے تو اس کا جواب دینا جائز نھیں ھے لیکن اگر حالت نما زمیں نہ ھو تو احتیاط واجب یہ ھے کہ جواب دے۔

س۵۱۳۔ اگر ایک شخص ایک ھی وقت کئی بار سلام کرے یا متعدد اشخاص سلام کریں تو کیا سب کا ایک ھی مرتبہ جواب دینا کافی ھے؟

ج۔ پھلی صورت میں ایک ھی مرتبہ جواب دینا کافی ھے اور دوسری صورت میں ایک صیغہ کے ذریعہ جو سب کو شامل ھو سب کے سلام کا جواب دینا کافی ھے ۔

س۵۱۴۔ ایک شخص ” السلام علیکم “ کے بجائے صرف ” سلام “ کھتاھے۔ کیا اس کے سلام کا جواب دینا کافی ھے؟ اور اگر کوئی نابالغ ” سلام علیکم “ کھے تو کیا اس کا جواب دینا واجب ھے؟

ج۔ اگر عرف میں اسے سلام و تحیت کھا جاتا ھے تو اس کا جواب دینا واجب ھے اور اگر سلام کرنے والا بچہ ممیز ھو تو اس کے سلام کا جواب دینا بھی واجب ھے۔

Add comment


Security code
Refresh