www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۴۳۲۔ کیا شرعی نقطہ نظر سے امام بارگاہ کو معین اشخاص کے نام رجسٹرڈ کرنا جائز ھے؟ اور اگر دوسرے افراد جنھوں نے اس عمل خیر یعنی امام بارگاہ کی تعمیر میں شرکت کی ھے ، اس امر سے راضی نہ ھوں تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ دینی مجالس برپا کرنے کے لئے موقوفہ ، امام بارگاہ کو معین اشخاص کے نام رجسٹرڈ کرنے کی کوئی ضرورت نھیں ھے۔ بھرحال بعض معین افراد کے نام کرنے کے لئے لازم ھے کہ ان تمام افراد کی اجازت لی جائے جنھوں نے اس عمارت کے بنانے میں شرکت کی ھے۔

س۴۳۳۔ مسائل کی کتابوں میں لکھا ھو اھے کہ مجنب شخص اور حائضہ عورت دونوں کے لئے آئمہ علیھم السلام کے حرم میں داخل ھونا جائز نھیں ھے۔ برائے مھربانی اس کی وضاحت فرمائیں کہ کیا صرف قبہ کے نیچے کی جگہ حرم ھے یا اس سے ملحق ساری عمارت حرم ھے؟

ج۔ حرم سے مراد وہ جگہ ھے جو قبہ ٴ مبارک کے نیچے ھے اور عرف عام میں جس کو حرم اور زیارت گاہ کھا جاتا ھے ۔ لیکن ملحقہ عمارت اور راھداری حرم کے حکم میں نھیں ھیں، ان میں مجنب و حائضہ کے داخل ھونے میں کوئی حرج نھیں ھے مگر یہ کہ ان میں سے کسی کو مسجد بنادیا گیا ھو۔

س۴۳۴۔ قدیم مسجد سے ملحق ایک امام باڑہ بنایا گیا ھے اور آج کل مسجد میں نماز گزاروں کے لئے گنجائش نھیں ھے، کیا مذکورہ امام باڑہ کو مسجد میں شامل کرکے اسے مسجد کے عنوان سے استفادہ کیا جاسکتا ھے ؟

ج۔ امام باڑہ میں نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نھیں ھے لیکن اگر امام باڑہ شرعاً صحیح طریقہ سے امام باڑہ کے عنوان سے وقف کیا گیا ھے تو اسے مسجد میں تبدیل کرنا اور اسے برابر والی مسجد میں مسجد کے عنوان سے ضم کرنا جائز نھیں ھے۔

س۴۳۵۔ کیا اولاد آئمہ علیھم السلام میں سے کسی کے مرقد کے لئے نذر میں آئے ھوئے اسباب اور فرش کو محلہ کی جامع مسجد میں استعمال کیا جاسکتا ھے؟

ج۔اگر یہ چیزیں فرزند امام علیہ السلام کے مرقد اور اس کے زائرین کی ضرورت سے زیادہ ھوں تو کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۳۶۔ جو تکیے یا عزاخانے حضرت ابو الفضل العباس اور دیگر شخصیات کے نام پر بنائے جاتے ھیں کیا وہ مسجد کے حکم میں ھیں امید ھے کہ ان کے احکام بیان فرمائیں گے؟

ج۔ تکیے اور امام بارگاھیں مسجد کے حکم میں نھیں ھیں۔

Add comment


Security code
Refresh