فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 04 December 2024

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۳۹۹۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ھوئے کہ اپنے محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنا مستحب ھے، کیا اپنے محلہ کی مسجد چھوڑ کر جماعت کے ساتھ نما زپڑھنے کے لئے شھر کی جامع مسجد جانے میں کوئی اشکال ھے؟

ج۔ اگر اپنے محلہ کی مسجد چھوڑنا دوسری مسجد میں نماز جماعت میں شرکت کے لئے ھو خصوصاً شھر کی جامع مسجد میں تو اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۰۰۔ اس مسجد میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ھے جس کے بانیوں میں سے بعض یہ کھتے ھیں کہ یہ مسجد ھم نے اپنے لئے اور اپنے قبیلہ والوں کے لئے بنائی ھے؟

ج۔ کوئی مسجد جب بن گئی تو کسی قوم ، قبیلہ اور اشخاص سے مخصوص نھیں رھتی بلکہ اس سے قوم مسلمانوں کو استفادہ کرنا جائز ھے۔

س۴۰۱۔ عورتوں کے لئے مسجد میں نماز پڑھنا افضل ھے یا گھر میں؟

ج۔ مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت مردوں ھی کے لئے مخصوص نھیں ھے۔

س۴۰۲۔ دور حاضر میں مسجد الحرام اور صفا ومروہ کی جائے سعی کے درمیان تقریباً آدھا میٹر اونچی اور ایک میٹر چوڑی دیوار ھے یہ مسجد اور جائے سعی کے درمیان مشترک دیوار ھے، کیا وہ عورتیں اس دیوار پر بیٹھ سکتی ھیں جن کے لئے ایام عادت کے دوران مسجد الحرام میں داخل ھونا جائز نھیں ھے؟

ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں، مگر یہ کہ یہ یقین ھوجائے کہ وہ مسجد کا جزو ھے۔

س۴۰۳۔ کیا محلہ کی مسجد میں ورزش کرنا اور سونا جائز ھے ؟ اور اس سلسلہ میں دوسری مساجد کا کیا حکم ھے؟

ج۔ مسجد ورزش گاہ نھیں ھے اور مسجد میں سونا مکروہ ھے۔

س۴۰۴۔ کیا مسجد کے صحن میں جوانوں کو فکری، ثقافتی ، عقائدی اور عسکری درس دیا جاسکتا ھے ؟ اور ان امور کو اس مسجد کے ایوان میں انجام دینے کا شرعی حکم کیا ھے ، جس سے استفادہ نھیں کیا جاتا؟ جبکہ اس طرح کی تعلیم کے لئے جگھیں بھت کم ھیں؟

ج۔ یہ چیزیں مسجد کے صحن و ایوان کے وقف کی کیفیت سے مربوط ھیں۔ اور اس سلسلہ میں مسجد کے امام جماعت اور انتظامیہ کمیٹی کی رائے حاصل کرنا واجب ھے۔واضح رھے کہ امام جماعت اور انتظامیہ کمیٹی کی موافقیت سے جوانوں کو مساجد میں جمع کرنا اور دینی کلاسیں لگانا مستحسن اور مطلوب فعل ھے۔

س۴۰۵۔ بعض علاقوں ، خصوصاً دیھاتوں میں لوگ مساجد میں شادی کا جشن منعقد کرتے ھیں یعنی وہ رقص اور گانا تو گھروں میں کرتے ھیں لیکن صبح یا شام کا کھانا مسجد میں کھلاتے ھیں۔ شریعت کے لحاظ سے یہ جائز ھے یا نھیں؟

ج۔ مھمانوں کو مسجد میں کھا نا کھلانے میں فی نفسھٖکوئی اشکال نھیںھے لیکن مسجد میں جشن شادی منعقد کرنا اسلام کی مسجد کی عظمت کے خلاف ھے ، اور یہ جائز نھیں ھے اور شرعی طور سے حرام کاموں کو انجام دینا جیسے ، گانا اور طرب انگیز لھویا موسیقی سننا مطلقاً حرام ھے۔

س۴۰۶۔ قوی کو اپریٹیو کمپنیاں رھائش کے لئے فلیٹ اور کالونیاں بناتی ھیں۔ شروع میں شرکاء کے ساتھ اس بات پر اتفاق ھوتا ھے کہ ان فلیٹوں میں عمومی استفادہ ، جیسے مسجد وغیرہ کے لئے جگھیں ھوں گی۔

جب گھر تیار ھوئے اور شرکاء کو دئیے گئے تو اب بعض حصہ داروں کے لئے جائز ھے کہ وہ قراردادکو توڑدیں اور یہ کھہ دیں کہ ھم مسجد کی تعمیر کے لئے راضی نھیں ھیں؟

ج۔ اگر کمپنی تمام شرکاء کی موافقیت سے مسجد کی تعمیر کا اقدام کرے اور مسجد تیار ھوجانے کے بعد وقف ھوجائے تو اپنی پھلی رائے سے بعض شرکاء کے پھر جانے سے اس پر کوئی اثر نھیں پڑے گا۔ لیکن اگر مسجد کے وقف ھونے سے قبل بعض شرکاء اپنی سابقہ موافقت سے پھر جائیں تو مسجد کی تعمیر کمپنی کے تمام اعضاء کے مشترکہ اموال اور ان کی مشترک زمین میں ان کی رضا مندی کے بغیر جائز نھیں ھے مگر یہ کہ کمپنی کے تمام شرکاء سے عقد لازم کے ضمن میں یہ شرط کرلی گئی ھو کہ مشترک زمین کا ایک حصہ مسجد کی تعمیر کے لئے مخصوص کیا جائے گا اور تمام اعضاء نے اس شرط کو قبول کیا ھو۔اس صورت میں انھیں اپنی رائے سے پھرنے کا کوئی حق نھیں ھے ا ور ان کے پھرنے سے کوئی اثر نھیںپڑ سکتا ھے۔

س۴۰۷۔ غیر اسلامی تھذیبی اور ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے ھم نے مسجد میں ابتدائی اور مڈل کلاسوں کے تیس لڑکوں کو گروہ اناشید کی شکل میں ( چند نفر کا ایک ساتھ قرآن یا مدح پڑھنا) جمع کیا، اس گروہ کے افراد کو عمرو استعداد کے مطابق قرآن، احکام اور اسلامی اخلاق کا درس دیا جاتا ھے۔ اس تحریک کو چلانے کا کیا حکم ھے؟ اور اگر یہ لوگ آلہ موسیقی جسے ” آرگن“ کھا جاتا ھے، استعمال کریں تو اس کا کیا حکم ھے ؟ اور شرعی قوانین کی رعایت کرتے ھوئے مسجد میں اس کی مشق کرانے کا کیا حکم ھے ؟ کہ یہ چیزیں ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور ایران کی وزارت ارشاد اسلامی میں عام ھیں؟

ج۔ تھذیبی اور ثقافتی یلغار کا مقابلہ اور امر بالمعروف و نھی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا، موسیقی کے آلات سے استفادہ پرموقوف نھیں ھے خصوصاً مسجد میں پس مسجد کی عظمت کا لحاظ کرنا واجب ھے ، اس میں عبادت کرنا چاھئیے اور اس سے دینی معارف کی تبلیغ اور انقلاب کے تابناک افکار کی ترویج کرنا چاھئیے۔

س۴۰۸۔ کیا مسجد میں ان لوگوں کو جو قرآن کی تعلیم کے لئے آتے ھیں، ایسی فلمیں دکھانے میں کوئی حرج ھے جن کو ایران کی وزارت ارشاد اسلامی نے فراھم کیا ھو؟

ج۔ مسجد کو فلم دکھانے کی جگہ میں تبدیل کرنا جائز نھیں ھے ۔ لیکن ضرورت کے وقت اور مسجد کے پیش نماز کی موافقت سے دکھانے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۰۹۔ کیا آئمہ معصومین (ع)کی عید میلاد کے موقع پر مسجد سے فرح بخش کے نشر کرنے میں کوئی شرعی اشکال ھے؟

ج۔ واضح رھے کہ مسجد ایک خاص شرعی مقام ھے، پس اس میں موسیقی ( کا پروگرام) رکھنا اور نشر کرنا اس کی عظمت کے منافی ھے ۔ لھذا حرام ھے ، یھاں تک کہ غیر مطرب موسیقی بھی حرام ھے۔

س۴۱۰۔ مساجد میں موجود لاوٴڈ اسپیکر ، جس کی آواز مسجد کے باھر سنی جاتی ھے، اس کا استعمال کب اور کس صورت میں جائز ھے؟ اور اذان سے قبل اس پر تلاوت قرآن اور انقلابی ترانے سنانے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ جن اوقات میں محلہ والوں اور ھمسایوں کے لئے تکلیف و آزار کا سبب نہ ھو ان میں اذان سے قبل چند منٹ تلاوت قرآن نشر کی جاسکتی ھے۔

س۴۱۱۔ جامع مسجد کی تعریف کیا ھے؟

ج۔ وہ مسجد جو شھر میں اکثر شھر کے اجتماع کے لئے بنائی جاتی ھے اور کسی قبیلہ یا بازار والوں سے مخصوص نھیں ھوتی ھے۔

س۴۱۲۔ تیس سال سے ایک چھت دار مسجد کا ایک حصہ ویران پڑا تھا اس میں نماز نھیں ھوتی تھی اور وہ ایک کھنڈر بن چکا تھا،اس کے ایک حصہ کو مخزن بنالیاگیا ھے۔ ادھر کچھ مدت قبل رضاکاروں ( بسیجیوں) کی طرف سے اس میں بعض تبدیلیاں ھوئی ھیں جو اس کے چھت والے حصہ میں پندرہ سال سے مقیم ھیں اور ان تبدیلیوں کی وجہ سے عمارت کی نامناسب حالت تھی، خصوصاً چھت گرنے کے قریب تھی اور چونکہ بسیج والے مسجد کے شرعی احکام سے ناواقف تھے اور جو لوگ جانتے تھے انھوں نے ان کی راھنمائی بھی نھیں کی۔ لھذا انھوں نے چھت والے حصے میں چند کمرے تعمیر کرالئے، اور ان تعمیرات پر خطیر رقم بھی خرچ ھوچکی ھے۔ اب تعمیر کا کام اختتام پر ھے۔ برائے مھربانی درج ذیل موارد میں حکم شرعی سے مطلع فرمائیں:

۱۔ فرض کیجئے اس کام کے بانی اور اس پر نگراں کمیٹی کے اراکین مسئلہ سے ناواقف تھے تو کیا ان لوگوں کو بیت المال سے خرچ کئے جانے والی رقم کا ذمہ دار کھا جائے گا؟ اور وہ گناھگار ھیں یا نھیں؟

۲۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ھوئے کہ یہ رقم بیت المال سے خرچ ھوئی ھے۔ کیا آپ ان کو یہ اجازت دیتے ھیں کہ وہ ( جب تک مسجد کو اس حصہ کی ضرورت نہ ھو اور اس میں نماز قائم نہ ھو اس وقت تک) ان کمروں سے مسجد کے شرعی احکام و حدود کی رعایت کرتے ھوئے قرآن و احکام شریعت کی تعلیم کے لئے استفادہ کریں۔ اسی طرح مسجد کے امور کے لئے بھی ان کمروں کا استعمال کیا جائے یا ان کمروں کو فوراً منھدم کردینا واجب ھے؟

ج۔ مسجد کے چھت والے حصہ میں بنے ھوئے کمروں کو منھدم کرکے اس کو سابقہ حالت پر لوٹانا واجب ھے اور خرچ شدہ رقم کے بارے میں افراط و تفریط نیز کوتاھی نہ ھوئی ھو یا جان بوجہ کر ایسا نہ کیاگیا ھوتو اس کا کوئی ضامن نھیںھے

اور مسجد کے چھت والے حصہ میں قراٴت قرآن، احکام شرعی، اسلامی معارف کی تعلیم اور دوسرے دینی ومذھبی پروگرام منعقد کرنے میں اگر نماز گزاروں کے لئے زحمت کا باعث نہ ھو اور امام جماعت کی نگرانی میں ھو تو کوئی حرج نھیں ھے اور امام جماعت ، رضا کاروں اور مسجد کے دوسرے ذمہ داروں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا واجب ھے تاکہ مسجد میں رضا کار بھی موجود رھیں اور مسجد کے عبادی فرائض جیسے نماز وغیرہ میں بھی خلل واقع نہ ھو۔

س۴۱۳۔ ایک سڑک کی توسیع کے منصوبے میں متعدد مساجد آتی ھیں۔ منصوبہ کے اعتبار سے بعض مساجدکا کچھ حصہ گرایا جائے گا تاکہ ٹریفک کی آمد و رفت میں آسانی ھو۔ برائے مھربانی اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

ج۔ مسجد یا اس کے کسی حصہ کو منھدم کرناجائز نھیں ھے مگر اس مصلحت کی بناء پر جس سے چشم پوشی ممکن نہ ھو۔

س۴۱۴۔ کیا مسجد میں لوگوں کے وضوء کے لئے مخصوص پانی کو مختصر مقدار میں اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز ھے جیسا کہ دوکاندار اس سے ٹھنڈا پانی پینے یا چائے بنانے یا موٹر گاڑی میں ڈالنے کے لئے لیتے ھیں۔ واضح رھے کہ اس مسجد کا واقف کوئی ایک شخص نھیں ھے جو اس سے منع کرے؟

ج۔ اگر یہ معلوم نہ ھو کہ یہ پانی خصوصاً نماز گزاروں کے وضو ء کے لئے وقف ھے اور عرف میں یہ رائج ھو کہ جس محلہ میں مسجد ھے اس کے ھمسایہ اور راہ گیر اس کے پانی سے استفادہ کرتے ھیں تو اس میں کوئی حرج نھیں ھے اگرچہ اس سلسلے میں احتیاط بھتر ھے۔

س۴۱۵۔ قبرستان کے پاس ایک مسجد ھے اور جب بعض قبور کی زیارت کے لئے آتے ھیں تو وہ اپنے کسی عزیز کی قبر پر پانی چھڑکنے کے لئے اس مسجد سے پانی لیتے ھیں اور ھم یہ نھیںجانتے کہ یہ پانی مسجد کے لئے وقف ھے یا سبیل عام ھے اور بالفرض اگر یہ معلوم ھو کہ یہ پانی مسجد کے لئے وقف نھیں ھے لیکن وضوء و طھارت کے لئے مخصوص کیا گیا ھے تو کیا اسے قبر پر چھڑکنا جائز ھے؟

ج۔ جب قبر پر چھڑکنے کے لئے مسجد سے باھر پانی لے جانا لوگوں میں رائج ھو اور ناپسندیدہ نہ ھو اور اس بات پر کوئی دلیل نہ ھو کہ پانی صرف وضوء کے لئے یا وضوء اور طھارت کے لئے وقف ھے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۱۶۔ اگر مسجد میں ترمیم کی ضرورت ھو تو کیا حاکم شرع یا اس کے وکیل کی اجازت ضروری ھے؟

ج۔ اگر مسجد کی ترمیم و تعمیر اپنے یاخیر افراد کے مال سے کرنا ھو تو اس میں حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت نھیں ھے۔

س۴۱۷۔ کیا میں اپنے مرنے کے بعد کے لئے یہ وصیت کرسکتا ھوں کہ مجھے محلے کی اس مسجد میں دفن کیا جائے جس کے امور کی بھتری کے لئے میں نے کوشش کی تھی کیونکہ میں چاھتا ھوں کہ مجھے اس مسجد میں دفن کیا جائے خواہ مسجد کے اندر یا اس کے صحن میں؟

ج۔ اگر صیغہ ٴ وقف جاری کرتے وقت مسجد میں میت دفن کرنے کو مستثنیٰ نہ کیا گیا ھو تو اس میں دفن کرنا جائز نھیں ھے اور اس سلسلہ میں آپ کی وصیت کا کوئی اعتبار نھیں ھے۔

س۴۱۸۔ ایک مسجد تقریباً بیس سال پھلے بنائی گئی ھے اور اسے امام زمانہ عجل اللہتعالیٰ فرجہ الشریف کے نام مبارک سے موسوم کیا گیا ھے اور یہ معلوم نھیں ھے کہ مسجد کا نام صیغہ ٴ وقف میں ذکر کیا گیا ھے یا نھیں پس مسجد کا نام مسجد صاحب زمان عجل اللہتعالیٰ فرجہ الشریف کے بجائے بدل کر جامع مسجد رکھنے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ صرف مسجد کا نام بدلنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س ۴۱۹۔ زمانہ قدیم سے عام رواج ھے کہ محلہ کی مسجد میں نذریں دی جاتی ھیں تاکہ انھیں محرم ، صفر ، رمضان اور تمام مخصوص ایام میں صرف کیا جائے ادھر اسے بجلی اور ائر کنڈیشنر سے بھی آراستہ کردیا گیا ھے جب محلہ والوں میں سے کوئی مرجاتا ھے تو اس کے فاتحہ کی مجلس بھی مسجد ھی میں ھوتی ھے اور مجلس میں مسجد کی بجلی اور ائرکنڈیشنر وغیرہ کو استعمال کیا جاتا ھے لیکن مجلس کرنے والے اس کا پیسہ ادا نھیں کرتے شرعی نقطہ نظر سے یہ جائز ھے یا نھیں؟

ج۔ مسجد کے وسائل اور امکانات سے فاتحہ کی مجلس وغیرہ میں استفادہ کرنا مسجد کے وقف یا مسجد کو نذر کئے گئے وسائل کی کیفیت پر موقوف ھے۔

س۴۲۰۔ گاوٴں میں ایک جدید التعمیر مسجد ھے ( جو پرانی مسجد کی جگہ بنائی گئی ھے ) موجودہ مسجد کے ایک کنارے پر جس کی زمین پرانی مسجد کا جزو ھے ، مسئلہ سے ناواقفیت کی بنا پر چائے وغیرہ بنانے کے لئے ایک کمرہ بنایا گیاھے اور اسی طرح اس کی بالکنی پر جو کہ مسجد میں داخل ھے ایک لائبریری بنائی گئی ھے، برائے مھربانی اس سلسلہ میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

ج۔ سابق مسجد کی جگہ پر چائے خانہ بنانا صحیح نھیں ھے اور اس جگہ کو دوبارہ مسجد کی حالت میں بدلنا واجب ھے مسجد کی چھت بھی مسجد کے حکم میں ھے اور اس پر مسجد کے تمام شرعی احکام و آثار مترتب ھوں گے لیکن بالکنی میں کتابوں کے لئے الماریاں رکھنے اور مطالعہ کے لئے وھاں جمع ھونے میں، اگر نماز گزاروں کے لئےمزاحمت نہ ھو تو کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۲۱۔ اس مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ھے کہ ایک گاوٴں میں ایک مسجد گرنے والی ھے لیکن فی الحال اسے منھدم کرنے کے لئے کوئی شرعی جواز نھیں ھے کیونکہ وہ راستہ میں رکاوٹ نھیں ھے کیا مکمل طور پر اس مسجد کو منھدم کرنا جائز ھے ؟ اس مسجد کا کچھ اثاثہ اور پیسہ بھی ھے یہ چیزیں کس کو دی جائیں؟

ج۔ مسجد کو منھدم و خراب کرنا جائز نھیں ھے اور عمومی طور سے مسجد کا خرابہ بھی مسجدیت سے خارج نھیں ھوگا، اور مسجد کے اثاثہ و مال کی اگر اس مسجد کو ضرورت نھیں ھے تو استفادہ کے لئے انھیں دوسری مسجدوں میں منتقل کیا جاسکتا ھے۔

س۴۲۲۔ کیا مسجد کے صحن کے ایک گوشہ میں مسجد کی عمارت میں کسی تصرف کے بغیر ، میوزیم بنانے میں کوئی شرعی حرج ھے جیسا کہ آج کل مسجد کی عمارت کے ایک حصہ میں ھی لائبریری بنادی جاتی ھے؟

ج۔ صحن مسجد کے گوشہ میں لائبریری یا میوزیم بنانا جائز نھیں ھے اگر وہ صحن مسجد کے وقف کی کیفیت کے مخالف یا عمارت مسجد کی تغیر کا باعث ھو مذکورہ غرض کے لئے بھتر ھے کہ مسجد سے متصل کسی جگہ کا انتظام کیا جائے۔

س۴۲۳۔ ایک موقوفہ جگہ میں مسجد، دینی مدرسہ اور عام لائبریری بنائی گئی ھے اور سب کام کررھے ھیں لیکن اس وقت یہ سب بلدیہ کی توسیع کے نقشہ میں آرھے ھیں جن کا انھدام بلدیہ کے لئے ضروری ھے ، ان کے انھدام کے لئے بلدیہ کاکیسے تعاون کیا جائے اور کیسے ان کا معاوضہ لیا جائے تاکہ اس کے عوض نئی اور اچھی عمارت بنائی جاسکے؟

ج۔ اگر میونسپلٹی اس کو منھدم کرنے اور معاوضہ دینے کے لئے تیار ھوجائے تو معاوضہ لینے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن کسی اھم مصلحت کے بغیر موقوفہ مسجد و مدرسہ کو منھدم کرنا جائز نھیں ھے۔

س۴۲۴۔ جامع مسجد کی توسیع کے لئے اس کے صحن سے چند درختوں کو اکھاڑنا ضروری ھے۔ کیا ان کو اکھاڑنا جائز ھے ، جبکہ مسجد کا صحن کافی بڑا ھے اور اس میں اور بھی بھت سے درخت ھیں؟

ج۔ اگر مسجد کی توسیع کی ضرورت ھو اور مسجد کے صحن کو مسجد میں داخل کرنے اور درخت کاٹنے کو وقف میں تغیر و تبدیلی شمار نہ کیا جاتا ھو تو اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۲۵۔ اس زمین کا کیا حکم ھے کہ جو مسجد کے چھت والے حصہ کا جزو تھی، بعد میں بلدیہ کے توسیعی دائرے میں آنے کے بعد مسجد کے اس حصہ کو مجبوراً منھدم کردیا گیا اور سڑک میں تبدیل ھوگئی؟

ج۔ اگر اسے مسجد کی پھلی حالت کی طرف پلٹانے کا احتمال بعید ھو تو اس مسجد کے آثار مرتب ھونا لامعلوم ھے۔

س۴۲۶۔ میں عرصہ سے ایک مسجد میں نماز جماعت پڑھاتا ھوں، اور مسجد کے وقف کی کیفیت کی مجھے اطلاع نھیں ھے، دوسری طرف مسجد کے اخراجات کے سلسلے میں بھی مشکلات درپیش ھیں پس کیا مسجد کے سرداب کو مسجد کے شایان شان کسی مقصد کے لئے کرایہ پر دیا جاسکتا ھے؟

ج۔ اگر سرداب پرمسجد کا عنوان صادق نھیں آتا ھے اور وہ اس کا ایسا جزء بھی نھیں ھے جس کی مسجد کو ضرورت ھو تو کوئی حرج نھیں ھے؟

س۴۲۷۔ مسجد کے پاس کوئی املاک نھیں ھے جس سے اس کے اخراجات پورے کئے جاسکیں اور انتظامیہ کمیٹی مسجد کے چھت والے حصہ کے نیچے مسجد کے اخراجات پورا کرنے کے لئے ایک تھہ خانہ کھود کرا س میں کارخانہ یا دوسرے عمومی مراکز بنانا چاھتی ھے ، یہ عمل جائز ھے یا نھیں؟

ج ۔مسجد کے چھت والے حصے کے نےچے کار خانہ وغےرہ  بنانے کے لئے تھہ خانہ بنانا جائز نھیں ھے

س۴۲۹۔ کیا اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ھے جو کفار کے ھاتھوں سے بنی ھو؟

ج۔ اس میں نما ز پڑھنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۳۰۔ اگر ایک کافر اپنی خوشی سے مسجد بنانے کے لئے پیسہ دے یا کسی اور طریقہ سے مدد کرے تو کیا اسے قبول کرنا جائز ھے؟

ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۴۳۱۔ اگر ایک شخص رات میں مسجد میں آکر سوجائے اور اسے احتلام ھوجائے لیکن جب بیدار ھو تو مسجد سے نکلنے پر قادر نہ ھوتو اس کی کیا ذمہ داری ھے؟

ج۔ اگر وہ مسجد سے نکلنے اور دوسری جگہ جانے پر قادر نہ ھو تو اس پر واجب ھے کہ فوراً تیمم کرے تاکہ اس کے لئے مسجد میں باقی رھنے کا جواز پیدا ھوجائے۔

Add comment


Security code
Refresh