(۱۷۱۸)بجز حرام اور مکروہ روزوں کے جن کاذکر کیا گیا ہے سال کے تمام دنوں کے روزے مستحب ہیں اور بعض دنوں کے روزے رکھنے کی بھت تاکید کی گئی ہے جن میں چند یہ
ہیں:
(۱)ھر مھینے کی پھلی اور آخری جمعرات اور پھلا بدھ جو مھینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئے۔ اگر کوئی شخص یہ روزہ نہ رکھے تو مستحب ہے کہ ان کی قضا کرے اور اگر روزہ بالکل نہ رکھ سکتا ھوتو مستحب ہے کہ ھر دن کے بدلے ایک مد طعام۱۲ نخود سکہ دار چاندی فقیر کو دے۔
(۲)ھر مھینے کی تیرھویں،چودھویں اور پندرھویں تاریخ۔
(۳)رجب اور شعبان کے پورے مھینے کے روزے۔یا ان دو مھینوں میں جتنے روزے رکھ سکیں خواہ وہ ایک دن ھی کیوں نہ ھو۔
(۴)عید نو روز کے دن
(۵) شوال کی چوتھی سے نویں تاریخ تک۔
(۶)ذی قعدہ کی پچیسویں اور انتیسویں تاریخ۔
(۷)ذی الحجہ کی پھلی تاریخ سے نویں تاریخ(یوم عرفہ)تک لیکن اگر انسان روزے کی وجہ سے پیدا ھونے والی کمزوری کی بنا پر یوم عرفہ کی دعائیں نہ پڑھ سکے تو اس دن کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔
(۸)۱۸ذی الحجہ یعنی عید غدیر کے دن۔
(۹) ۴۲ ذی الحجہ یعنی عید مباھلہ کے دن۔
(۱۰)محرم الحرام کی پھلی،تیسری اور ساتویں تاریخ۔
(۱۱) ۱۷ربیع الاول یعنی رسول اکرم صلی اللہ و آلہ وسلم کی ولادت کے دن ۔
(۱۲)۱۵جمادی الاول۔
(۱۳)۲۷ رجب یعنی عید بعثت حضرت رسول اکرم صلی اللہ و آلہ و سلم کے دن جو شخص مستحب روزہ رکھے اس کے لئے واجب نھیں ہے کہ اسے اختتام تک پھنچائے بلکہ اگراس کا کوئی مومن بھائی اسے کھانے کی دعوت دے تو مستحب ہے کہ اس کی دعوت قبول کرلے اور دن میں ھی روزہ کھول لے خواہ ظھر کے بعد ھی کیوں نہ ھو۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے