www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

میں گواھی دیتاھوں کہ وہ ایسا عادل ہے کہ جس نے عدل ھی کی راہ اختیار کی ہے اور ایسا حکم ہے جو (حق و باطل کو )الگ الگ کر دیتا ہے ۔

اور میں گواھی دیتاھوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندہ و رسول اور بندوں کے سیّدو سر دار ہیں ۔شرو ع سے انسانی نسل میں جہاں جہاں پر سے شاخیں الگ ہوئیں ہر منزل میں وہ شاخ جس میں اللہ نے آپ کوقرار دیا تھا دوسری شاخوں سے بہتر ہی تھی۔آپ کے نسب میں کسی بدکاری کا ساجھا اور کسی فاسق کی شرکت نہیں۔

دیکھو !اللہ نے بھلائی کے  لئے اہل حق کے  لئے ستون،او ر اطاعت کے  لئے سامان حفاظت مہیا کیا ہے ہر اطاعت کے موقعہ پرتمہارے  لئے اللہ کی طرف سے نصرت و تائید دستگیری کے  لئے موجود ہوتی ہے( جس کو)اس نے زبانوں سے اد اکیا ہے اور اس سے دلوں کو ڈھارس دی ہے۔اس میں بے نیازی چاہنے و الے کے  لئے بے نیازی اور شفا چاہنے والوں کے  لئے شفاہے۔

تمہیں جاننا چاہیے کہ اللہ کے وہ بندے جو علم ِالہی کے امانتدار ہیں وہ محفو ظ چیزوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔اور اس کے چشموں کو(تشگان علم ومعارف کے  لئے) بہاتے ہیں ۔ایک دوسرے کی (اعانت کے  لئے)باہم ملتے ملاتے ہیں۔اور خلوص و محبت سے میل ملاقات کرتے ہیں اور (علم وحکمت کے )سیراب کرنے والے ساغروں سے چھک کر سیراب ہوتے ہیںاور سیراب ہوکر (سر چشمہ)علم سے پلٹتے ہیں ۔ان میں شک و شبہہ کا شائبہ نہیں ہوتا اورغیبت کا گزر نہیں ہوتا ۔اللہ نے ان کے پاکیزہ اخلاق کو ان کی طینت و فطرت میں سمو دیا ہے ۔انہی خوبیوں کی بنا پر واپس میںمحبت و انس رکھتے ہیں او رایک دوسرے سے ملتے ملاتے ہیں ۔وہ لوگوں میں اس طرح نمایا ں ہیں جس طرح (بیجوں )میں -صاف ستھرے بیج کہ (اچھے دانوں کو )لے لیا جاتا ہے اور (بر وں کو )پھینک دیا جاتا ہے ۔اس صفائی و پاکیزگی نے انہیں چھانٹ اورپرکھنے نے نکھار دیا ہے۔انسان کو چاہیے کہ وہ ان اوصاف کی پذیرائی سے اپنے  لئے شرف و عزت قبول کرے اور قیامت کے وارد ہو نے سے پہلے اس سے ہراساں رہے اور اسے چاہیے کہ وہ (زندگی کے)مختصر دنوں اور اس کے گھر کے تھوڑے سے قیام کہ جو بس اتنا ہے کہ اس کو آخرت کے گھر سے بدل لے ،آنکھیں کھولے اورغفلت میں نہ پڑے ۔او ر اپنی جائے بازگشت اور منزل آخرت کے جانے پہچانے ہوئے مرحلوں (قبر)برزخ،حشر کے  لئے نیک اعمال کرلے ،مبارک ہو اس پاک و پاکیزہ دل والے کو کہ جو ہدایت کرنے والے کی پیروی اور تباہی میں ڈالنے والے سے کنارہ کرتا ہے اور دیدہ و بصیرت میںجلا بخشنے والے کی روشنی اور ہدایت کرنے والے کے حکم کی فرمانبرداری سے سلامتی کی راہ پالیتا ہے اور ہدایت کے دروازوں کے بند اور وسائل و ذرائع کے قطع ہو نے سے پہلے ہدایت کی طرف بڑھ جاتاہے ۔ توبہ کا دروازہ کھلواتا ہے اور (پھر )گناہ کا دھبہ اپنے دامن سے چھڑاتا ہے ۔وہ سیدھے راستے پر کھڑا کر دیا گیا ہے ۔اور وہ واضح راہ اسے بتا دی گئی ہے۔

Add comment


Security code
Refresh