www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ولادت عالم منجی بشریت حضرت امام مھدی (عج) تمام محبان اھلبیت (ع) کو مبارک ھوحضرت امام مھدی (عج) دنیا کو عدل وانصاف سے

 اسی طرح پرکردیں گے جس طرح وہ ظلم وجورسے بھری ھوئی ھوگی.

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نےفرمایا: امام مھدی(عج) کا اصل نام میرے نام کی طرح م.ح.م.د اوران کی کنیت میری کنیت کی طرح ابوالقاسم ہے وہ جب ظھورکریں گے توساری دنیاکو عدل وانصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم وجورسے بھری ھوگی ۔
امام زمانہ حضرت امام مھدی علیہ السلام سلسلہ عصمت محمدیہ (ص)کی چودھویں اورسلسلہ امامت علویہ کی بارھویں کڑی ہیں آپ کے والد ماجد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون(س) ہیں۔
آپ اپنے آباء واجدادکی طرح امام منصوص ،معصوم ،اعلم زمانہ اورافضل کا ئنات ہیں ۔آپ بچپن ھی میں علم وحکمت اعلی مدارج پر فائزتھے۔
آپ کو پانچ سال کی عمرمیں ویسی ھی حکمت دے دی گئی تھی ،جیسی حضرت یحیی(ع) کو ملی تھی اورآپ اپنی مادر گرامی کے بطن میں اسی طرح امام تھے،جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام نبی قرارپائے تھے۔
آپ انبیاء (ع) سے افضل ہیں آپ کے متعلق حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار پیشین گوئیاں فرمائی ہیں اوراس کی وضاحت کی ہے کہ آپ حضورکی عترت اورحضرت فاطمةالزھرا(س) کی اولاد سے ھوں گے۔ آنحضور(ص)نے یہ بھی فرمایاہے کہ امام مھدی(عج) کا ظھورآخرزمانہ میں ھوگا ۔اورحضرت عیسی(ع) ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
آنحضور(ص) نے یہ بھی فرمایا: امام مھدی(عج) میرے خلیفہ کی حیثیت سے ظھورکریں گے اور "یختم الدین بہ کما فتح بنا " جس طرح میرے ذریعہ سے دین اسلام کا آغاز ھوا ۔ اسی طرح ان کے ذریعہ سے مھراختتام لگادی جائےگی ۔حضورپرنور (ص) نے یہ بھی فرمایا: امام مھدی(عج) کا اصل نام میرے نام کی طرح محمد اوران کی کنیت میری کنیت کی طرح ابوالقاسم ھوگی وہ جب ظھورکریں گے توساری دنیاکو عدل وانصاف سے اسی طرح پرکردیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم وجورسے بھری ھوگی ۔
حضرت امام مھدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت
مؤرخین کا اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت ۱۵ شعبان ۲۵۵ ھجری یوم جمعہ بوقت طلوع فجرواقع ھوئی ہے جیسا کہ (وفیات الاعیان ،روضة الاحباب ،تاریخ ابن الوردی ،ےنابع المودة،تاریخ کامل طبری ،کشف الغمہ ،جلاٴالعیون ،اصول کافی ، نور الا بصار ، ارشاد ، جامع عباسی ، اعلام الوری ، اور انوار الحسینہ وغیرہ میں موجود ہے (بعض علماءکا کھنا ہے کہ ولادت کا سن ۲۵۶ ھجری اور ما دہ تاریخ نور ہے )یعنی آپ شب برات کے اختتام پر بوقت صبح صادق عالم ظھور وشھود میں تشریف لائے ہیں ۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی جناب حکیمہ خاتون کا بیان ہے کہ ایک روز میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس گئ تو آپ نے فرمایا کہ اے پھوپھی آپ آج ھمارے ھی گھر میں رھئے کیونکہ خداوندعالم مجھے آج ایک وارث عطافرماے گا ۔ میں نے کھاکہ یہ فرزند کس کے بطن سے ھوگا ۔آپ نے فرمایاکہ بطن نرجس سے متولد ھوگا ،جناب حکیمہ نے کھا :بیٹے!میں تونرجس میں کچھ بھی حمل کے آثارنھیں پاتی،امام نے فرمایاکہ اسے پھوپھی نرجس کی مثال مادرموسی جیسی ہے جس طرح حضرت موسی (ع)کاحمل ولادت کے وقت سے پہھلے ظاھرنھیں ھوا ۔اسی طرح میرے فرزند کا حمل بھی بروقت ظاھرھوگا غرض کہ میں امام کے فرمانے سے اس شب وھیں رھی جب آدھی رات گذرگئی تومیں اٹھی اورنمازتھجدمیں مشغول ھوگئی اورنرجس بھی اٹھ کرنمازتھجد پڑھنے لگی ۔ اس کے بعدمیرے دل میں یہ خیال گذراکہ صبح قریب ہے اورامام حسن عسکری علیہ السلام نے جوکھاتھا وہ ابھی تک ظاھرنھیں ھوا ، اس خیال کے دل میں آتے ھی امام علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آوازدی :اے پھوپھی جلدی نہ کیجئے ،حجت خداکے ظھورکا وقت بالکل قریب ہے یہ سن کرمیں نرجس کے حجرہ کی طرف پلٹی ،نرجس مجھے راستے ھی میں ملیں ، مگران کی حالت اس وقت متغیرتھی ،وہ لرزہ براندام تھیں اوران کا ساراجسم کانپ رھاتھا ،میں نے یہ دیکھ کران کواپنے سینے سے لپٹالیا ،اورسورہ قل ھواللہ ،اناانزلنا و آیة الکرسی پڑھ کران پردم کیا بطن مادرسے بچے کی آواز آنے لگی ،یعنی میں جوکچھ پڑھتی تھی ،وہ بچہ بھی بطن مادرمیں وھی کچھ پڑھتا تھا اس کے بعد میں نے دیکھا کہ تمام حجرہ روشن ومنورھوگیاہے۔ اب جومیں دیکھتی ھوں تو ایک مولود مسعود زمین پرسجدہ میں پڑاھوا ہے میں نے بچہ کواٹھالیا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آواز دی اے پھوپھی ! میرے فرزند کو میرے پاس لائیے میں لے گئی آپ نے اسے اپنی گود میں بٹھالیا اوراپنی زبان بچے کے منہ میں دےدی اورکھا کہ اے فرزند !خدا کے حکم سے کچھ بات کرو ،بچے نے اس آیت : "بسم اللہ الرحمن الرحیم ونریدان نمن علی اللذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین" کی تلاوت کی ، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ھم چاھتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پرجوزمین پرکمزورکردئیے گئے ہیں اور ان کوامام بنائیں اورانھیں کوروئے زمین کاوارث قراردیں ۔
اس کے بعد کچھ سبزطائروں نے آکرھمیں گھیرلیا ،امام حسن عسکری(ع) نے ان میں سے ایک طائرکوبلایا اوربچے کودیتے ھوئے کھا کہ خذہ فاحفظہ الخ اس کولے جاکراس کی حفاظت کرویھاں تک کہ خدا اس کے بارے میں کوئی حکم دے کیونکہ خدا اپنے حکم کوپورا کرکے رھے گا۔ میں نے امام حسن عسکری(ع) سے پوچھا کہ یہ طائرکون تھا اوردوسرے طائر کون تھے ؟ آپ نے فرمایا کہ جبرئیل تھے ،اوردوسرے فرشتگان رحمت تھے اس کے بعد فرمایاکہ اے پھوپھی اس فرزند کواس کی ماں کے پاس لے آوتاکہ اس کی آنکھیں ٹھندی ھوں اورمحزون ومغموم نہ ھو اور یہ جان لے کہ خدا کاوعدہ حق ہے" واکثرھم لایعلمون" لیکن اکثرلوگ اسے نھیں جانتے ۔ اس کے بعد اس مولود مسعود کو اس کی ماں کے پاس پھنچادیاگیا آپ مختون اورناف بریدہ پیداھوئے اورآپ کے داھنے بازوپریہ آیت منقوش تھی" جاء الحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا" یعنی حق آیا اورباطل مٹ گیا اورباطل مٹ ھی جائے گا۔
محدث دہلوی شیخ عبدالحق اپنی کتاب مناقب آئمہ اطھار(ع)میں لکھتے ہیں کہ حکیمہ خاتون جب نرجس کے پاس آئیں تودیکھا کہ ایک مولود پیداھوا ہے ،جومختون اورمفروغ منہ ہے یعنی جس کا ختنہ کیا ھوا ہے اورنھلانے دھلانے کے کاموں سے جومولود کے ساتھ ھوتے ہیں بالکل مستغنی ہے ۔ حکیمہ خاتون بچے کو امام حسن عسکری(ع) کے پاس لائیں ، امام نے بچے کولیا اوراس کی پشت اقدس اور چشم مبارک پرھاتھ پھیرا اپنی زبان مطھران کے منہ میں ڈالی اورداھنے کان میں اذان اوربائیں میں اقامت کھی ، کتاب روضةالاحباب اور ینابع المودة میں ہے کہ آپ کی ولادت بمقام سرمن رائے سامرہ میں ھوئی ہے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh