www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

  فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا وہ عظیم خاتون ہیں جن کی حقیقی معرفت معصومین کے پاس ہے جس کا حصول فقط قرآنی آیات اور احادیث معصومین(ع) کے سایہ میں ھی ممکن ہے ۔

 لھذا ایسی شخصیت کی حقیقی معرفت کا دعویٰ فقط انسان کامل ھی کر سکتا ہے ۔
حضرت فاطمہ زھرا (س) عالم اسلام کی ایسی با عظمت خاتون ہیں جن کی فضیلت زندگی کے ھر شعبے میں آشکار ہے اور عظمتوں کے اس سمندر کی فضلیتوں کو قرآنی آیات اور معصومین (ع) کی روایات میں بارھا ذکر کیا گیا ہے ۔
حضرت زھرا (س) کے فضائل کے بیان میں بھت زیادہ روایتیں وارد ھوئی ہیں لیکن ھم فقط ان احادیث کو بیان کریں گے جو قرآنی آیات کی تفسیر کے طور پر وارد ھوئی ہیں یا آیت کے شان نزول کو بیان کرتی ہیں،جب کہ یہ روایات فقط فضائل کے چند گوشوں کو بیان کرتی ہیں ۔
فاطمہ کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
تفسیر فرات کوفی میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ "انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" میں "لیلۃ" سے مراد فاطمہ زھرا (س) کی ذات گرامی ہے اور "القدر" ذات خداوند متعال کی طرف اشارہ ہے ۔ لھذا جسے بھی فاطمہ زھرا (س) کا حقیقی عرفان حاصل ھو گیا اس نے "لیلۃ القدر" کو درک کر لیا ، آپ کو فاطمہ اسی لئے کھا جاتا ہے کہ لوگ آپ کی معرفت سے عاجز ہیں ۔
مستحکم دین
کتاب البرھان فی تفسیر القرآن تالیف سید ھاشم بحرانی میں سورۂ بینہ کی پانچویں آیت کی تفسیر میں امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ اس آیت میں" دین قیم "سے مراد فاطمہ (س) ہیں ۔
شریعت کے سارے اعمال بغیر محمد و آل محمد (ع) کی ولایت کے باطل و بیکار ہیں اور روایات میں اس بات کی طرف بھی اشارہ پایا جاتاہے کہ دین کا استحکام فاطمہ(س) اور ان کی ذریت کی محبت سے ہے ۔یھی وجہ ہے کہ "دین قیم "کی تفسیر آپ کی ذات گرامی سے کی گئی ہے ۔
آسمانی گھر
علامہ مجلسی (رہ) انس بن مالک اور بریدہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا (ص) نے سورہ نور کی ۳۷ویں آیت کی تلاوت فرمائی" فی بیوت اذن الله ان ترفع و یذکر اسمه یسبح له فیها بالغدو والاصال" تو ایک شخص کھڑا ھوا اور رسول خدا (ص) سے دریافت کیا : یا رسول اللہ یہ گھر کس کا ہے ؟فرمایا : انبیاء علیھم السلام کا گھر ہے، حضرت ابوبکر کھڑے ھوئے اور حضرت علی علیہ السلام کے گھر کی جانب اشارہ کر کے پوچھا :کیا یہ گھر بھی انھیں گھروں جیسا ہے ؟حضرت (ص)نے فرمایا: بیشک! بلکہ ان میں سب سے برتر ہے ۔
عذاب و لعنت دشمنان زھرا (س) کا مقدر
تفسیر قمی میں سورۂ احزاب کی ۵۷ویں آیت کے ذیل میں وارد ھوا ہے :
" ان الذین یوذون الله و رسوله لعنهم الله فی الدنیا و الاخره و أعد لهم عذاباً مهینا" یقینا جو لوگ خدا اور اس کے رسول کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کن عذاب مھیاّ کر رکھا ہے "
علی بن ابراھیم قمی (رہ) فرماتے ہیں کہ کہ یہ آیت علی و فاطمہ علیھما السلام کے حق کے غاصبوں کے بارے میں نازل ھوئی ہے نیز پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت نقل کرتے ہیں کہ فرمایا:
جو بھی ھماری زندگی میں فاطمہ زھرا(س) کو اذیت پھنچائے گویا میرے مرنے کے بعد بھی اس نے زھرا(س) کو اذیت دی ہے اور جو بھی میری رحلت کے بعد زھرا(س) کو اذیت دے گویا اس نے میری زندگی میں زھرا(س) کو اذیت دی، اور جو بھی فاطمہ(س) کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ،جس نے مجھے اذیت دی اس نے خدا کو اذیت دی اور خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے : یقینا جو لوگ خدا اور اس کے رسول کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کن عذاب مھیاّ کر رکھا ہے ۔
امر الٰھی کی پیروی
امام صادق علیہ السلام اپنے اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت زھرا(س) نے فرمایا:جس وقت سورہ نور کی ۶۴ویں آیت" لاتجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضاً"
جس طرح تم ایک دوسرے کو پکارتے ھو پیغمبر اکرم (ص) کو اس طرح سے مت آواز دو)
نازل ھوئی ھم نے پیغمبر اکرم(ص) کو بابا کھنا چھوڑ دیا اور یا رسول اللہ کھہ کر خطاب کرنے لگی ، پیغمبر اکرم (ص) نے مجھے فرمایا :بیٹی فاطمہ یہ آیت تمھارے اور تمھاری آنے والے نسلوں کے لئے نازل نھیں ھوئی ہے چونکہ تم مجھ سے ھو اور میں تم سے ،بلکہ یہ آیت متکبر اورظالم قریش کے لئے نازل ھوئی ہے ۔ تم مجھے بابا کھہ کر پکارا کرو چونکہ یہ کلمہ میرے دل کو ٹھنڈک پھنچاتا ہے اور اس سے خداوند راضی ھوتا ہے ،یہ کھہ کر میرے چھرے کا بوسہ لیا ۔
اجرت رسالت
سورہ شوریٰ کی ۲۳ویں آیت میں خداوند متعال فرماتا ہے :
اے میرے رسول آپ امت سے "کھہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں چاھتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو" ابن عباس سے روایت ہے کہ جس وقت یہ آیت نازل ھوئی پیغمبر(ص) سے سوال کیا گیا ،جن لوگوں سے محبت و مودت کا ھمیں حکم دیا گیا ہے وہ کون لوگ ہیں ؟ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا : علی، فاطمہ اور ان کے دو فرزند مراد ہیں ۔سید غافر حسن رضوی چھولسی 

Add comment


Security code
Refresh