www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:پروردگارا تو بھتر جانتا ہے یہ میرے اھلبیت ہیں اور میرے اوپر ھرایک سے زیادہ کریم و مھربان ہیں لھذا جو ان سے محبت رکھے اس سے محبت رکھنا اور جو ان سے بغض رکھے اس سے بغض رکھنا ۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا ہے :" لم یولد لرسول اللہ من خدیجۃ علی فطرۃ الاسلام الا فاطمۃ "اعلان اسلام کے بعد جناب فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے علاوہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیھا سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کوئی اور اولاد نھیں ھوئی ۔(۱)
امام محمد باقر سے منقول ہے :"و اﷲ لقد فطمھا اللّہ تبارک و تعالی بالعلم "(۲)
خدا کی قسم اللہ تبارک تعالیٰ نے آپ کو علم سے سیر و سیراب فرمایاہے۔
امام جعفر صادق سے منقول ہے :"انّھا سُمِّیَتْ فاطمۃ لانّ الخلق فَطَمُوْا عَنْ مَعرِفَتَھا"(۳)
آپ کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ مخلوقات کو آپ کی معرفت سے عاجزرکھا گیا ہے۔
ابن عباس سے منقول ہے ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تشریف فرماتھے اور آپ کے پاس علی علیہ السلام ،فاطمہ اور حسن و حسین علیھم السلام بھی موجود تھے ،تو آپ نے ارشاد فرمایا:
"اللّٰھم إنک تعلم أن ھؤلاء أھل بیتی و أکرم الناس علی ؛ فأحبب من أحبھم و أبغض من أبغضھم ، و وال من والاھم و عاد من عاداھم ، و أعن من أعانھم ، واجعلھم مطھرین من کل رجس ، معصومین من کل ذنب و أیدھم بروح القدس منک"(۴)
پروردگارا تو بھتر جانتا ہے یہ میرے اھلبیت ہیں اور میرے اوپر ھہرایک سے زیادہ کریم و مھربان ہیں لھذا جو ان سے محبت رکھے اس سے محبت رکھنا اور جو ان سے بغض رکھے اس سے بغض رکھنا جوان کا چاھنے والا ھو اس سے دوستی رکھنا اور جو ان کا دشمن ھو اس سے دشمنی رکھنا جو ان کی نصرت کرے اس کی مدد فرما نا اور انھیں ھر برائی اور گندگی سے طیب وطاھر اور ھر گناہ سے محفوظ رکھنا اور روح القدس کے ذریعہ ان کی تائید فرمانا۔
جناب ام سلمہ سے یہ روایت ہے:کہ انھوں نے کھا فاطمہ بنت رسول اللہ ،آپ سے شکل و صورت میں سب سے زیادہ مشابہ تھیں ۔(۵)
ام المومنین عائشہ نے کھا ہے :میں نے فاطمہ سلام اللہ علیھا کے بابا کے علاوہ کسی کو ان سے زیادہ زبان کا سچانھیں پایا سوائے ان کی اولادکے!(۶)اور جب وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پھو نچتی تھیں تو آپ ان کے احترام میں کھڑے ھوجاتے تھے ان کو بوسہ دیتے خوش آمدیدکھتے اور ان کا ھاتھ پکڑکرانھیں اپنی جگہ بٹھاتے تھے اسی طرح جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کے پاس تشریف لاتے تھے تو وہ اپنی جگہ سے کھڑے ھوکر ان کو بوسہ دیتی تھیں اور ان کا کاندھا پکڑکر اپنی جگہ بٹھاتی تھیں اور پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسلسل انھیں اپنے اسرار (راز)بتاتے رھتے تھے اور اپنے کاموں میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔(۷)
حسن بصری سے منقول ہے:اس امت میں فاطمہ سلام اللہ علیھا سے بڑا کوئی عابد نھیں آپ اتنی نمازیں پڑھتی تھیں کہ آپ کے دونوں پیروں پر ورم آجاتا ۔(۸)
ایک روز عبد اللہ بن حسن، اموی خلیفہ عمر بن عبد العزیز کے پاس گئے اس وقت اگر چہ وہ بالکل نو عمر تھے مگر اتنے پر وقار تھے کہ عمر بن عبد العزیز اپنی جگہ سے کھڑا ھوگیا اوراس نے آگے بڑھ کر آپ کا استقبال کیا اور آپ کی ضروریات پوری کرنے کے بعد آپ کے پیٹ پر اتنی زور سے چٹکی لی کہ وہ درد سے چنچ پڑے پھر ان سے کھا : اسے شفاعت کے وقت یاد رکھنا(۹)جب وہ واپس چلے گئے تو اس کے حوالی موالیوں نے اس کی مذمت کرتے ھوئے کھا ایک نو عمر بچہ کا اتنا احترام کیوں؟تو اس نے جواب دیا:مجھ سے ایسے قابل اعتماد اور ثقہ شخص نے نقل کیا ہے جیسے میں نے خود اپنے کانوں سے رسول کی بابرکت زبان سے یہ جملے سنے ھوں کہ آپ نے فرمایا:فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس سے وہ خوشی ھوتی ہے اسی سے مجھے بھی خوش ھوتی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اگر جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا زندہ ھوتیں تو ان کے بیٹے کے ساتھ میں نے جو یہ نیک برتاؤ کیا ہے وہ اس سے ضرور خوش ھوتیں پھر انھوں نے پوچھا کہ مگر یہ چٹکی لینے اور یہ سب کھنے کی کیا ضرورت تھی؟اس نے کھا:
بنی ھاشم میں کوئی بھی ایسا نھیں ہے جس کو حق شفاعت حاصل نہ ھو لھذا میری یہ آرزوہے کہ مجھے ان کی شفاعت نصیب ھوجائے۔(۱۰)
ابن صباغ مالکی نے کھا ہے :یہ اس شخصیت کی بیٹی ہیں جن پر "سبحان الذی اسریٰ"(پاک وپاکیزہ ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات لے گیا)،نازل ھوئی سورج اور چاندکی نظیرخیرالبشر کی بیٹی، دنیا میں پاک وپاکیزہ پیدا ھونے والی ،اور محکم و استوار اھل نظرکے اجماع کے مطابق سیدہ و سردارہیں۔
حافظ ابو نعیم اصفھانی نے آپ کے بارے میں یہ کھا ہے :چنتدہ عابدوں اور زاھدوں میں سے ایک ، متقین کے در میان منتخب شدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا،سیدہ ،بتول،رسول سے مشابہ اور ان کا ٹکڑا ...آپ دنیا اور اسکی رنگینوں سے کنارہ کش اور دنیا کی برائیوں کی پستیوں اور اس کی آفتوں سے اچھی طرح واقف تھیں۔(۱۱)
ابو الحدیدمعتزلی یوں رقمطراز ہیں:رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جناب فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کا اتنا زیادہ احترام کیا ہے جس کے بارے میں لوگ گمان بھی نھیں کرسکتے ہیں،حتی کہ آپ اس کی بنا پر باپ اور اولاد کی محبت سے بھی بلندتر مرتبہ پر پھونچ گئے اسی وجہ سے آپ نے نجی نشستوں اور عام محفلوں میں ایک دوبار نھیں بلکہ باربار فرمایا اور ایک جگہ نھیں بلکہ متعدد جگھوں پر یہ ارشاد فرمایا:
"إنھا سیدۃ نساء العالمین ، و إنھا عدیلۃ مریم بنت عمران ، و إنھا إذا مرت فی الموقف نادی مناد من جھۃ العرش : یا أھل الموقف ! غضوا أبصارکم ؛ لتعبر فاطمۃ بنت محمد"
یہ عالمین کی عورتوں کی سید وسردار ہے یہ مریم بنت عمران کی ھم پلہ ہے اور جب روز قیامت میدان محشرسے ان کا گذر ھوگا تو عرش کی طرف سے ایک منادی یہ آواز دے گا: اھل محشر اپنی نظریں جھکا لوتا کہ فاطمہ بنت محمد گذر جائیں،یہ صحیح احادیث میں سے ہے اور ضعیف حدیثوں میں نھیں ہے اور ایک دوبار نھیں بلکہ آپ نے نہ جانے کتنی بار یہ ارشاد فرمایا:
"یؤذینی ما یؤذیھا ، یغضبنی ما یغضبھا ،و إنھا بضعۃ منی ؛ یریبنی ما رابھا"(۱۲)
جس بات سے اسے تکلیف پھنچتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف پھنچتی ہے اور جس بات سے اسے غصہ آتاہے اسی سے میں بھی غصہ (ناراض)ھوجاتاھوں اور وہ تو میرا ٹکڑا ہے۔
موجودہ دور کے مورخ ڈاکٹر علی حسن ابراھیم نے لکھا ہے:جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا کی زندگی ،تاریخ کا وہ نمایاں ورق ہے جسمیں عظمت کے مختلف رنگ بھرے ھوئے ہیں اور آپ بلقیس یاکلوپطرہ کی طرح نھیں تھیں جن کی عظمت و منزلت کاکل دار مدار ان کے بڑے تخت (بے پناہ دولت و ثروت اورلاجواب حسن و جمال پر تھا اور نہ ھی آپ عائشہ کی طرح تھیں جنھوں نے لشکر کشی اور مردوں کی قیادت کی وجہ سے شھرت حاصل کی بلکہ ھم ایک ایسی شخصیت کی بارگاہ میں حاضر ہیں جن کی حکمت و جلالت کی چھاپ پوری دنیا میں ھر جگہ دکھائی دیتی ہے ایسی حکمت جس کا سر چشمہ اور ماخذ علماء اور فلاسفہ کی کتابیں نھیں ہیں بلکہ یہ وہ تجربات روزگار ہیں جو زمانہ کی الٹ پھیراور حادثات سے بھرے پڑے ہیں نیز آپ کی جلالت ایسی ہے جس کی پشت پر کسی طرح کی ثروت و دولت اور حکومت کا ھاتھ نھیں ہے بلکہ یہ آپ کے نفس کی پختگی کا کرشمہ ہے۔(۱۳)

حوالہ جات:
۱۔ روضۃالکافی : ح ۵۳۶۔
۲۔ کشف الغمہ :ج۱ ،ص ۴۶۳۔
۳۔ بحار الانوار :ج ۴۳، ص ۱۹۔
۴۔ بحار الانوار :ج۴۳ ،ص ۶۵۔ ۲۴۔
۵۔ کشف الغمہ :ج۱ ، ص۴۷۱ ۔
۶۔اھل البیت : ۱۴۴ لتوفیق ابو علم۔
۷۔ بحار الانوار : ج۴۳ ،ص ۸۴۔
۸۔ وقرۃ: رزاتۃ و حلم ، الع نۃ الطی الذی فی البطن من السمن ( المختار باب عکن )۔
۹۔ الاغالی : ج۸ ،ص ۳۰۷ ، ومقاتل الطالبیین : ۱۲۴۔
۱۰۔ الفصول المھمۃ : ۱۴۱،ط بیروت۔
۱۱۔ حلیۃ الاولیاء :ج ۲ ،ص ۳۹ ،ط بیروت ۔
۱۲۔ شرح نھج البلاغہ :ج۹ ،ص۱۹۳۔
۱۳۔فاطمۃالزھراء بھجۃ قلب المصطفیٰ : ۲۱۔
منبع: کتاب منارہ ھدایت۔ج ۳
 

Add comment


Security code
Refresh