www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

  کسی معصوم کی علمی حیثیت پر روشنی ڈالنا بھت دشوار ہے ،کیونکہ معصوم اور امام زمانہ کو علم لدنی حاصل ھوتا ہے،

 وہ خدا کی بارگاہ سے علمی صلاحیتوں سے بھرپور متولد ھوتا ہے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام چونکہ امام زمانہ اور معصوم ازلی تھے اس لیے آپ کے علمی کمالات،علمی کارنامے اور آپ کی علمی حیثیت کی وضاحت ناممکن ہے تاھم میں ان واقعات میں سے مستثنی ازخروارے،لکھتاھوں جن پرعلماء عبورحاصل کرسکے ہیں۔
علامہ ابن شھرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود ارشاد ہے کہ"علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی " ھمیں طائروں تک کی زبان سکھاگئی ہے اورھمیں ھرچیز کا علم عطا کیا گیاہے۔ (۱)
روضة الصفاء میں ہے کہ "بخدا سوگند کہ ما خازنان خدائیم درآسمان زمین الخ" خدا کی قسم ھم زمین اور آسمان میں خداوندعالم کے خازن علم ہیں اور ھم یہ شجرہ نبوت اور معدن حکمت ہیں ،وحی ھمارے یھاں آتی رھی اور فرشتے ھمارے یھاں آتے رھتے ہیں یھی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاھری ارباب اقتدار ھم سے جلتے اورحسد کرتے ہیں، لسان الواعظین میں ہے کہ ابو مریم عبدالغفار کا کھنا ہے کہ میں ایک دن حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھو کر عرض پرداز ھواکہ :
۱ ۔ مولا کونسا اسلام بھتر ہے ؟
فرمایا: جس سے اپنے برادر مومن کو تکلیف نہ پھنچے ۔
۲۔کونسا خلق بھتر ہے؟ فرمایا: صبر اور معاف کردینا۔
۳۔ کون سا مومن کامل ہے؟ فرمایا: جس کے اخلاق بھتر ھوں۔
۴ ۔ کون سا جھاد بھتر ہے؟ فرمایا: جس میں اپنا خون بھہ جائے۔
۵ ۔کونسی نماز بھترہے؟ فرمایا: جس کا قنوت طویل ھو۔
۶ ۔ کون سا صدقہ بھترہے؟ فرمایا: جس سے نافرمانی سے نجات ملے۔
۷۔ بادشاھان دنیا کے پاس جانے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا: میں اچھا نھیں سمجھتا، پوچھاکیوں؟ فرمایاکہ اس لیے کہ بادشاھوں کے پاس کی آمدورفت سے تین باتیں پیداھوتی ہیں:الف۔ محبت دنیا، ب۔فراموشی مرگ،ج۔ قلت رضائے خدا۔
پوچھا پھر میں نہ جاؤں؟ فرمایا: میں طلب دنیا سے منع نھیں کرتا، البتہ طلب معاصی سے روکتا ھوں ۔
علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے اور اس کی شھرت عامہ ہے کہ آپ علم و زھد اور شرف میں ساری دنیا سے فوقیت لے گئے ہیں آپ سے علم القرآن، علم الآثار، علم السنن اور ہرقسم کے علوم، حکم، آداب وغیرہ کے مظاھرہ میں کوئی نھیں ھوا، بڑے بڑے صحابہ اور نمایاں تابعین، اور عظیم القدر فقھاء آپ کے سامنے زانوئے ادب تہ کرتے رھے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جابرین عبداللہ انصاری کے ذریعہ سے سلام کھلایا تھا اور اس کی پیشین گوئی فرمائی تھی کہ یہ میرا فرزند"باقرالعلوم" ھوگا،علم کی گتھیوں کو سلجھائے گا کہ دنیا حیران رہ جائے گی(۲)
علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن اور تفسیر قرآن و علم السیرت و علوم وفنون ،ادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدر امام محمد باقر علیہ السلام سے ظاھر ھوئے اتنے امام حسن اور امام حسین علیھما السلام کی اولاد میں سے کسی سے ظاھرنھیں ھوئے ۔ (۳)
علامہ ابن حجر مکی لکھتے ہیں کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے علمی فیوض و برکات اور کمالات و احسانات سے اس شخص کے علاوہ جس کی بصیرت زائل ھوگئی ھو، جس کا دماغ خراب ھوگیاھو اور جس کی طینت و طبیعت فاسد ھوگئی ھو،کوئی شخص انکارنھیں کرسکتا،اسی وجہ سے آپ کے بارے میں کھا جاتا ہے کہ آپ "باقرالعلوم"علم کے پھیلانے والے اورجامع العلوم ہیں، آپ کادل صاف، علم و عمل روشن و تابندہ نفس پاک اورخلقت شریف تھی، آپ کے کل اوقات اطاعت خداوندی میں بسرھوتے تھے۔
عارفوں کے قلوب میں آپ کے آثار راسخ اور گھرے نشانات نمایاں ھوگئے تھے، جن کے بیان کرنے سے وصف کرنے والوں کی زبانیں گونگی اور عاجز وماندہ ہیں آپ کے ھدایات و کلمات اس کثرت سے ہیں کہ ان کااحصاء اس کتاب میں ناممکن ہے۔(۴)
علامہ ابن خلکان لکھتے ہیں کہ امام محمدباقرعلیہ السلام علامہ زمان اورسردار کبیرالشان تھے آپ علوم میں بڑے تبحر اور وسیع الاطلاق تھے (۵) علامہ ذھبی لکھتے ہیں کہ آپ بنی ھاشم کے سردار اور متبحر علمی کی وجہ سے باقر مشھور تھے آپ علم کی تہ تک پھنچ گئے تھے، اور آپ نے اس کے وقائق کو اچھی طرح سمجھ لیاتھا۔ (۶)
علامہ شبراوی لکھتے ہیں کہ امام محمد باقرعلیہ السلام کے علمی تذکرے دنیا میں مشھور ھوئے اور آپ کی مدح و ثناء میں بکثرت شعر لکھے گئے، مالک جھنی نے یہ تین شعر لکھے ہیں:
ترجمہ: جب لوگ قرآن مجید کا علم حاصل کرنا چاھیں تو پورا قبیلہ قریش اس کے بتانے سے عاجز رھے گا، کیونکہ وہ خود محتاج ہے اور اگر فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام کے منہ سے کوئی بات نکل جائے تو بے حد و حساب مسائل و تحقیقات کے ذخیرے مھیا کر دیں گے یہ حضرات وہ ستارے ہیں جو ھرقسم کی تاریکیوں میں چلنے والوں کے لیے چمکتے ہیں اور ان کے انوار سے لوگ راستے پاتے ہیں۔ (۷)
علامہ ابن شھرآشوب کابیان ہے کہ صرف ایک راوی محمدبن مسلم نے آپ سے تیس ھزارحدیثیں روایت کی ہیں۔ (۸)
حوالہ جات:
۱۔ مناقب شھرآشوب جلد ۵ ص۱۱۔
۲۔ اعلام الوری، علامہ شیخ مفید ،ص ۱۵۷ ۔
۳۔ ملاحظہ ھوکتاب الارشاد ص ۲۸۶ ،نورالابصار ص ۱۳۱ ،ارجح المطالب ص ۴۴۷۔
۴۔ صواعق محرقہ ص ۱۲۰۔
۵۔ وفیات الاعیان جلد ۱ ص ۴۵۰۔
۶۔ تذکرةالحفاظ جلد ۱ ص ۱۱۱۔
۷۔ الاتحاف ص ۵۲ ،وتاریخ الائمہ ص ۴۱۳۔
۸۔ مناقب جلد ۵ ص ۱۱۔
 

Add comment


Security code
Refresh