www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت امام علي (ع) دولت مندوں کو نصيحت کرتے ہيں اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو !

جي ھاں ، زندگي ميں نشيب و فراز آتے رھتے ہيں اور انسان کي زندگي ميں بعض اوقات تلخ حوادث

 اور خطرناک طوفان برپا ھوتے ہيں کہ جن سے کوئي بھي انسان تنھا نبرآزما نھيں ھو پاتا ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے ليۓ انھيں دوسروں کي ضرورت ھوتي ہے - اس ليے انسان کو آرام اور سکون کي حالت ميں برے وقت سے آگاہ رھنا چاھيۓ اور برے وقت کي فکر کرني چاھيۓ تاکہ جب برا وقت آۓ تو وہ آساني سے مشکل حالات کا سامنا کرنے کے قابل نظر آۓ - ان برے حالات ميں انسان کے مددگار رشتہ دار اور عزيز و اقارب ھي ھو سکتے ہيں جو انسان کي ايسے حالات ميں مدد کرتے ہيں - اب سوال يہ پيدا ھوتا ہے يہ انسان کس طرح ان رشتہ داروں کي حمايت کو حاصل کرے ؟ کيا ان کے ساتھ بغير نيکي کيے ، ان کي مالي اور معنوي حمايت کيے اور ان کے ساتھ محبت و دوستي کيے ان کي حمايت کو مشکل وقت ميں حاصل کيا جا سکتا ہے ؟ اس کا جواب ھم يقين کے ساتھ نفي ميں دے سکتے ہيں يعني ان باتوں کے بغير ھم رشتہ داروں کي محبت اور حمايت کو حاصل نھيں کر سکتے - اس ليۓ کيا يہ اچھا نھيں ہے کہ انسان اپني دولت کا ايک حصّہ اپنے رشتہ داروں اور عزيز و اقارب ،ان کي دلجوئي اور ان کے مشکل حالات کو دور کرنے کے ليۓ خرچ کرے اور ان کي محبت ، ھمدردي اور حمايت کوحاصل کرے -
 يہ ٹھيک ہے کہ دوسروں کے ساتھ نيکي نيز ايسے آثار سامنے لاتا ہے کہ "أَلإنسانُ عَبيدُ الإحسانِ"،
ليکن بےشک ، انسان کے رشتہ دار ، اس امر کي نسبت زيادہ حقدار ہيں ، ان کے علاوہ ان کے اندر محبت کي بنياد تيار ھوتي ہے -
اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو ! کيونکہ وہ تيرے بال و پر ہيں کہ جن کے ذريعے تم پرواز کرتے ھو اور وہ اصل جڑ اور بنياد ہيں جن کي طرف آپ کو واپس لوٹ جانا ہے اور وہ تمھارے ھاتھ اور بازو ہيں کہ جن کے ذريعے تم دشمن پر حملہ کرتے ھو -
يہ قابل توجہ نکتہ ہے کہ اگر يہ دستور اجرا ھو جاۓ تو معاشرے کي تمام سطح کي محروميوں سے مقابلہ ممکن ھو جاۓ گا کيونکہ ھر قبليے اور خاندان ميں ايسے صاحب اختيار لوگ موجود ھوتے ہيں جو اگر اپنے رشتے داروں اور خاندان کے کمزور افراد کي مدد کريں تو عمومي سطح پر معاشرے کي مشکلات کو کم کيا جا سکتا ہے - خاص طور پر ايسے ميں ايک تو اپنے رشتہ داروں کے متعلق وہ اچھي طرح سے آگاہ ھوتے ہيں اور ان کي شناخت ھر لحاظ سے مکمل ھوتي ہے اور اس کے علاوہ رشتہ دار بڑي آساني سے ان کي مدد کو قبول کر ليتے ہيں -
 امام عليہ السلام نے امام حسن مجتبي عليہ السلام کے نام ايک خط ميں اس بارے ميں ميں واضح طور پر فرمايا اور اقوام اور رشتہ داروں پر توجہ کرنے کے فائدے کو يوں بيان کرتے ہيں -
"وَ أکْرِم عَشيرَتَکَ! فَإنَّهُم جَناحُکَ الّذى بِه تَطيرُ وَ أَصْلُکَ الّذي اِلَيْهِ تَصيرُ وَ يَدُکَ الّتي بها تَصُولُ"
اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو ! کيونکہ وہ تمھارے بال و پر ہيں کہ جن کے وسيلہ سے تم پرواز کرتے ھو ، اور تمھاري اصل اور بنياد ہيں کہ جس کي طرف تم واپس آۆ گے اور تمھارے ھاتھ اور بازو ہيں کہ جن سے تم دشمن پر حملہ کرتے ھو -
 

Add comment


Security code
Refresh