www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام حسین علیہ السلام امیر المومنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام اور 

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی دوسری اولاد اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چھیتے نواسےتھے۔

احادیث اور روایات کے رو سے امام حسین (ع) کی ولادت اور دشمنان اسلام کے ھاتھوں مظلومانہ شھادت کے بارے میں آنحضرت (ع) کی ولادت سے پھلے ھی جبرئیل امین اور پیغمبرعظیم الشان (ص) نے پیشن گوئی کی تھی ۔ اس سلسلے میں جند احادیث کا یھاں پر ذ کر کیاجارھا ہے :
امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا : جبرئیل امین رسول خدا (ع) پر نازل ھوئے اور عرض کی : ای محمد(ص) ! خدائے سبحان نے آپ کی بیٹی فاطمہ ال‍زھرا (س)سے فرزند کی بشارت دی ہے مگر اسے آپ کی امت شھید کردے گی ۔
پیغمبر (ص) نے فرمایا: اے جبرئيل ! میرا سلام پروردگار کو پھنچا اور کھا کہ مجھےایسی اولاد نھیں چاھۓ جسے میری امت شھید کردے ۔
جبر‏ئیل امین آسمان دوبارہ آئے اور آ کر وھی پیغام دھرایا ۔
پیغمبر اکرم(ص) نے بھی وھی سوال دھرایا اور ایسے مولود کو قبول کرنے سے انکار کرد یا کہ جس کو مسلمان شھید کر ڈالیں ۔
جبرئیل امین تیسری بار آے اور کھا : اے محمد (ص)! پروردگار عالم نے سلام کھا اور تمھیں اس عظیم امر کی بشارت دی ہے کہ امامت اور ولایت کو تمھاری اسی نسل میں قرار دیا ہے ۔ پیغمبر(ص) یہ پیغام سن کر خوشحال ھوگۓ‎ اور کھا کہ : میں نے قبول کیا اور اس پر راضی ھوں ۔اس کے بعد پیغمبر (ص) نے فاطمہ زھرا(س) کو یہ الھی پیغام سنایا ۔ فاطمہ (س) نے نھایت ادب کے ساتھ جواب دیا : اے میرے پیارے بابا مجھے ایسا فرزند نھیں چاھئے کہ جو آپ کی امت کے ھاتھوں مارا جاے ۔
پیغمبر(ص) نے فاطمہ (س) کو بشارت الھی کا پیغام سنایا اور کھا : میری پیاری بیٹی ! خدائے سبحان نے میری امامت اور ولایت کو میرے اسی نواسے کی نسل میں رکھی ہے ۔
فاطمہ زھرا (س) نے بشارت الھی سن کر کھا بابا میں اس مبارک مولود کی ولادت سے راضی ھوں۔ (۱)
اسی لۓ پیعمبر اکرم (ص) ، فاطمہ زھرا (س) ، علی مرتضی (ع) ، جبرئیل امین اور الھی فرشتے سب اس مولود مبارک کی آمد کا بے صبری سے انتظار کررھے تھے اور آخر کار وہ لمحہ آ گيا جب تین شعبان المعظم کو حضرت فاطمہ زھرا(س) کی آغوش میں وہ مولود آیا جس کا سب کو انتظار تھا ۔
امام صادق (ع) سے روایت ہے کہ : جب امام حسین (ع) پیدا ھوئے ، جبرئل امین خدا کی طرف سے مامور ھوۓ کہ ھزار فرشتوں کے ھمراہ فاطمہ زھرا (س) کے نوزاد کی مبارکبادہ کیلئے زمین پر نازل ھوں ۔ (۲)
ولادت امام حسین (ع) کی برکت سے فطرس کو عذاب الھی نجات مل گئی جس کا واقعہ اس حدیث میں بیان ھوا ہے ۔
امام حسین (ع) کی تاریخ ولادت کے بارے میں مورخین کے درمیان اتفاق نھیں ہے ۔ بعض نے پانچ شعبان چار ھجری اور بعض نے تین شعبان اور دوسروں نے دن کا ذکر کۓ بغیر اوائل شعبان بیان کیا ہے ۔ (۳)
مگر شیعوں کے درمیان تاریخ ولادت امام حسین علیہ السلام تین شعبان المعظم اس توقیع کےذریعہ مشھور ھوئی جو امام حسن عسکری (ع) کے وکیل قاسم بن علاء ھمدانی کے پاس تھی ۔(۴)
تورات میں امام حسین (ع) کا نام گرامی " شبیر " اور انجیل میں " طاب " آیا ہے۔
اور آنحضرت (ع) کی کنیت ابو عبداللہ اور القاب سبط ، سبط الثانی ، سیّد ، سیّد شباب اھل الجنہ ، رشید ، طیب ، وفّی ، مبارک ، زکی اور تابع لمرضاہ اللہ ہیں۔ (۵)
پیغمبر اکرم (ص) نے امام حسن (ع) اور حسین (ع) کے متعلق ایک حدیث میں بیان فرمایا:
"من أحب الحسن و الحسين أحببتہ، و من أحببتہ أحبہ اللہ، و من أحبہ اللہ أدخلہ الجنہ، و من أبغضھما ابغضتہ، من أبغضتہ أبغضہ اللہ، من أبغضہ اللہ أدخلہ النار". (۶)
حوالہ جات:
۱۔الكافي (شيخ كليني)، ج۱، ص ۴۶۴۔
۲۔ بحارالانوار (علامہ مجلسي)، ج۴۳، ص ۲۴۳۔
۳۔ مقاتل الطالبيين (ابوالفرج اصفھاني)، ص ۵۱؛ مناقب آل ابي طالب (ابن شھر آشوب)، ج۳، ص ۲۴۰؛ بحارالانوار، ج۹۱، ص ۱۹۳ و ج ۳۴، ص ۲۳۷؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص ۳۶۸؛ منتھي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج۱، ص ۲۸۰۔
۴۔ بحارالانوار، ج۳۴، ص ۲۳۷؛ الاقبال بالاعمال الحسنہ (سيد بن طاووس)، ج۳، ص ۳۰۳۔
۵۔ بحارالانوار، ج۳۴، ص ۲۳۷؛ كشف الغمہ (علي بن عيسي اربلي)، ج۲، ص ۱۷۱.
۶۔ الارشاد، ص ۳۶۹۔
 

Add comment


Security code
Refresh