www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ائمہ معصومین علیھم السلام سے متعدد روایات وارد ھوئی ہیں جن میں ھمیں حکم دیا گیا ہے کہ شب قدر میں قرآن سر پر رکھیں اور قرآن و 

ائمہ(ع) سے متوسل ھوکے خداوند معتال سے اپنی حاجات طلب کریں شب قدر ایسی مبارک شب ہے کہ جس میں قرآن نازل ھوا ہے اور ایسی شب ہے کہ جس میں ھماری زندگی کا سالانہ پروگرام مقدّر اورمرتب کیا جاتا ہے اور ھم بھی اپنے عمل سے اس پرواگرم میں شریک ہیں بھترین عمل اس شب میں یہ ہے کہ انسان قرآن کا مطالعہ اور اس میں غور فکر کرے اور دعا مناجات کرے اور یہ بات واضح ہے کہ دعامیں حضرت حق کے محضر میں اس کے بھترین اور مقرّبین بندوں اور اس کے دوستوں کو شفیع قرار دینا چاھیے اس سے بھتر کیا ھو سکتاہے کہ ھم قرآن کی پناہ لے کر خدا کے محضر میں قدم رکھیں اور قرآن و عترت سے متوسل ھو جائیں ۔
قرآن سر پر رکھنا اور قرآن و اھل بیت علیھم السلام کو وسیلہ قرار دینا یہ سب ان کی عظمت ،جو خداوند عالم کے نزدیک ہے ،کی وجہ سے ہے اور ھمارا تواضع ثقلین کے مقابلے میں ہے در واقع ثقلین کے مقابلے میں ادب کرنا خدا کے مقابلے میں ادب کرنے کے برابر ہے اور یھی بندگی کے حدود کی رعایت کرنے کا نام ہے اور یہ عمل ھم نے خود ائمہ معصومین علھیم السلام سے سیکھا ہے ۔
مرحوم آ یت اللہ میرزاجواد ملکی تبریزی (امام خمینی(رہ) کے عرفان کے استاد) فرماتے ہیں :
قرآن سر پر لیتے وقت چار نیتیں دل میں رکھو ۔
١۔ دماغ قرآن کی وساطت سے قوی ھوجائے ۔
٢۔ انسان کی عقل قرآن اور علوم قرآن سے کامل ھوجائے ۔
٣۔ عقل قرآن اور اس کی عظمت کے آگے خاضع ھو جائے ۔
٤۔ نورعقل نور قرآن کے ساتھ مخلوط ھو جائے ۔
حقیقت میں ھم اس عمل سے دکھا رھیں کہ ھماری فکر اور عقل بلکہ ھماراپورا وجود قرآن کے زیر سایہ ہے اور کتاب خدا کے ذریعہ سے ھی ھم خدا کی جانب رخ کرتے ہیں ۔(۱)
حوالہ:
۱۔ شب قدر ،پاسخھای دانشجوئی،ناشر معارف اسلامی۔

 

Add comment


Security code
Refresh