www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

پروردگار نے روزہ کو اس مھینہ میں واجب قرار دیا ہے جس مھینہ میں اپنا مقدس کلام نازل کیا ہے اور اس طرح ایک روزہ دار کو یہ احساس دلایا 

ہے کہ یہ زمانہ اگر صیام کا ہے تو نزول قرآن کا بھی ہے تو کیا وجہ ہے کہ اس کی ایک مناسبت کا یاد رکھا جائے اور دوسری مناسبت کو نظر انداز کیا جائے۔ لھذا روزہ دار کا اخلاقی فرض ہے کہ ماہ رمضان میں نازل ھونے والے قرآن کے حق کا بھی احترام کرے اور تمام سال سے زیادہ اس مھینہ میں تلاوت قرآن کرے کہ یہ نزول کا زمانہ ہے اور اسی مھینہ کی ایک رات میں یہ قرآن نازل ھوا ہے۔
قرآن حکیم کی تلاوت جھاں انسان کے اجر و ثواب میں اضافہ کرے گی وھاں اس کے کردار کو بھی طیب و طاھر اور پاک و پاکیزہ بنائے گی کہ قرآن عالم ایمان کے لیے شفا و رحمت بن کر نازل ھوا ہے۔ اس کا کام سیدھے راستہ کی ھدایت کرنا ہے وہ انسان کے نفس کو پاکیزہ بناتا ہے اور اس کے کردار کو عظیم ترین بلندیوں تک پھنچادیتا ہے وہ اسی طرح متقین کے لیے ھدایت ہے جس طرح روزہ متقی بنانے کا وسیلہ ہے اور اس طرح جب دونوں اسباب جمع ھو جائیں گے تو انسان منزل تقویٰ سے قریب تر ھو جائے گا اور تقویٰ کے تمام فیوض و برکات کا استحقاق پیدا کر لے گا جن میں سے دنیا میں مصیبتوں سے باھر نکل آنے کا راستہ ، رزق بے حساب اور آخرت میں جنت الفردوس کی عظیم ترین منزل بھی ہے۔
ماخوز از کتاب اصول و فروع علامہ جوادی
 

Add comment


Security code
Refresh