www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

012345
اللہ تعالی ارشاد فرمارھا ہے:" وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ " ﴿سورۂ غافر ،آیت٦٠﴾
(مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا اور یقینا جو لوگ میری عبادت سے اکڑتے ہیں وہ عنقریب ذلت کے ساتھ جھنم میں داخل ھوں گے ) اور اللہ تعالی اپنے بندے کی اتنی ھی پروا کرتا ہے جتنی وہ دعا کرتا ہے اور اس کو قبول کرتا ہے " قل ما یعبؤا بکم ربی لولا دعاؤکم" ؛( پیغمبر ﷺ آپ کھہ دیجئے کہ اگر تمھاری دعائیں نہ ھوتیں تو پروردگار تمھاری پروا بھی نہ کرتا ) تو جو اللہ سے منہ موڑتا ہے تو خداوند عالم بھی اس کی پروا نھیں کرتا اور نہ ھی اللہ کے نزدیک اس کی کوئی قدر و قیمت ہے ۔
اس نگارش میں موجود مطالب سے معلوم ھوتا ہے کہ انبیاء علیھم السلام نے کس طرح مشکلات میں اللہ تعالی کو پکارا ہے اور اللہ نے ان کی فریاد اور آواز کو سن کر کس طرح نجات دی ہے ۔
انبیاء اور اولیاء کی دعائیں درحقیقت انسانوں کو سیدھا راستہ دکھانے اور مالک حقیقی کے ساتھ صحیح رابطہ قائم کرنے کے طریقہ کی تعلیم ہے ۔ ان کی سیرت کو اپناتے ھوئے ھمیں بھی ان دعاؤں کی تلاوت اور حفظ کرکے روزمرہ کی زندگی میں پڑھتے رھنا چاھئے ۔
قرآن مجید ھدایت کی کتاب ہے ۔ سورج کی طرح ھر زمانہ ، قوم و نسل کو روشنی دیتی ہے تاکہ لوگ روشنی سے مدد لیتے ھوئے ھدایت کے راستے پر گامزن ھوسکیں ، اسلئے کوشش کی ہے کہ انبیاء علیھم السلام کی قرآن مجید میں نقل ھونے والی دعاؤں پر ایک اجمالی نظر ڈالی جائے ۔
حضرت یونس علیہ السلام کی دعا
"۔۔۔ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ "﴿سورۂ انبیاء، آیت٨٧﴾
حضرت یونس علیہ السلام نے ایک طویل عرصے تک لوگوں کو توحید کی طرف دعوت دی لیکن لوگ صحیح راستے پر نہ آئے بلکہ اپنے کفر پر ضد کرتے رھے تو وہ قوم کی بے ایمانی سے عاجز آکر ناراض ھوکر آبادی سے باھر نکل گئے اور قوم کو عذاب کے حوالے کردیا تھا تو خدا نے انھیں کشتی کے ذریعہ مچھلی کے شکم تک پھنچادیا۔
گویا حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ کی قید رھنا پڑا تو انھوں نے اس ترک اولی کا اعتراف کر کے توبہ کی کہ مجھے قوم کو لاوارث نھیں چھوڑنا چاھئے تھا اگر میں ایسا نہ کرتا تو خدا مجھے مچھلی کے حوالہ نہ کرتا ۔
آپ نے مچھلی کے شکم کی تاریکیوں میں آواز دی :" لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ" ( پروردگار ! تیرے علاوہ کوئی خدا نھیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا) ۔
تو خدا نے ان کی دعا کو قبول کرلیا اور انھیں غم سے نجات دے دی اور فرمایا : ھم اس طرح صاحبان ایمان کو نجات دیتے رھتے ہیں ۔ مچھلی کے شکم سے نجات پانے کے بعد حضرت یونس علیہ السلام قوم کے پاس پلٹ گئے اور قوم بھی جناب یونس کے گرد جمع ھوکر راہ توحید پر گامزن ھوگئی ۔
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا تمھیں اسم اعظم کی راھنمائی کروں کہ اس کے ذریعے اللہ تعالی کو پکارنے سے دعا مستجاب ھوجاتی ہے اور وہ دعا جناب یونس علیہ السلام کی دعا ہے جس نے تاریکیوں میں آواز دی :" لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ " تو ایک صاحب نے سوال کیا یا رسول اللہ یہ دعا صرف جناب یونس علیہ السلام کے لئے ہے یا سب کے لئے ؟
حضور ﷺ نے فرمایا : کیا تم نے پوری آیت نھیں سنی ہے " وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ" اسی طرح ھم صاحبان ایمان کو نجات دیتے ہیں ( تو ھر دور میں صاحبان ایمان پائے جاتے ہیں ) یقینا اللہ تعالی بھی ارشاد فرمارھا ہے کہ (اگر یونس تسبیح کرنے والے میں سے نہ ھوتے تو روز قیامات تک شکم میں رہ جاتے) "فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ ۔ لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ" ﴿سورۂ صافات ،آیات،۱۴۳۔۱۴۴﴾ یعنی یھی تسبیح الھی اور گناہ کا اعتراف تھا کہ یونس نجات پاگئے ۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا :مجھے تعجب ہے اس غمزدہ شخص پر جو اس دعا کو نھیں پڑھتا: " لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ"چونکہ اس کے بعد اللہ تعالی فرمارھا ہے : "فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ" پھر ھم نے اس کی دعا کو قبول کرلیا اور غم سے نجات دے دی ھم اس طرح مؤمنین کو نجات دیتے رھتے ہیں ۔
محمدبن یعقوب کلینی نے نقل کیا ہے : اھل خراسان کے ایک مرد نے مکہ اور مدینہ کے درمیان سرزمین ربذہ پر امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا : میں آپ پر قربان جاؤں ! اب تک میں صاحب فرزند نھیں ھوا ھوں۔ کیا کروں؟
امام علیہ السلام نے فرمایا : جب اپنے وطن واپس لوٹ کر اھلیہ کے پاس جانا چاھوگے تو ان آیات "وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ۔ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ" ﴿سورۂ انبیاء ،آیات ۸۷۔۸۸﴾کو پڑھ لو خدا تمھیں اولاد دے گا انشاء اللہ ۔
ترجمہ (اور یونس کو یاد کرو جب وہ غصے میں آکر چلے اور یہ خیال کیا کہ ھم ان پر روزی تنگ نہ کریں گے اور پھر تاریکیوں میں جاکر آواز دی کہ پروردگار تیرے علاوہ کوئی خدا نھیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا تو ھم نے ان کی دعا کو قبول کرلیا اور انھیں غم سے نجات دے دی کہ ھم اس طرح صاحبان ایمان کو نجات دیتے رھتے ہیں ) ۔

Add comment


Security code
Refresh