www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

012343
"وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ" ﴿سورۂ انبیاء ،آیت٨٣﴾
حضرت ایوب علیہ السلام وہ نبی ہیں جن کا صبر دنیا میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اللہ تعالی نے جناب ایوب علیہ السلام کو بھت ساری نعمتوں سے نوازا اور وہ بھی عبادت گزاروں میں اپنے مثال آپ تھے اس لئے شیطان نے جناب ایوب علیہ السلام کی بندگی پر حسد کرکے اللہ تعالی سے کھا : اے اللہ ! اگر حضرت ایوب علیہ السلام تیرے فرمانبردار ہیں تو صرف تیری نعمتوں کی وجہ سے ہیں ورنہ اتنے مطیع نھیں ھوتے ۔
خداوندمتعال نے حضرت ایوب علیہ السلام کی بندگی کا اخلاص ثابت کرنے کے لئے ھر طرح سےامتحان لیا یھاں تک کہ آپ کی ساری دولت اور اولاد ضائع ھوگئی پھر بھی انھوں نے صبر کیا اور آخری مرحلہ میں عرض حال کرکے اللہ کی بارگاہ میں دعا کی "أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ" (مجھے بیماری نے آلیا ہے اور تو بھترین رحم کرنے والا ہے) ۔
ایک اور آیت میں اس طرح آیا ہے : " ۔۔۔ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ "سورۂ ص،آیت ۴۱) ( شیطان نے مجھے بڑی تکلیف اور اذیت پھنچائی ہے ) ۔
شیطان جناب ایوب علیہ السلام کے صبر کو آزماتا رھا اور پروردگار بھی اس پر واضح کرتا رھا کہ ھمارے مخلص بندے ایسے ھی ھوتے ہیں ( یعنی ان کو رزق و روزی اور نعمات ملیں یا نہ ملیں وہ فرمانبردار ھی ھوتے ہیں ) ۔
جناب ایوب علیہ السلام کی حاجت قبول ھوگئی اور خدا نے صبر کے صلہ میں پھلی جیسی تمام نعمتیں دے دیں بلکہ ان میں اضافہ بھی کردیا جو صبر کرنے والے کے ساتھ اس کی مھربانی کا تقاضا ہے اور یھی معنی " ان الله مع الصابرین" کے ہیں ۔

Add comment


Security code
Refresh