www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

(۱۱) مدیریت اور جوان 

 

"قَالَ اجعَلنِی عَلٰی خَزٰائِنِ الارضِ اِنِّی حَفِیظ عَلِیم۔"(سورہ یوسف / ۵۵

یوسف نے کہا کہ مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردو بیشک میں محافظ بھی ہوں اور صاحب علم بھی۔

 

پیغام:

 

امانت داری اور ذمہ داری کو صحیح ادا کرنا، مدیریت کی دو شرطیں ہیں۔

ایک جوان اپنے دل کی پاکیزگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امانت دار اوراپنے ذہن کی ترو تازگی اور شادابی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہترین طالب علم بن سکتا ہے۔

 

(۱۲) صابر و مطیع جوان

 

"یٰا اَبَتِ افعَلمٰا تُومَرُ سَتَجِدُنِی اِنشَا اللّٰہُ مِنَ الصَّابِرِینَ۔"(سورہ صافات/۲۰۱

بابا آپ کو جو حکم دیا جارہاہے اس پر عمل کریں انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔

 

پیغام:

 

جناب اسماعیل علیہ السلام نے جناب ابراہیم علیہ السلام کے کہنے کے مطابق ”بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہیں ذبح کررہا ہوں“ قربانی کے لیے تیار ہوگئے۔ اس لیے کہ وہ یہ جانتے تھے جو کچھ پروردگار کی طرف سے ہے، وہ حق ہے۔

 

(۱۳) حق پرست اور مبارز نوجوان

 

"وَقَالَ مُوسَیٰ یٰا فِرعَونُ اِنِّی رَسُول مِّن رَّبِّ العٰالَمِینَ۔۔۔ فَارسِل مَعِیَ بَنِی اسرَائِیلَ۔ "(سورہ اعراف/ ۴۰۱،۵۰۱

اور موسیٰ نے فرعون سے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے فرستادہ ہوں۔۔۔ لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو۔

 

پیغام:

 

نوجوان کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ظلم و ستم کو برداشت نہیں کرتا اور اس کے خلاف کھڑا ہوجاتاہے۔ انبیاءکرام کے اہم فرائض میں سے ایک ظلم کے خلاف قیام کرنا تھا جیسا کہ جناب ابراہیم علیہ السلام نے نمرور کے خلاف، جناب موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے خلاف اور جناب داود علیہ السلام نے جالوت کے خلاف قیام کیا۔

 

(۱۴) پاکیزہ جوان، خاتون

 

"وَمَریَمَ ابنَتَ عِمرٰانَ الَّتِی احصَنَت فَرجَھَا فَنَفَحنٰا فِیہِ مِن رُّوحِنٰا"(سورہ تحریم/ ۲۱

اور (مثال بیان فرمائی) مریم بنت عمران کی جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی۔

 

پیغام:

 

اگر کوئی مرد یا عورت پاک وپاکیزہ کردار کا مالک ہو تو خدا کی رحمت ہمیشہ اس کے شامل حال رہتی ہے۔

 

(۱۵) مطیع و فرمانبردار

 

"قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہُ رَبِّی احسَنَ مَثوَیٰ ۔"(سورہ یوسف/ ۳۲

(یوسف نے) کہا کہ معاذ اللہ وہ میرا مالک ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔

 

پیغام:

 

جناب یوسف علیہ السلام نے خدا کی اطاعت کی لذت کو فعل حرام کی لذت پر ترجیح دی اور شیطان کے فریب میں نہ آئے اس لیے کہ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ تمام نوجوانوں کو برائی میں مبتلا کردے لیکن صاحب کردار جوان، پاک و پاکیزگی کی دائمی لذت کو گناہ کی چند لحظے کی لذت پر ترجیح دیتا ہے۔

 

(۱۶) استاد اور نوجوان شاگرد

 

"قَال لَہُ مُوسَیٰ ھَل اَتَّبِعکَ عَلَیٰ ان تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمتَ رُشدًا۔"(سورہ کہف/ ۶۶

موسیٰ نے اس بندے سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں کہ آپ مجھے اس علم میں سے کچھ تعلیم دیں جو رہنمائی کا علم آپ کو عطا ہوا ہے۔

 

پیغام:

 

ہمیں کمال تک پہنچنے کے لیے چاہیے کہ مسلسل تحصیل ِعلم کریں۔ معارف ِالٰہیہ کے حصول کے لیے اپنے اساتذہ کے سامنے متواضع رہنا چاہیے اور اُن سے سیکھیں۔

وہ علم اہمیت کا حامل ہے جو رشدِ معنوی کے لیے پیش خیمہ ہو۔

 

(۱۷) ورزش اور حصولِ علم

 

" قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصطَفَاہُ عَلَیکُموَ زَادَہُ بَسطَةً فِی العِلم"

نبی نے جواب دیا کہ انہیں اللہ نے تمہارے لیے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے۔

 

پیغام:

 

ایک جوان کو چاہیے کہ ورزش کے ذریعہ اپنے آپ کو جسمانی لحاظ سے تندرست و توانا رکھے اور تحصیل علم کے ذریعہ آئندہ پیش آنے والی ذمہ داریوں کے لیے تیار رہے۔

 

(۱۸) عقلمند نوجوان

 

"اِنِّی وَجَّھتُ وَجھِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالارض"

میرا رخ تمام تر اُس خدا کی طرف ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔۔

 

پیغام:

 

جناب ابراہیم علیہ السلام نے سورج ، چاند اورستارہ کو دیکھا اور جب وہ غروب ہوگئے تو فرمایا کہ جو غروب ہوجائے وہ میرا خدا نہیں ہوسکتا ہے۔

اس واقعہ سے یہ درس ملتا ہے کہ جو چیز بھی فنا ہونے والی ہو اُس سے دل نہیں لگانا چاہیے۔

 

(۱۹) شادی اور محنت کش جوان

 

"قَال اِنِّی اُرِیدُ ان اُنکِحَکَ اِحدَی ابنَتَیَّ"(سورہ قصص/ ۷۲

انہوں نے کہا کہ میں ان دونوں میں سے ایک بیٹی کا عقد آپ سے کرنا چاہتا ہوں۔

 

پیغام:

 

جب جناب شعیب علیہ السلام نے یہ دیکھا کہ موسیعلیہ السلام ایک نیک اور محنت کش جوان ہے تو اُن سے اپنی بیٹی کے عقد کےلئے کہا۔ جناب موسیعلیہ السلام نے ان کی اس فرمائش کو قبول کرتے ہوئے اپنی روزی اور شادی کا مسئلہ حل کرلیا۔

 

(۲۰)ھدایت یافتہ اور گمراہ

 

" فَتُقُبِّلَ مِن احَدِھِمَا وَلَم یُتَقَبَّل مِنَ الاٰخَرِ"۔(سورہ مائدہ/ ۷۲

(جب حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں فرزندوں نے قربانی دی) ایک (حضرت ہابیل علیہ السلام )کی قربانی قبول ہوگئی اور دوسرے (قابیل) کی نہ ہوئی۔

 

پیغام:

 

جوانی، ارادوں اور فیصلوں کا دور ہوتا ہے جو شخص اپنی جوانی میں انحراف کا شکار ہوجائے وہ تباہ ہوجاتا ہے جیسا کہ قابیل نے حسد کیا اور اپنے بھائی ہابیل کو قتل کرکے تاریخِ بشر کا سب سے پہلا قتل کیا ہے۔

 

(۲۱) فریب کار جوان

 

"وَجاء و عَلٰی قَمِیصِہِ بِدَمٍ کَذِبٍ قَالَ بَل سَوَّلَت"

اور (حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی)یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگا کر لے آئے، یعقوب نے کہا کہ یہ بات صرف تمہارے دل نے گڑھی ہے۔

 

پیغام:

 

جھوٹ اور فریب کاری کا جلد ہی پتہ چل جاتا ہے۔جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ دوسروں کو دھوکہ دے رہا ہے در حقیقت وہ اپنے آپ کو دھوکہ دیتا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh