www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

832601
۱۔ عبد اللہ بن مسعود
وہ مسلمان جو پوشیدہ طور پر اسلام میں داخل ھوئے تھے انھوں نے آپس میں گفتگو کی کہ قریش نے ابھی تک کلام خدا کو نھیں سنا ھے لھذا مناسب ھے

کہ ھم میںسے ایک مسجد الحرام میں جائے اور بلند آواز سے قرآن مجید پڑھے ۔ عبد اللہ بن مسعود( جن کا شمار حافظان قرآن میں ھوتا تھا )نے اپنا نام پیش کر دیا ۔ سرداران قریش کعبہ کے کنارے بیٹھے ھوئے تھے اس وقت عبد اللہ بن مسعود نے آیات کی تلاوت شروع کی ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ الرحمٰن علم القرآن ۔ خلق الانسان ۔ علمہ البیان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس سورہ کی فصیح و بلیغ عبارت و آیات نے بزرگان قریش کے اندر عجیب و غریب رعب و ھیبت ایجاد کر دی کہ سب اپنی جگہ سے اٹھے اور عبد اللہ بن مسعود کو اتنا مارا کہ ان کے جسم سے خون جاری ھو گیا اور رقت بار حالت میں اصحاب، نبی کے پاس واپس آئے ۔

۲۔ جعفرا بن ابی طالب
مسلمانوں کے ایک گروہ نے قریش کے آزار و اذیت سے نجات پانے اور شعائر اسلامی کو قائم کرنے کے لئے حبشہ کی طرف ھجرت کی ۔
اس گروہ کے سرغنہ ایک حافظ قرآن جعفر بن ابی طالب تھے ۔ انھوں نے بادشاہ حبشہ کے سامنے سورھٴ مریم کی ابتدائی چند آیات کی تلاوت کرکے اس کو متاثر کر دیا ۔

۳۔ شھید حفاظ
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ۴ھء میں حافظوں کے ایک گروہ کو مختلف قبیلوں کی طرف بھیجا ۔ بعض قبیلوں نے حافظان قرآن کو خاص مکر و فریب کے ذریعہ اپنے جال میں پھنسا لیا اور ان کو بھت بری طرح سے قتل کر دیا ۔ بعض مورخین نے ان حافظوں کی تعداد ۷۰/ افرادبتائی ھے ۔

۴۔ حبیب ابن مظاھر
حبیب کا شمار حافظان قرآن میں ھوتا ھے ۔
مرگ معاویہ کے بعد کوفہ کے بزرگان شیعہ ،سلیمان بن صرد ، مسیب بن نجبہ ، رفاعة بن شداد بجلی اور حبیب بن مظاھر نے امام حسین علیہ السلام کے پاس خط لکھا اور امام کو نبی امیہ کے خلاف قیام کرنے کے لئے کوفہ تشریف لانے کی دعوت دی ۔ حبیب ان لوگوں میں سے تھے جو کوفہ میں امام حسین علیہ السلام کے لئے لوگوں سے بیعت لیتے تھے ۔
جناب حبیب روز عاشورا امام حسین علیہ السلام کے لشکر کے سردار تھے اور اپنے آپ کو جنگ کے لئے تیار کئے ھوئے تھے.

Add comment


Security code
Refresh