www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عصر حاضر میں اسلامی دنیا کے مایہ ناز فقراء کی صف میں علامہ سید جمال سید جمال الدین افغانی (رہ)، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال (رہ)، سید روح اللہ امام خمینی (رہ) اور آج رھبر معظم سید علی خامنہ ای مدظلہ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جن کی بصیرت و ھمت نے استعمار کے عزائم کی کایا پلٹ دی ہے۔

عام طور پر "فقر" سے مراد کفایت شعاری کے ساتھ زندگی گزارنا لیا جاتا ہے، شرعی اور عرفی دونوں معنوں میں فقر کی اصطلاح کے ساتھ فقیر کی خصوصی صفت منسلک ہے کہ کسی کے آگے ھاتھ نہ پھیلانا، فقیر اور مسکین کے درمیان ان معنوں میں خط فاصل کھینچا جا سکتا ہے، یہ ایک اتفاق ہے کہ کوئی فقیر اچھے کپڑے پھن لے یا پھن سکے تو کوئی فقیر پھٹے پرانے کپڑے پھنے، ایک ثروت مند بھی فقیر ھو سکتا ہے ایک مفلس بھی، "فقر" اصل میں مفلسی یا ثروتمندی نھیں ہے، فقیر طلب نھیں کرتا، قانع و شاکر ھوتا ہے، فقر مایہ تسلیم و رضا ہے، فقیر ھر حال میں راضی ہے اور وہ حال تابع منشائے ذوالجلال ہے، فقیر استعاذہ و خود سپردگی کی صلاحیت کا حامل ھوتا ہے۔
 وہ توکل اور فعالیت کی اصالتوں کے درمیان رابطہ کار ہے، مرد حُر اور خود دار ہے۔ وہ اُس ترقی کو ردّ کرتا ہے جو اس کے دین کو گروی رکھے، صاحب فقر اس علم کے حصار میں بند نھیں رھتا جو اس کے ایمان پر ڈاکہ ڈالے۔ وہ اس معاشرت سے ھجرت کرتا ہے جو اس کی عزّت و آبرو سے کھلواڑ کرے، اس کی ھجرت عجیب ھوتی ہے وہ اپنے گھر میں رھتے ھوئے بھی مھاجر ھوتا ہے۔ وہ من مانی کرنے والے کی شرطیں قبول نھیں کرتا، وہ خودی کا متوالا ھوتا ہے۔
یہ نغمہ فصل لالہ و گل کا نھیں پابند
بھار ھو کہ خزاں لا الہ الا اللہ (علامہ اقبال)
فقیر اپنی چھوٹی ھانڈی میں غیر کے پکوان کو پکانے کی ذلّت گوارا نھیں کرسکتا، فاقہ کشی کرتا ہے یا اپنا پکوان آمادہ کرتا ہے، نہ پلاؤ کھا کر مست ہے نہ ساگ کھا کر پست ہے، وہ جس کھیت پر کام کرتا اُس کا اپنا ہے وہ اپنی عقل و فکر کو مفلوج رکھ کر دوسرے کا مزدور نھیں بن سکتا،
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ھو روزی
اس کھیت کے ھر خوشئہ گندم کو جلا دو (علامہ اقبال)
فقیر ھمہ جھت ترقی کا خواھاں ھوتا ہے، وہ روح کی خوشحالی پر بدن کی فرحت کو منحصر رکھتا ہے، وہ تھذیبی جارحیت کی دھلیز پر مادّی ترقی کا نظارہ کرنے کی تاب سے قاصر ہے، وہ فقر کی قوت سے دجالیت کے مقابلہ کا حوصلہ رکھتا ہے، وہ ملّت کو تھذیب فرنگی میں غرق ھونے سے بچاتا ہے، وہ ھنگامی اور سطحی تبدیلیوں سے مرعوب نھیں ھوتا، ھمہ گیر حقوق کا پاسدار ھوتا ہے، خود اعتمادی اور بصیرت اس کے ھتھیار ہیں۔
اسے معلوم ہے کہ عیاشی اور راحت طلبی غیرت و حمیّت کو ختم کرنے کے مقدمات ھوتے ہیں، ملّت کی مجموعی پیش رفت میں وہ خود بھی شامل ھوتا ہے اسے موھوم چوپایہ کی طرح ھانکا نھیں جاسکتا! ایک ملّت فقر کی زندگی بسر کرے اس سے بھتر ہے کہ استعمار اس کو خوشحال اجیر بنا دے!
عصر حاضر میں اسلامی دنیا کے مایہ ناز فقراء کی صف میں علامہ سید جمال سید جمال الدین افغانی (رہ)، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال (رہ)، سید روح اللہ امام خمینی (رہ) اور آج رھبر معظم سید علی خامنہ ای مدظلہ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جن کی بصیرت و ھمت نے استعمار کے عزائم کی کایا پلٹ دی ہے۔
تحریر: مولانا غلام علی گلزار
 

Add comment


Security code
Refresh