www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

”ولایت“چونکہ اسلامی سماج کا (خاص شرائط اور ضروری مسائل) ادارہ کرنے اور لوگوں کی رھبری کرنے کے لئے ھے اس لئے مزید غور و فکر کی ضرورت ھے ۔

 یہ صحیح ھے کہ صاحب نظر حضرات اور دوسرے لوگوں کے افکار سے فائدہ اٹھانا ھمیشہ ضروری اور فائدہ مند ھوتا ھے لیکن پیشوا اور حاکم کے لئے ضروری ھے کہ حاکم فقط ایک شخص ھی ھو ،جو آخری فیصلہ لینے والاھو۔اگر ایسا نھیں ھو گا تو سماج کے سارے امور میں افرا تفری پیدا ھو جائے گی اور کوئی بھی ھدف پورا نھیں ھو سکے گا ۔ کچھ لوگ رھبر ی کونسل کی بات کرتے ھیں ۔ شاید بعض مواقع پر ،اسکے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہ ھو لیکن اس کونسل میں بھی ایک شخص کا رئیس ھونا ضروری ھے ۔ اگر کسی گروہ ،کمیٹی ،انجمن یا کونسل میں رئیس اور صدر نہ ھو تو آخری فیصلہ میں مشکل کا سامنا کرنا یقینی ھے ۔ مثال کے طور پر شھر کی میونیسپل کار پورشن اور پارلیمنٹ ، جو عوام کے نمایندوں کا گروہ ھے ، میں بھی ایک رئیس موجود ھوتا ھے ۔
ایک حدیث میں ھے کہ امام رضا (ع) سے پوچھا گیا کہ ایک ھی وقت میں زمین پر دو یا دو سے زیادہ امام کیوں نھیں ھو سکتے ؟ امام نے فرمایا : اس کی بھت سی وجوھات ھیں ۔ ایک یہ ھے کہ دو افراد فکر ، سوچ دور اندیشی اور عمل میں ایک دوسرے سے مختلف ھوتے ھیں ۔
اب دیکھنا ھے کہ یہ ” رھبر “ جس کے لئے ضروری ھے کہ واحد ھی ھو اور بیان شدہ تمام صفات اور خوبیاں رکھتا ھو ، کس طرح پھچانا اور انتخاب کیا جاتا ھے اور کس طرح سے رھبری اور قدرت کو اپنے ھاتھ میں لیتا ھے ۔
خُبْرِگان رھبری
رھبری کے لئے فقیہ کا انتخاب کرنا آسان کام نھیں ھے اور ھر کوئی اسکو انجام نھیں دے سکتا ھے ۔ اسکی مثال ایسے ھی ھے جیسے کسی ملک میں کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر کو تمام صحت اور علاج کے مسائل میں سارے کنٹرول اور اختیارات کے ساتھ ھمیشہ کےلئے منتخب کرنا ھو ۔ اسکو پھچاننے کے لئے کہ اس ذمہ داری اور بڑے عھدے کے لئے سب سے مناسب شخص کون ھے ، ضروری ھے کہ اس کا انتخاب کرنے والے بھی ، صحت اور ڈاکٹری کے مسائل سے آشنا ھوں ۔ وہ ملک کے حالات اور سماج کی ضرورتوں کو جانتے ھوں اور اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کو بھی جانتے ھوں ۔ واضح ھے کہ کچھ اسپیشلسٹ ، صاحب نظر ، عالم ، بے غرض اور نیک ڈاکٹروں کی ٹیم(Team) ھو ، جو آپس میں جمع ھو کر ایک دوسرے سے مشورہ کرنے کے بعد ، سب سے لائق اور بھترین شخص کا انتخاب کرے ۔ لیکن یہ انتخاب کرنے والے ڈاکٹر بھی باقاعدہ منتخب ھوں جو علمی اور اخلاقی نظر سے ” بھترین ڈاکٹر “ کو انتخاب کرنے کی لیاقت اور صلاحیت رکھتے ھوں ۔
لیکن ضروری ھے کہ ان ڈاکٹروں کو عوام خود انتخاب کریں ۔ سماج میں بھت سے افراد ھوتے ھیں جو ڈاکٹر ھو تے ھیں اور اسپتالوں ، کلینکوں یا اپنے ذاتی دوا خانوں میں لوگوں کا علاج کرتے ھیں لیکن یہ سارے ڈاکٹر مساوی نھیں ھوتے ۔ عوام ان سے سروکار رکھتے ھیں ، علاج کراتے ھیں ، نسخہ لیتے ھیں اور اپنے درد اور تکلیفوں کو ان سے بیان کرتے ھیں ۔ ممکن ھے کہ ان ڈاکٹروں کے درمیان میں ایسے افراد بھی ھوں ، جو ڈاکٹری، تجربہ اور علاج میں ماھر نہ ھوں یا اخلاقی اعتبار سے اس درجہ پر نہ ھوں کہ ایک بھترین اور اسپیشلسٹ ڈاکٹر کے انتخاب کی ذمہ داری انکے سپرد کی جائے ۔واضح ھے کہ ان سب ڈاکٹروں کے درمیان مثال کے طور پر پچاس آدمی ایسے ھیں جو سیدھے ووٹ(Vote) کے ذریعہ انتخاب ھوتے ھیں اور یہ پچاس لوگ جو کہ آگاہ ، دیندار ، سالم ، بے لوث ، درد مند اور تجربہ کار لوگوں میں سے ھیں جو اس بڑی ذمہ داری یعنی بھترین اور اسپیشلسٹ ڈاکٹر کے انتخاب کے لئے ذمہ دارھیں ۔ کیونکہ عوام الناس ڈاکٹری کے متعلق جتنی بھی جانکاری رکھتے ھو ں لیکن اس درجہ پر ھوتے کہ اس امر کےلئے بھترین شخص کی شناخت کر سکیں ۔ اس لئے عوام صالح اور نیک ڈاکٹروں کا انتخاب کریں اور یہ اسپیشلسٹ ڈاکٹر ایک بھترین ڈاکٹر کاانتخاب کریں نتیجہ یہ نکلتا ھے کہ عام لوگ بھی با واسطہ (Indirect) طور پر ڈاکٹروں کے رئیس (Head) کو منتخب کرانے میں برابر کے شریک ھوجائیں گے ۔
جو کچھ بیان کیا گیا ھے وہ صرف رھبر کے لئے " مجلس خُبْرِگان " (فقھاء ومجتھدین پر مشتمل ایک اسمبلی جورھبر کا انتخاب وتعین کرتی ھے ) نام کے گروہ کے رول(Role) کو روشن اور واضح کرنے کے لئے ایک مثال تھی ۔ اس مثال کو فقھا اور ” ولی فقیہ “ کے سلسلہ میں بھی جاری کیا جا سکتا ھے ۔
اگر یہ طے ھو جائے کہ جو بھی ” ولی فقیہ “ کے عنوان سے سماج کی رھبری کے لئے ان شرائط اور خصائص کے ساتھ جو بیان کی گئی ھیں ، منتخب ھوگا اسے عوام انتخاب کریں گے تو لوگوں کو خود بھی مصیبت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ یہ پھچاننا کہ علمائے دین اور شیعہ فقھا کے درمیان کون سا شخص علم ، تقویٰ ،سیاسی بصیرت ، رھبری کی صلاحیت ، مدیریت اور لوگوں کی ھدایت کرنے کے اعتبار سے سب سے بھتر ھے ، عوام الناس کے لئے مشکل مرحلہ ھے ۔ کیونکہ عام لوگ سارے فقھا کو قریب سے نھیں جانتے ھیں اور عوام الناس کی رفت و آمد بھی فقھا کے ساتھ معمولاً نھیں ھوتی ھے ۔ اس لئے صرف وھی شخص اس صلاحیت کو رکھتا ھے جو خود بھی دینی فقھی ، علمی اور سیاسی مسائل سے آگاہ ھو ، ورنہ وہ کیسے شناخت اور انتخاب کر سکتا ھے ؟ عام لوگ شاید اپنے علاقے اور شھر کے عالم کو جانتے ھوں لیکن فقھا کے درمیان سے سب سے بھترین فقیہ کا انتخاب کرنا ، جو مثال کے طور پر مختلف شھروں میں زندگی گزارتے ھوں ،عوام الناس کےلئے مشکل ھے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh