www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بعض لوگوں نے سورۂ مبارکہ مائدہ کی آیت ۶۷ " یا أَیّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰا أُنْزِلَ إِلَیْک ۔ ۔ ۔"کے ظاھر پر توجّہ کرتے ھوئے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ

 غدیر کا دن صرف "پیغام ولایت " پھچانے کا دن ہے ، اور رسول اکرم (ص) نے اس مبارک دن" حضرت علی علیہ السلام "کی ولایت کا پیغام لوگوں تک پھنچایا ۔
اور بس اتنے ھی کو کافی سمجھتے ھوئے خوش حال ھو جاتے ہیں ، یا تو غدیر کے دوسرے تمام زاویوں کو درک کرنے سے انکی عقلیں قاصر ہیں یا کتب کے مطالعہ کے ذریعہ حقیقت تک پھنچنے کی زحمت نھیں کرتے ، کھتے ہیں کہ: لفظ "بلِّغ"یعنی ابلاغ کر دو لوگوں تک پھنچا دو ، اور " ما انزِلَ الَیکَ" یعنی ولایت اور امامت حضرت امیرالمؤمنین ۔ لہٰذا غدیر کا دن صرف " اعلان ولایت " کا دن ہے ، اس گروہ کا جواب بھی مختلف طریقوں سے دیا جاسکتا ہے ،جیسا کہ:

۱۔ آیات غدیر کی صحیح تحقیق :
یہ صحیح ہے کہ لفظ " بلّغ" کے معنیٰ ہیں ( پھنچادو)؛لوگوں میں ابلاغ کردو اورلوگوں کو آگاہ کردو لیکن کس چیز کے پھنچانے کا حکم دیا جارھا ہے ؛ اس حکم کا متعلّق کیا ہے ؟ یہ بات اس آیہ مبارکہ میں ذکر نھیں ھوئی ہے کس چیز کو پھنچانا ہے؟ ظاھر آیت سے واضح نھیں ہے ،اور اس آیت کا باقی حصّہ یعنی " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ " جو کچھ تم پر نازل کیا گیایہ عام ہے ؛ جو کچھ تم پر نازل کیا گیا یہ کیا چیز ہے ؟
آیا مقصود صرف " اعلان ولایت "ہے ؟
آیا مقصود ' امام کا تعارف " ہے؟
آیا مراد " قیامت اور رجعت تک آنے والے اماموں کا تعارف " ہے ؟
آیا مراد " اسلام کی رھبریت کا تعیّن" ہے ؟
یا " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ" کا متعلّقہ موضوع " تھیوری اور پریکٹیکل"یعنی عملی و نظری پر مشتمل ہے یعنی ائمّہ معصومین علیھم السّلام کا تعارف بھی کرواؤ اور ان ھستیوں کے لئے بیعت بھی طلب کرو؟تاکہ "بیعت عمومی"کے بعد کوئی بھی شکوک و شبھات کا سھارا لیتے ھوئے مسلمانوں کے عقائد کو متزلزل نہ کر سکے۔
چنانچہ یہ سمجھنا اورجاننا ضروری ہے کہ "مٰا انزِلَإِلَیْکَ" کیا ہے ؟جو کچھ پیغمبر اسلام (ص) پر ناز ل ھو چکا تھا وہ کیا تھا ؟ سورۂ مبارکہ مائدہ کی آیت ۶۷ میں موجودہ پیغامات اور مسلسل احتیاط اس حقیقت کو ثابت کرتی ہیں کہ پھلا نظریہ "صرف اعلان ولایت " صحیح نھیں ہے بلکہ دوسرے نظریے "وسیع اھداف "کو ثابت کررھے ہیں ۔
اس آیہ مبارکہ میں مزید آیا ہے : " وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰا بَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ "
" اگر تم نے یہ کام انجام نہ دیا تو گویا اس کی رسا لت کا کوئی پیغام نھیں پھنچایا۔" " مٰا أُنْزِلَ"کا متعلق کیا اھم چیز ہے کہ جسکو انجام نہ دیا گیا تو پیغمبر اسلام (ص) کی رسالت ناقص و نامکمّل رہ جائے گی ؟ ادھررسول اکرم (ص) بھی اسکو انجام دینے سے گھبرا رھے ہیں کہ شایداسکو قبول نہ کیا جا ئے اور رخنہ ڈا ل دیا جائے ، اگر صرف " اعلان ولایت " تھا تو اس میں کس بات کا ڈر اور ھچکچاھٹ ؟ کیونکہ اس سے پھلے بھی بارھا ، محراب میں ، منبر پر ، مدینہ اور دوسرے شھروں میں ،جنگ کے میدان میں ، اور جنگوں میں کامیابیوں کے بعد حضرت امام علی علیہ السلام کی ولایت اور وصایت کا اعلان کر چکے تھے ، لوگوں تک اس بات کو پھنچا چکے تھے ، کسی کا خوف نہ تھا اور کسی سے اس امر کی بجا آوری میں اجازت طلب نہ کی تھی ۔
آپ (ص) نے جنگ تبوک اور جنگ خیبر کے موقع پر حدیث "منزلت" میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا تعارف بعنوان وزیر اور خلیفہ کروایا اور کسی بھی طاغوتی طاقت اور قدرت کی پروا نہ کی ، غدیر کے دن ایسا کیا ھونے والا تھا جورسول خدا (ص) کو خوفزدہ کئے ہوئے تھا اور فرشتۂ وحی آپ (ص)کوتسلّی دیتے ھوئے اس آیت کو لے کر نازل ھوا " وَ اﷲُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ" "اﷲ تمھیں انسانوں کے شر سے محفوظ رکھے گا" ۔
جملۂ "ما انزِلَ " کا متعلّق کونسی ایسی اھم چیز ہے کہ جسکے وجود میں آنے کے بعد اکمال دین :" أَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ"اتمام نعمات الٰھی :" وَ أَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتیْ"بقاء اورجاویدانی اسلام : " وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْإِسْلٰامَ دِیْناً"کفّارکی ناامیدی:" أَ لْیَوْمَ یَئسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا"
جیسے اھم فوائد حاصل ھونگے ؟
چنانچہ یقیناًپھلا نظریہ صحیح نھیں ہے اور " مٰا أُنْزِلَ إِلَیْکَ''کامتعلّق '' ولایت امیر المؤمنین علیہ السلام کا اعلان'' اور'' مسلمانوں کی عمومی بیعت '' ھونا چاھیے ۔
اے رسول خدا [ص] ! آج ھم نے جو کچھ تم پر نازل کیاہے لوگوں تک پھنچا دو یعنی امام علی علیہ السلام اور انکی اولاد میں سے گیارہ بیٹوں کی ولایت اور امامت کا اعلان کردو اور اسکے بعد حج کی برکت سے ساری دنیا سے آکر اس سر زمین پر جمع ھونے والے مسلمانوں سے بیعت اور اعتراف لے لو ( کہ پھر اتنا بڑا اجتماع وجود میں نہ آئے گا)اور امامت کے مسئلے کو نظریہ اور عقیدہ میں عمومی اعتراف اور عملی طور پر عمومی بیعت کے ذریعہ انجام تک پھنچا دو، اور کیونکہ خدا کے انتخاب اور رسول خدا (ص) کے ابلاغ کے بعد لوگوں کی عمومی بیعت بھی تحقق پذیر ھوئی دین کامل ھو گیا ۔
(امامت راہ رسالت کی بقا اور دوام کا ذریعہ ہے ۔) خدا وند عالم کی نعمتیں انسانوں پر تمام ھوگئیں ، د ین اسلام ھمیشہ کے لئے کامیاب ھو گیا، کفّار ناامید ھو گئے کہ اب ارکان اسلام کو متزلزل نہ کر سکیں گے ،اس مقام پر وحی الٰھی یہ بشارت دے رھی ہے کہ" أَلْیَوْمَ یَئسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا "
آج "روز غدیر"کفّار ناامید ھوگئے ۔
وگرنہ صرف "اعلان ولایت تو غدیر سے پھلے بھی کئی بار ھو چکا تھا کفّار ناامید نہ ھوئے تھے؛ اور صرف ''اعلان ولایت کے ذریعہ دین کامل نھیں ھوتا کیونکہ ممکن ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) امامت کا پیغام پھنچا دیں لیکن لوگ بیعت نہ کریں اور امّت میں اختلاف پیدا ھو جائے، گذشتہ امّتوں کی طرح پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف قیام کیا جائے اور انکو قتل کر دیا جائے، کیا گذشتہ امّت نے پیغمبر خدا حضرت زکر یا ّ علیہ السلام کو آرہ سے دو حصّوں میں تقسیم نھیں کیا ؟کیا مخالفوں نے حضرت یحییٰ علیہ السلام جیسے پیغمبر کا سر تن سے جدا نھیں کیا اور اس زمانے کے طاغوت کے لئے اس سر کو ھدیے کے طور پر پیش نھیں کیا ؟
کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے پیغمبر کو ایک عرصہ کے لئے ھجرت کرنے اور پوشیدہ رھنے پر مجبور نھیں کیا ؛ اور یھودیوں کے جھوٹے دعوے اور مسیحیت کے جھوٹے عقیدے کو بنیاد بنا کر ان کو سولی پر نھیں لٹکایا ؟ اس مقام پر یہ بات واضح ھوتی ہے کہ صرف اعلان ولایت :
۱۔ کشیدگی کا سبب نھیں ہے ۔
۲۔ امّت کے درمیان اختلاف کا خطرہ نھیں ہے ۔
۳۔ مسلّحانہ کار روائیوں کا حامل نھیں ہے ۔
۴۔ پیغمبر اکرم (ص) کو خوفزدہ نھیں کر سکتا کہ جسکے سبب وہ حضرت جبرئیل ۔سے تین بار معذرت چاھیں ۔
یہ سارے وھم اور خوف ''عمومی بیعت کے تحقّق '' کی وجہ سے ہیں،جو کہ موقع کی تلاش میں رھنے والی سیاسی جماعتوں کو خوف و وحشت میں مبتلا کئے ھوئے ہے؛ اور کفّار کی یاس و ناامیدی اسی سبب سے ہے اور حکومت و قدرت کے پیاسوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نھیں کہ ایک مسلّحانہ بغاوت کریں ۔
منبع:
کتاب منزلت غدیر،مولف:حجۃ الاسلام والمسلمین محمد دشتی ۔

Add comment


Security code
Refresh