www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیھم السلام کی شخصیت کے بارے کیا بیان کروں اور کیا بیان کرسکتاھوں۔ یہ عظیم شخصیت

 مختلف پھلو کی حامل ہے ، ھماری گفتگو اور انسان کی عقل اس عظیم شخصیت کا احاطہ نھیں کرسکتی۔ وہ جو کہ انسان کامل ہے اور تمام اسماء اور صفات حق تعالی کا مظھر ہے۔
امیرالمومنین علی علیہ السلام کی شخصیت جامع الاضداد ہے ، کوئی اس دائرے میں گفتگو نھیں کرسکتا۔ لھذا اس موضوع پر خاموش رھنا بھتر ہے۔ لیکن وہ مسئلہ کہ بھتر ہے جس پر بات کی جائے، وہ انحرافات ہیں کہ جو قوموں اور خاص طور سے آپ کے چاھنے والوں کے لئے پیش آئے ہیں۔
یہ سلسلہ پوری تاریخ میں جاری رھا ہے اور شروع ھی سے یہ انحرافات وجود میں لائے گئے ہیں اور سازشیں کی گئی ہیں۔ میں تاریخ میں پیش آنے والے ان انحرافات اور گذشتہ صدیوں اور گذشتہ برسوں میں پیش آنے والے انحرافات کے بارے میں کچھ کھنا چاھتا ھوں۔غدیر کوئی ایسا مسئلہ نھیں جو حضرت امیر علیہ السلام کے لئے فضیلت کا باعث ھو ، حضرت امیر علیہ السلام کی ذات غدیر کا سبب بنی ہے۔ وہ وجود شریف جو تمام فضیلتوں کا سرچشمہ تھا ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ غدیر پیش آئے ، حضرت امیر علیہ السلام کے لئے غدیر کی کوئی اھمیت نھیں ہے ، جس چیز کی اھمیت ہے ، وہ خود حضرت امیر علیہ السلام کی ذات مبارک ہے اور وہ غدیر کا سبب ہے۔
خداوند متعال نے جب یہ دیکھا کہ انسانوں میں رسول خدا(ص) کے بعد اس طرح سے کہ جیسا کہ حق ہے عدالت قائم کرسکے اور جیسا کہ خدا کی مرضی ہے عدالت پر عمل کرسکے تو اللہ تعالی نے رسول خدا(ص) کو مامور فرمایا کہ حضرت علی علیہ السلام کو منصوب کریں ، کیونکہ آپ میں یہ طاقت و توانائی پائی جاتی تھی کہ آپ مکمل طرح سے عدالت قائم کرسکیں اور حکومت الھی برپا کرسکیں۔
حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کا خلافت پر منصوب کیا جانا ، آپ کے معنوی مقامات میں سے نھیں ہے ، بلکہ آپ کا مقام معنوی اور مقامات جامع یہ ہیں کہ غدیر آپ کے لئے وجود پاتی ہے۔
ھماری روایتوں میں اس زمانے سے لیکر آج تک غدیر کو جو یہ اھمیت دی گئی ہے وہ اس لئے نھیں کہ حکومت ایک مسئلہ ہے ، حضرت امیر علیہ السلام کی نگاھوں میں حکومت کی قدر و منزلت یہ ہے کہ آپ نے ابن عباس کو مخاطب کرتے ھوئے فرمایا " حکومت کی قدر و ارزش میرے نزدیک ایک پھٹے ھوئے جوتے سے بھی کم ہے " وہ چیز جو اھمیت رکھتی ہے عدل و انصاف کا قیام ہے۔
خداوند متعال کی رضا کے مطابق عدالت کا قیام حضرت علی علیہ السلام اور آپ کی اولاد ھی کرسکتی تھی ، لیکن ان ھستیوں کو موقع نھیں ملا۔ اس بڑی و عظیم عید کو زندہ رکھنے کا مطلب یہ نھیں ہے کہ صرف چراغاں کیا جائے اور قصیدے پڑھے جائیں اور مداح سرائی ھو، یہ بھی اچھا عمل ہے ، لیکن یہ مقصد نھیں ہے ، اصل مقصد یہ ہے کہ یاد دھانی کروائی جائے کہ غدیر صرف اس زمانے سے مختص نھیں ہے بلکہ اس کا تعلق ھر زمانے سے ہے اور حضرت امیر علیہ السلام نے اپنی حکومت میں جس روش کو اختیار کیا ، حتمی طور پر ھر زمانے کی قوموں اور حکومتوں کو اس روش کو اپنانا چاھیے۔غدیر کا واقعہ حکومت کا سبب بنا ہے، حکومت قابل نصب ہے ، لیکن معنوی مقامات قابل نصب نھیں ہیں اور کسی کو معنوی مقامات پر منصوب نھیں کیا جاسکتا، لیکن وہ معنوی مقامات جو آپ کو حاصل تھے اور جامعیت جو آپ کا خاصّہ تھی ، اس بات کا سبب بنی کہ آپ کو حکومت الھی کا ذمہ دار منصوب کیا گیا، لھذا ھم یہ دیکھتے ہیں کہ حکومت کو صوم و صلاۃ اور دیگر احکام کے لایا گیا ہے اور ولایت ان احکام کو نافذ اور ان پر عمل درآمد کرانے والی ہے ، غدیر میں جس ولایت کی بات کی گئی ہے ، وہ حکومت کے معنی میں ہے ، مقامات معنوی کے معنی میں نھیں ہے ، اور جیسا کہ میں نے قرآن کے بارے میں کھا ہے اور یہ بات روایات سے ثابت ہے کہ قرآن مختلف منازل میں نازل ھوا ہے اور اس کی 77 یا اس سے بھی زیادہ منازل ہیں اور ھم تک ایک کتاب کی صورت میں پھنچا ہے ، حضرت امیر علیہ السلام بھی ایسی طرح سے ہیں ، حضرت رسول خدا(ص)بھی ایسی طرح سے ہیں، ان ھستیوں نے مختلف مراحل طے کیئے ہیں ، انھیں وجود مطلق سے تنزل حاصل ھوا ہے ، وجود جامع سے تنزل حاصل ھوا ہے اور اس طرح عالم طبیعت تک پھنچے ہیں ، لھذا اگر ھم یہ کھیں کہ غدیر نے حضرت امیر علیہ السلام کو شان یا معنویت عطا کی ہے تو یہ بات صحیح نھیں ہے ، یہ حضرت امیر علیہ السلام ہیں جنھوں نے غدیر کو وجود بخشا ہے۔ یہ ان کا اعلی مقام ہے کہ جو اس بات کا سبب بنا ہے کہ خداوندمتعال انھیں ( اپنی حکومت ) کا حاکم قرار دے۔
 

Add comment


Security code
Refresh