www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آسمانوں میں عید غدیر متعارف ھے اور اس دن جشن منا یا جا تا ھے ۔ھم اس سلسلہ میں چار احادیث نقل کر تے ھیں :

غدیر ،عھد معهود کا دن
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :عید غدیر کو آسمانوں میں “عھد معهود “کا دن کھا جاتا ھے ۔(۱)
غدیر آسمان والوں پر ولایت پیش کرنے کا دن ھے
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا :خداوند عالم نے آسمان والوں پرغدیر کے دن ولایت پیش کی توساتویں آسمان والوں نے اس کے قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت کی ۔اسی وجہ سے خدا وند عالم نے سا تویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فرمایا ھے ۔
اس کے بعد چو تھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کرنے میں دوسروں سے سبقت لی توخدا وند عالم نے اس کو بیت معمور سے مزین فرمایا۔
اس کے بعد پھلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا وندعالم نے اس کو ستا روں سے مزین فرمایا ۔ (۲)
جشن غدیر میں ملا ئکہ
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :غدیر کا دن وہ دن ھے کہ جس دن خدا وند عالم جبرئیل امین کو بیت معمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کر نے کا حکم صادر فرماتا ھے ۔
اس کے بعد جبرئیل اس کے پاس جا تے ھیں اور تمام آسمانوں کے ملا ئکہ وھاں جمع هو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کی مدح و ثنا کر تے ھیں اور امیر المو منین اور ائمہ علیھم السلام اور ان کے شیعوں اوردوستداروں کے لئے استغفار کر تے ھیں ۔(۳)
جشن غدیر شھزادی ٴ کائنات سلام اللہ علیھا کا نچھاور
حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پدر بزرگ امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے وہ اپنے جد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل فرماتے ھیں کہ آپ نے فرمایا :روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشهور ھے۔
خداوند عالم نے جنت میں ایک قصر(محل)خلق فرمایا ھے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ھے ،جس میں ایک لاکھ کمرے سرخ رنگ کے اورایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ھیں اور اسکی خاک مشک وعنبر سے ھے اس محل میں چار نھریں جاری ھیں :ایک نھر شراب کی ھے دوسری پانی کی ھے تیسری دودھ کی ھے اورچوتھی شھدکی ھے ان نھروں کے کناروں پر مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ھیں ،ان درختوں پروہ پرندے ھیں جن کے بدن لوٴلوٴ کے ھیں اور ان کے پَر یا قوت کے ھیں اور مختلف آوازوںمیں گاتے ھیں۔
جب غدیر کا دن آتا ھے تو آسمان والے اس قصر (محل )میں آتے ھیں تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ھیں وہ پرندے بھی اُڑتے ھیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ھیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ھیں، جب ملا ئکہ جمع هو تے ھیں تو وہ پرندے دوبارہ اُڑکرملا ئکہ پر مشک و عنبر چھڑکتے ھیں ۔
غدیر کے دن ملا ئکہ "فاطمہ زھراء علیھا السلام کی نچھاور "(۴) ایک دوسرے کو ھدیہ دیتے ھیں ،جب غدیر کے دن کا اختتام هوتا ھے تو ندا آتی ھے :اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و علی علیھما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ھر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رهوگے۔(۵)
غدیر کے دن متعدد واقعات کا رو نما هونا
سال کے دنوں میں سے جو بھی دن غدیرسے مقارن هوا اس دن عالم خلقت اور عالم تکوین وکائنات میں متعدد واقعات رو نما هو ئے ،جس طرح انبیاء علیھم السلام نے بھی اس دن اپنے اھم پروگرام انجام دئے ھیں ۔یہ اس اھمیت کے مد نظر ھے جو حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے اس دن کو بخشی ھے اور یہ اس بات کی عکاسی کر تا ھے کہ تاریخ عالم میں اس سے اھم کو ئی واقعہ رو نما نھیں هو ا ھے جس وجہ سے یہ کو شش کی گئی ھے کہ تمام واقعات اس سے مقارن هوں اور اس مبارک دن میں برکت طلب کی جا ئے ۔
انبیاء علیھم السلام کی تاریخ کے حساس ایام
۱۔غدیر وہ دن ھے جس دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول هو ئی ۔(۶)
۲۔غدیرحضرت آدم(ع) کے فرزند اور ان کے وصی حضرت شیث علیہ السلام کا دن ھے۔(۷)
۳۔غدیرحضرت ابراھیم علیہ السلام کو آگ سے نجات ملنے کا دن ھے۔ (۸)
۴۔غدیر وہ دن جس دن حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے حضرت ھارون علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایا ۔(۹)
۵۔غدیرحضرت ادریس علیہ السلام کا دن ھے ۔(۱۰)
۶۔غدیرحضرت مو سیٰ علیہ السلام کے وصی حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کا دن ھے۔(۱۱)
۷۔غدیرکے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون کو اپنا جانشین معین فر مایا ۔(۱۲)
مندرجہ بالابعض موارد میں کچھ ایام مبھم طور پر ذکر هو ئے ھیں اور اس دن کے واقعات بیان نھیں کئے گئے ھیں یہ حدیث کے پیش نظر ھے اور اس سے مردا احتمالاً ان کا مبعوث بہ رسالت هو نا ھے یا ان کے وصی و جانشین منصوب هو نے کا دن ھے ۔
اھل بیت علیھم السلام کی ولایت کا تمام مخلوقات کے سامنے پیش کرنا
جس طرح غدیر کے دن "ولایت "تمام انسانوں کے لئے پیش کی گئی اسی طرح عالم خلقت میں تمام مخلوقات پر بھی پیش کی گئی ھے ۔حضرت امام رضا علیہ السلام ایک حدیث میں غدیر کے روز ان امور کے واقع هو نے کی طرف اشارہ فر ماتے ھیں ۔(۱۳)
ولایت کا اھل آسمان کے لئے پیش هونا ،ساتویں آسمان والوں کا اسے قبول کر نے میںسبقت کرنا اور اس کے ذریعہ عرش الٰھی کا مزین هونا۔
ساتویں آسمان والوں کے بعد چوتھے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنا اور اس کابیت المعمور سے سجایا جانا۔
چوتھے آسمان کے بعد پھلے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنااور اس کاستاروں سے سجایاجانا۔
زمین کے بقعوں پر ولایت کا پیش کیا جانا اس کو قبول کر نے کےلئے مکہ کا سبقت کرنا اور اس کو کعبہ سے زینت دینا ۔
مکہ کے بعد مدینہ کا ولایت قبول کرنا اور اس (مدینہ )کو پیغمبر اکرم (ص) کے وجود مبارک سے مزیّن کرنا ۔
مدینہ کے بعد کوفہ کا ولایت قبول کرنا اور اس کو امیر المومنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے مزین کرنا ۔
پھاڑوں پر ولایت پیش کر نا ،سب سے پھلے تین پھاڑ :عقیق ،فیرورہ اور یا قوت کا ولایت قبول کر نا ، اسی لئے یہ تمام جواھرات سے افضل ھیں ۔
عقیق، فیروزہ اور یا قوت کے بعد سونے اور چاندی کی(معدن ) کان کا ولایت قبول کر نا۔
اور جن پھا ڑوں نے ولایت قبول نھیں کی ان پر کو ئی چیز نھیں اگتی ھے ۔
پانی پر ولایت پیش کرنا جس پانی نے وولایت قبول کی وہ میٹھا اور گوارا ھے اور جس نے قبول نھیں کی وہ تلخ(کڑوا)اور کھارا(نمکین) ھے ۔
نباتات پر ولایت پیش کر نا جس نے قبول کی وہ میٹھا اور خوش مزہ ھے اور جس نے قبول نھیں کی وہ تلخ ھے ۔
پرندوں پر ولایت پیش کرنا جس نے قبول کیا اس کی آواز بھت اچھی اور وہ فصیح بولتا ھے اور جس نے قبول نھیں کی وہ اَلْکَن( اس کی زبان میں لکنت ھے ،ھکلا ھے )ھے ۔
ایک عجیب اتفاق
خداوند عالم کے الطاف میں سے ایک لطف عظیم ھے کہ عثمان ۱۸ذی الحجہ کو قتل هوا اور لوگوں نے خلافت غصب هو نے کے ۲۳سال بعد حضرت علی علیہ السلام کے ھا تھوں پر بیعت کی اور دوسری مرتبہ آپ کی ظاھری خلافت روز غدیر سے مقارن هوئی ھے ۔(۱۴)
حوالہ جات:
۱۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۱۴۔
۲۔ عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۲۴۔
۳۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۲۲۔
۴۔ حضرت فاطمہ زھرا علیھا السلام کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ھیں جو ان کی شب زفاف خداوند عالم کے امرسے اس درخت سے تمام آسمانوں پر پھینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیاتھا ۔بحار الانوار جلد ۴۳ص ۱۰۹۔
۵۔ بحار الانوار جلد ۳۷ ص ۱۶۳،عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۲۱۔
۶۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۱۲۔
۷۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۰۹۔۳۔
۸۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۱۲،۲۲۲۔
۹۔ عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۱۳۔
۱۰۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۰۹۔
۱۱۔عوالم جلد ۱۵/۳ص ۲۱۲۔
۱۲۔عوالم جلد ۱۵/۳ص۲۰۹،۲۱۳۔
۱۳۔ عوالم جلد ۱۵/۳ص۲۲۴۔
۱۴۔اثبات الھداة جلد ۲ ص ۱۹۸،بحا رالانوار جلد ۳۱ص۴۹۳۔
 

Add comment


Security code
Refresh