www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور ان کے وصّي ( اميرالمؤمنان عليہ السلام ) کي زندگي ميں عھد کي پاسداري کے نماياں نمونے موجود ہيں کہ

ان پر عمل کرنا بےحد تلخ کام تھا -
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے صلح حديبيہ کے موقع پر مشرکين کے ساتھ عھد و پيمان باندھا - اس معاھدے ميں ايک شرط يہ شامل تھي کہ جو مسلمان بھي مکہ سے فرار ھو کر مسلمانوں کے پاس پھنچ جائے اسے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم مشرکين کي تحويل ميں دے ديں گے - اس روز مصلحت اسي ميں تھي کہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اس شرط کو قبول کر ليں - شرط قبول کرنے کے بعد اچانک ايک جوان مکہ سے فرار ھو کر مدينہ آ گيا اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے اس نے پناہ طلب کي - نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ھم اپنے عھدو پيمان کي پاسداري کريں گے - تم واپس چلے جاؤ - خدا تمھارے ليۓ آساني پيدا کرے گا-
جنگ صفين ميں اميرالمؤمنين عليہ السلام نے اپنے ساتھيوں کے ايک گروہ کے بےحد اصرار پر مخالفين سے ترک جنگ اور حکميت قرآن کا معاھدہ کر ليا - اس ماجرے کے بعد انھي ساتھيوں نے اپنے عمل پر پشيماني کا اظھار کرتے ھوئے اميرالمؤمنين سے درخواست کي کہ وہ معاھدے کو توڑ ديں-
آپ عليہ السلام نے فرمايا:
"ابعد الرضا ؟"
کيا پيمان پر دستخط کرنے کے بعد پيمان کو توڑ دوں ؟
حسيني قافلے کي کوفہ کي طرف روانگي پيمان کے ساتھ وفا کو ھر لحاظ سے ظاھر کرتي ہے - انھوں نے کوفہ والوں کي بےوفائي کا ذکر کرتے ھوئے فرمايا:
" تم کوفہ والوں کي طرف سے يہ روش ناشناختہ اور حيران کن نھيں - تم نے ميرے باپ ، ميرے بھائي اور چچا زاد مسلم بن عقيل کے ساتھ نيز يہ سب کچھ کيا - (۱)
ليکن انھوں نے اپنے دوستوں کي وفاداري پر فخر کيا اور شب عاشورا کو اپنے ايک خطبے ميں يوں فرمايا:
"فاني لا اعلم اصحابا اوفي و لا خيرا من اصحابي" (۲)
" ميں اپنے صحابہ سے زیادہ وفادار اور بھتر کسي صحابي کو نھيں جانتا"
آنحضرت کي زيارت ميں پڑھتے ہيں:
"اشھد انک و فيت بعھداللہ و جاھدت في سبيلھ حتي اتيک اليقين" (۳)
" ميں گواھي ديتا ھوں کہ تو نے خدا کے ساتھ جو پيمان کيا اس کي وفاداري کي اور يقين حاصل کرنے کے ليۓ ( شھادت ) اس کي راہ ميں جھاد کيا-
حوالہ جات:
۱۔ موسوعۃ کلمات الامام حسين عيلہ السلام ، ص ۲۷۸۔
۲۔ مناقب ابن شھر اشوب ، ج ۴ ، ص ۴۵۔
۳۔زيارت اربعين۔
 

Add comment


Security code
Refresh