www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

صحیفہ سجادیہ یا زبور آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)

امام سجاد علیہ السلام نے چچا حسن مجتبی علیہ السلام کی امامت کے پورے دس برسوں

 اور بابا حسین علیہ السلام کی امامت کے بھی پورے ۱۰برسوں کا ادراک فرمایا۔[1]

یاد رہے کہ امیر المومنی علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام حسن علیہ السلام دس برس تک اور امام حسین علیہ السلام ۲۰برس تک زندہ رہے۔

محرم سنہ ۶۱ہجری امام حسین علیہ السلام نے قیام اور واقعہ عاشورا کے موقع پر کربلا میں حاضر تھے اور عاشورا کو امام علیہ السلام کی جانگداز شہادت کے بعد امامت امت اور ولایت کون و مکان کے عہدیدار ہوئے۔ زمانے کے حالات اور گھٹن سے بھر پور فضا کے باوجود آپ نے تبلیغ و ہدایت و ارشاد کا سلسلہ جاری رکھا اور حساسیت ابھارے بغیر ستمگر حکمرانوں کے خلاف جد و جہد فرمائی۔ آپ کی کارکردگی میں مندرجہ ذیل اقدامات خاص طور پر قابل ذکر ہیں:

۱: عاشورہ کی یاد زندہ رکھنا اور عاشورا کا پیغام دوسروں تک پہنچانا۔

۲: امت اسلامی کی ہدایت اور رہنمائی

۳: دعا اور مناجات کے ذریعے اسلامی معارف و تعلیمات کی تشریح

امام سجاد علیہ السلام سے منسوب کتابیں

امام سجاد علیہ السلام کا دور ( آپ کی جد وجہد کی مذکورہ بالا روشوں کی بنا پر) شیعہ تہذیب و تعلیمات کی تابندگی اور درخشندگی کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس دور میں حدیث و دعا کو نئی جلا و رونق ملتی ہے۔

اس دور میں امام سجاد علیہ السلام کی مکتوب کاوشوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

آپ علیہ السلام کی تصنیفات و مکتوبات کی گنتی کرتے ہوئے ہمیں ذیل کی کتابوں کے نام و نشان ملتے ہیں:

۱: صحیفہ سجادیہ (موجودہ مقالہ اپنے تسلسل میں اس کتاب پر بحث کرے گا)

۲: مناسک الحج، یہ کتاب امام سجاد علیہ السلام کے فرزندوں نے نقل کی ہے اور بغداد میں طبع ہوئی ہے۔[2]

۳: رسالۃ الحقوق، یہ رسالہ نہایت اہم ہے جو انفرادی اور اجتماعی سلوک اور آداب کا مجموعہ ہے اور اس میں شرح و تفصیل کے قابل بہت سے نکتے موجود ہیں۔ [3]

۴: الجامع فی الفقہ، یہ کتاب ابو حمزہ ثمالی نے نقل کی ہے۔[4]

۵: صحیفۃ الزھد، یہ کتاب بھی ابو حمزہ ثمالی نے نقل کی ہے۔ [5]

۶: ایک حدیث کی کتاب ہے جو داود بن عیسی نے امام سجاد علیہ السلام سے نقل کی ہے۔[6]

۷: کتاب علی بن الحسین علیہ السلام ، یہ ایک اور کتاب ہے جو منابع اور ماخذ میں منقول ہے۔[7]

اب آپ کے سامنے در حقیقت ایک قدم صحیفہ سجادیہ کا تعارف کروانے کی جانب اس امید کے ساتھ کہ ہمارا معاشرہ بالخصوص ہمارے نوجوان اس کتاب کی زیادہ سے زیادہ معرفت حاصل کریں اور اس میں موجود بحر عمیق میں غوطہ زن ہو کرمعرفت کے موتی چن لیں اور اپنی دنیا کو بھی اور آخرت کو بھی اس کتاب سے انس حاصل کر کے آباد کریں۔

Add comment


Security code
Refresh