www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

خدائے متعال اپنے پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خطاب کرتے ھوئے فرماتاہے:
'' میرا او ر میرے پیرؤں کا راستہ یہ ہے کہ وہ مکمل بصیرت کے ساتھ لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دیتے ہیں ''(یوسف١٠٨(
مذکورہ آیہ شریفہ سے معلوم ھوتاہے کہ دعوت و تبلیغ کا کام مکمل بصیرت سے انجام پاناچاھئے، مختصر یہ کہ مبلغ کو تبلیغ سے مربوط دینی مسائل سے آگاہ ھوناچاھئے،اور تبلیغ کے طریقہ کار، شرائط اور اس کے آداب سے پوری طرح باخبر ھونا چاھئے۔
البتہ تبلیغ کے شرائط و آداب بھت زیادہ ہیں، جیسے: خوش اخلاقی ، خندہ پیشانی، وقار و بردباری اورحق و انصاف کا احترام و غیرہ لیکن ان میں سب سے اھم علم وعمل ہے۔
کیونکہ جو شخص علم کے بغیر تبلیغ کرتاہے، چونکہ وہ حقیقت سے آگاہ نھیں ہے اس لئے باطل کی تبلیغ کرنے والوں کی طرح ، لوگوں کی حق تلفی کرنے اور انھیں گمراہ کرنے میں پروا نھیں کرتاہے اور جو اپنے علم پر عمل نھیں کرتا، حقیقت میں وہ جو کچھ کھتاہے، اس کی اپنے عمل سے تردید کرتاہے اور جس چیز کی اپنی زبان سے تعریف کرتاہے، اس کی اپنے کردار سے، مذمت کرتا ہے جو شخص کسی چیز کی طرف دوسروں کودعوت دیتاہے، لیکن خود اس پر عمل نھیں کرتا، اس کی مثال اس شخص کی سی ہے، جو ایک ھاتھ سے کسی چیز کو کھینچتاہے اور دوسرے ھاتھ سے اسے ڈھکیلتا ہے۔
خدائے متعال اپنے کلام میں فرماتاہے:
''کیا تم، لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ھواور اپنے آپ کو بھول جاتے ھو؟''(١﴾
ھمارے آٹھویں امام حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا ہے:
''لوگوں کو اپنے گفتار و کردار سے دعوت دو، نہ صرف گفتار سے ''(٢﴾
حوالہ:
١۔ (اتامرون النّاس بالبّر و تنسون انفسکم ...) (بقرہ/ ٤٤)۔
٢۔ بحار الانوار ، ج ، ص ٣٠٨۔

Add comment


Security code
Refresh