www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

غور و خوض کے ذریعہ حقائق کو درک کرکے انھیں قبول کرنا انسان کے ذھن و دماغ کی گراں قیمت پیدا وار ہے اور انسان کو حیوان پر امتیاز ، فضیلت ، شرف اورفخر بخشنے کاواحد سبب ہے، اور انسان دوستی و حقیقت پسندی کی فطرت کردیا جائے، تقلیدی افکار کوتھوپ کرانسان کی آزادی فکر کو سلب کرلیا جائے یا حقائق کو چھپا کر اس کی عقل کو گمراہ کردیا جائے۔
مختصر یہ کہ اسبابات کی اجازت نھیں دیتی کہ خدا پسند افکار کو ناکارہ بنادیا جائے ۔ لیکن اس حقیقت سے بھی غافل نھیں رھنا چاھئے کہ جھاں پر انسان کسی حقیقت کو سمجھنے کی طاقت نھیں رکھتا یا مد مقابل کی ھٹ دھرمی اور سخت رویہ کی وجہ سے ومنزلت کے لئے، انسان کے ذھن ودماغ کی گمراھی اور دوسرے مالی، جانی اور عزت کو پھنچنے والے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے حقائق کی پردہ پوشی کو جائز سمجھتی ہے۔

ائمہ اطھار علیھم السلام نے اپنی بھت سی حدیثوں میں لوگوں کو بعض ایسے حقائق کے بارے میں غور و فکر کرنے سے منع کیا ہے جن کو سمجھنے کی انسان میں استعداد نھیں ھوتی۔ خدائے متعال نے بھی اپنے کلام میں دوموقعوں پر تقیہ کے طور پر حق چھپانے کو جائز جاناہے۔(١)

نتیجہ

اسلام چند مواقع پر حق وحقیقت کے چھپانے کو بلامانع بلکہ ضروری سمجھتاہے:

١۔ تقیہ کے موقع پر : یہ ایسی جگہ ہے کہ جھاں حق کے آگے بڑھنے کی کوئی امید نھیں ھو، بلکہ اس کے اظھار سے مال، جان اور عزت کو خطرہ لاحق ھوتا ہے۔

٢۔ ایسے موقع پر جھاں حق کسی کے لئے قابل فھم نہ ھو بلکہ اس کا اظھار گمراھی کاسبب بنے یا خود حق کی بے حرمتی کا باعث ھو۔

٣۔ ایسے مواقع پر جھاں آزاد فکر، استعداد کے فقدان کی وجہ سے، حق کو بر عکس دکھاتے اور گمراھی کاسبب بنے۔
حوالہ:
١۔ سورہ آل عمران، آیت ٢٨ اور سورہ نحل آیت١٠٦۔

Add comment


Security code
Refresh