www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

یہ عیدوں میں سے بھت بڑی عید کا دن ہے کہ اسی دن حضور(ص) مبعوث بہ رسالت ھوئے اور اسی دن جبرائیل (ع)احکام رسالت کے ساتھ حضور پر نازل ھوئے ،

 اس دن کیلئے چند ایک عمل ہیں:
۱۔ غسل کرنا۔
۲۔ روزہ رکھنا، یہ دن سال بھر میں ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی ایک خاص امتیازی حیثیت ہے، اور اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کا ثواب رکھتا ہے۔
۳۔ کثرت سے درود شریف پڑھنا۔
۴۔ حضرت رسول(ص) اللہ اور امیر المومنین(ع)کی زیارت کرنا۔
۵۔ مصباح میں شیخ نے ذکر کیا ہے کہ ریان ابن صلت سے روایت ہے کہ جب امام محمد تقی(ع) بغداد میں تھے تو آپ پندرہ اور ستائیس رجب کا روزہ رکھتے اور آپ کے تمام متعلقین بھی روزہ رکھتے تھے۔ نیزحضرت(ص) نے ھمیں بارہ رکعت نمازپڑھنے کا حکم دیا تھا جس کی ھر رکعت میں الحمد کے بعد ایک سورہ پڑھے اور اس کے بعد سورہ حمد، توحید اور الفلق، الناس میں سے ھر ایک چار چار مرتبہ پڑھنے کے بعد چار مرتبہ کھے:
"لاَ إلہَ إلاَّاﷲُ واﷲُ ٲَکْبَرُ۔سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ الْعَلِیّ الْعَظِیمِ "
اللہ کے سوا کوئی معبود نھیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ھی کیلئے ہے اور نھیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ہے ۔
چار مرتبہ "اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً "اور چارمرتبہ" لاَاُ شْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَداً"
وہ اللہ، وھی اللہ میرارب ہے میں کسی چیز کو اسکا شریک نھیں بناتا میں کسی کو اپنے رب کا شریک نھیں گردانتا۔
۶۔ شیخ نے جناب ابوالقاسم حسین بن روح (رح)سے روایت کی ہے کہ ستائیس رجب کو بارہ رکعت نماز پڑھے اور ھر دو رکعت کے بعد بیٹھے اور تشھد اور سلام کے بعد کھے:
"الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً ۔ یَا عُدَّتِی فِی مُدَّتِی، یَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی، یَا وَ لِیِّی فِی نِعْمَتِی یَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی یَا نَجاحِی فِی حاجَتِی یَا حافِظِی فِی غَیْبَتِی یَا کافِیَّ فِی وَحْدَتِی، یَا ٲُ نْسِی فِی وَحْشَتِی، ٲَ نْتَ السَّاتِرُ عَوْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ الْمُقِیلُ عَثْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَٲَ نْتَ الْمُنْعِشُ صَرْعَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَآمِنْ رَوْعَتِی، وَٲَقِلْنِی عَثْرَتِی، وَاصْفَحْ عَنْ جُرْمِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی فِی ٲَصْحابِ الْجَنَّۃِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی کانُوا یُوعَدُونَ"
حمد خدا ھی کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نھیں بنایا اور نہ ازلی سلطنت میں کوئی اس کا شریک ہے نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا مددگار ھو اور اس کی بڑائی بیان کرو بھت، بھت اے میری عمر میں میری آمادگی، اے سختی میں میرے ساتھی، اے نعمت میں میرے سرپرست، اے میری توجہ پر میرے فریاد رس، اے میری حاجت میں میری کامیابی، اے میری پوشیدگی میں میرے نگھبان، اے میری تنھائی میں میری کفایت، کرنے والے، اے میری تنھائی میں میرے انس تو ھی میرے عیب کا پردہ پوش ہے توحمد تیرے ھی لیے ہے اور تو ھی میری لغزش سے درگزر کرنے والا ہے حمد تیرے ھی لیے ہے تو ھی مجھے بے ھوشی سے ھوش میں لانے والا ہے پس حمد ہے تیرے لیے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے عیب چھپا دے مجھے خوف سے بچائے رکھ میری خطا معاف فرما میرے جرم سے درگزر فرما میرے گناہ معاف کرکے مجھے اھل جنت میں سے قرار دے یہ وہ سچا وعدہ ہے جو دنیا میں ان سے کیا جاتا ہے۔
اس نماز اور دعا کے بعد سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ کافرون، سورہ قدر اور آیت الکرسی سات سات مرتبہ پڑھے۔ پھر سات مرتبہ کھے:
"لاَ إلہَ إلاَّاﷲُ واﷲُ ٲَکْبَرُوَسُبْحَانَ اﷲ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ "پھر سات مرتبہ کھے "اَﷲُ اَﷲُ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِہٰ شَیْئاً"
اللہ کے سوا کوئی معبود نھیں اور اللہ بزرگتر ہے اورخدا پاک ہے نھیں کوئی حرکت اورقوت مگر وھی جو خدا سے ہے وہ اللہ ھی میرا رب ہے میں کسی چیز کو اس کاشریک نھیں بناتااس کے بعد جو بھی دعا پڑھنا چاھے وہ پڑھے۔
۷۔ کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میںستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:
"یا مَنْ ٲَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَہُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ ٲَکْدَی الطَّلَبُ، وَٲَعْیَتِ الْحِیلَۃُ وَالْمَذْھَبُ، وَدَرَسَتِ الاَْمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَجِدُ سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَۃً، وَمَناھِلَ الرَّجائِ لَدَیْکَ مُتْرَعَۃً، وَٲَبْوابَ الدُّعائِ لِمَنْ دَعاکَ مُفَتَّحَۃً، وَالاسْتِعانَۃَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَۃً، وَٲَعْلَمُ ٲَ نَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ إجابَۃٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَۃٍ، وَٲَنَّ فِی اللَّھْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَمَنْدُوحَۃً عَمَّا فِی ٲَیْدِی الْمُسْتَٲْثِرِینَ، وَٲَ نَّکَ لاَ تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إلاَّ ٲَنْ تَحْجُبَھُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ ٲَ فْضَلَ زادِ الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَۃٍ یَخْتارُکَ بِہا وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَۃِ قَلْبِی، وَٲَسْٲَ لُک بِکُلِّ دَعْوَۃٍ دَعاکَ بِہا راجٍ بَلَّغْتَہُ ٲَمَلَہُ، ٲَوْ صارِخٌ إلَیْکَ ٲَغَثْتَ صَرْخَتَہُ، ٲَوْ مَلْھُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَہُ، ٲَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌَ غَفَرْتَ لَہُ، ٲَوْ مُعافیً ٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْہِ، ٲَوْ فَقِیرٌ ٲَھْدَیْتَ غِناکَ إلَیْہِ، وَ لِتِلْکَ الدَّعْوَۃِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَۃٌ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَضَیْتَ حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ، وَہذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی ٲَکْرَمْتَنا بِہِ ٲَوَّلُ ٲَشْھُرِ الْحُرُمِ ٲَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ فَنَسْٲَلُکَ بِہِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ وَتَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ وَالاَْمِلِینَ فِیہِ بِشَفاعَتِکَ اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنا إلی سَوائِ السَّبِیلِ وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِہِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُہُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی یَوْمِنا ھذَا الَّذِی فَضَّلْتَہُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَہُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی ٲَنْزَلْتَہُ صَلِّ عَلَی مَنْ فِیہِ إلَی عِبادِکَ ٲَرْسَلْتَہُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ ٲَحْلَلْتَہُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ صَلاۃً دائِمَۃً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ ٲَمْرِنا یُسْراً، وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَۃِ إلی مُنْتَہی آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ ٲَعْمالِنا، وَبَلَّغْتَنا بِرَحْمَتِکَ ٲَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ "
اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور راستہ بند ھوگیا آرزوئیں پرانی ھوگئیں اور تیرے علاوہ ھر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ھی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نھیںاے معبود! میں اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ھوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ھوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ھوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے اور میں جانتا ھوں کہ بے شک تو پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے کیے دادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے وعدے پر اعتماد ھی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ھوئے مال پر رنج سے بچانے والاہے بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نھیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ھوا ہے اور میں جانتا ھوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بھترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ھی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں لگا ھوا ہے اور میں تجھ سے سوال کرتا ھوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ھوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنھگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ھوئی وہ یھی ہے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور دنیا و آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ھمیں سرفراز کیا جو حرمت والے مھینوں میں پھلا ہے اس سے تو نے ھمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک پس میں سوالی ھوں اسکے واسطے سے اور تیرے نام کے واسطے سے جو بھت بڑا، بھت بڑا، بھت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں ٹھہرا اور تیرے ھاں سے کسی اور کی طرف نھیں گیا میں سوالی ھوں کہ محمد(ص) پر اور ان کے پاکیزہ تر اھلبیت(ع) پر رحمت فرما اور ھمیں اپنی فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے اے معبود ھمیں راہ راست کی طرف ھدایت فرما اور ھماری روز مرہ زندگی اپنی جناب سے بھترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ھو پس تو ھمارے لئے کافی اور بھترین کام بنانے والا ہے اور سلام ھو خدا کے چنے ھوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ھو اے معبود! آج کا دن ھمارے لئے مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مھربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسول (ص) بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے اے معبود، آنحضرت(ص)پر رحمت فرما ھمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ھمارے لئے ذخیرہ ھو اور ھمارے کاموں میں آسانی اور سھولت قرار دے اور ھماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پھنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے اور اپنی رحمت سے ھمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ھر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ھو محمد(ص) اور ان کی پاک و پاکیزہ آل(ع) پر۔
مولف کھتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم (ع)کو جب بغداد لے جا رھے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ھوتی ہے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh