www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

قانون کے تحفظ کے لئے آخری طریقہ ،تعزیراتی قوانین وضع کرنا اور محا فظ مقرر کرنا ہے لیکن جیسا کہ بیان کیاگیا ، تعزیراتی قوانین اور محافظ انسان کی سر کشی اور دیگر جبلتوں کو روک نہیں سکتے تاکہ اجتماعی قوانین پر عمل ھو سکے۔

 دین کے پاس مذکورہ وسائل کے علاوہ مزید دوطاقتور وسیلے بھی موجود ہیں ،جن سے وہ ھر مخالف طاقت کو مغلوب کر کے اسے تھس نھس کر سکتا ہے:
  ١۔ ھر دین دار فرد دین کی راھنمائی سے اس حقیقت تک پھنچتاہے کہ اس کی زندگی اس ناپائدار اور گزرجانے والی دنیا کی چند روزہ زندگی تک محدود نہیں ہے ،بلکہ اس کے سامنے ایک ابدی اور لامحدود زندگی ہے ،جو موت سے نابود نھیں ھوتی ۔اس کی ابدی سعادت اورآسائش صرف اس میں ہے کہ وہ پرودردگار عالم کی طرف سے اس کے پیغمبروں کے توسط سے بھیجے گئے قوانین کی پیروی کرے ،کیونکہ وہ جانتاہے کہ دینی قوانین ، ایک ایسے دانا اور بینا پروردگار کی طرف سے بھیجے گئے ہیں ،جو انسان کے باطن وظاھر سے آگاہ ہے اوراپنی مخلوق سے ایک لمحہ بھی غافل نہیں رھتا ۔ایک ایسا دن آنے والا ہے جس دن وہ اسی انسان کو اپنے پاس بلائے گا،اس کے پنھاں اور آشکار اعمال کا حساب و کتاب لے گا اور نیک اعمال کی پاداش اور برے اعمال کی سزادے گا ۔
٢۔ ھر دیندارشخص اپنے دینی عقائد کے مطابق جانتا ہے کہ جب دینی حکم کو بجا لاتا ہے تووہ اپنے پروردگار کی اطاعت کرتا ہے ،اس کے باوجود وہ بندگی کی رسم کے مطابق کسی اجر پاداش کامستحق نہیں ہے ، لیکن پروردگار کے فضل وکرم سے اس کو نیک پاداش ملے گی ،اس لحاظ سے ھر اطاعت کو انجام دے کر اس نے حقیقت میں اپنے اختیارسے ایک معاملہ اور ایک لین دین کیاہے ۔ چونکہ وہ اپنی مرضی سے اپنی آزادی کے ایک حصہ سے دست بردار ھواہے اور اس کے مقابلہ میں اپنے پروردگارکی خوشنودی و مھربانی حا صل کی ہے ،اس لئے اسے اپنی نیکیوں کی پاداش ملے گی۔
دیندار شخض، دینی قوانین وضوابط کی پیروی کر کے اپنی پوری خوشی سے معاملہ کرنے میں مشغول ھو جاتا ہے اور جو کچھ اپنے اختیار سے دیتا ہے اس کے کئی گنا نفع کماتا ہے ۔ وہ ایک چیز کو بیچ کراس کے بدلے میں اس سے بھتر مال خرید لیتا ہے ۔ لیکن جو شخص دین کا پابند نہیں ھوتا ،چونکہ وہ ضوابط کی رعایت اور قانون کی پیروی کو اپنے لئے ایک نقصان تصور کرتاہے اور اس کی آزادی پسند طبیعت اس کی آزادی کے ایک حصہ کو کھو دینے سے ناراض ھوتی ہے ۔وہ اس موقع کی تلاش میں ھو تا ہے کہ اس زنجیرکو توڑ کراپنی آزادی حاصل کرے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh