www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

دین اسلام ، ایک عالمی اور ابدی دین ھے۔اس میں اعتقادی ،اخلاقی اور عملی ضوابط کے امورکا ایک سلسلہ ھے جن پر عمل پیرا ھونے سے انسان دنیا وآخرت کی سعادت وخوش بختی حاصل کرتا ھے ۔

دین اسلام کے قواعد وضوابط ۔جو خالق کائنات کی طرف سے بھیجے گئے ہیں ۔ایسے ہیں کہ اگر انسانی معاشرے کا کوئی فرد یاانسانی معاشروں میں سے کوئی معاشرہ ان پر عمل کرے تو اس کے لئے زندگی کے بھترین شرائط اور ترقی یافتہ ترین انسانی کمال حاصل ھوسکتے ہیں ۔
دین اسلام،کے نیک آثارھر فرداورھر معاشرے کے لئے مساوی ہیں اور چھوٹے بڑے،عالم و جاھل،مردوعورت،سفید فام و سیاہ فام اور مشرقی ومغربی، بلا استثناء اس مقدس دین کے فوائداور خوبیوں سے فیضیاب ھو سکتا ھے ،اوراپنی ضرورتوں کو اچھی طرح پورا کرسکتاھے ۔
دین اسلام نے اپنے معارف و ضوابط کوفطرت کی بنیاد پراستوارکیا ھے اور انسان کی ضرورتوں کو مدنظر رکھا ھے ،اور ان کوپورا کرتا ہے اور انسان کی فطرت اور ساخت بھی مختلف افراد،نسلوں اور متعدد زمانوں میں یکسان ہے ،اس لحاظ سے واضح ھے کہ انسانی معاشرہ مشرق سے لے کرمغرب تک ایک ھی قسم کا خاندان ھے اور وہ انسانی ساخت کے اصول وارکان میں آپس میں شریک ہیں اور مختلف افراداور نسلوں کی ضرورتیں بھی مشابہ ہیں اور بشر کی آنے والے نسلیں بھی اسی خاندان کی اولاد ہیں اور یقینا انھی کے وارث ہیں اوراُن کی ضرورتیں انھی کی ضرورتیں جیسی ہوں گی۔
نتیجہ کے طور پر،اسلام ایک ایسا دین ھے جوانسان کی واقعی اور فطری ضرورتوں کو پورا کرتا ھے اورسبھی کے لئے کافی اور ابدی ھے۔
اسی لئے خدائے متعال نے اسلام کودین فطرت کا نام دیا ہے اور لوگوں کو انسانی فطرت کو زندہ رکھنے کی دعوت دیتا ھے اور دین کے بزرگوں نے فرمایا ھے:
''اسلام ایک آسان دین ھے جو انسان پر سختی نھیں کرتا ۔''
خدائے متعال نے دین اسلام کوفطرت کی بنیاد پر بنایا ھے لھذا اس کی کلیات سبھی کے لئے قابل فھم ودرک ہیں ،لیکن پھر بھی اس نے اس کے اصلی معارف وضوابط کی بنیادوں کو پیغمبراکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ھونے والی آسمانی کتاب ''قرآن مجید'' میں فرمایاھے۔
دین مقدس اسلام،آخری آسمانی دین ھے اس لئے یہ مکمل ترین دین ھے ۔اس دین کے آنے کے بعدگذشتہ دین منسوخ ھوگئے ،کیونکہ کامل دین کے ھوتے ھوئے ناقص دین کی ضرورت نھیں ھوتی ۔ دین اسلام ھمارے پیغمبرحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ بشر کے لئے بھیجا گیا ھے۔نجات اورسعادت کا یہ دروازہ دنیا کے لوگوں کے لئے اس وقت کھولاگیا جب انسانی معاشر ہ اپنی فکری ناتوانی کے دور سے گزر رھا تھااور انسانیت کے کمال کو حاصل کرنے کے لئے مکمل طور پرآمادہ ھوچکا تھا اور الٰھی معارف اور اس کے بلند مطالب کو حاصل کرنے کی لیاقت پیدا کر چکا تھا۔
اسی لئے اسلام حقیقت پسندانسان کے لئے قابل فھم حقائق ومعارف اورپسندیدہ اخلاق لیکر آیا۔جو انسان کا امتیاز ھے،اور انسان کی زندگی کے انفرادی و اجتماعی کاموں کو منظم کرنے والے ضوابط، لائے اور ان پر عمل کرنیکی نصیحت کی ۔
ہم سب جانتے ہیں کہ دین اسلام کے معارف کلی طورپر تین حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں : ''اصول دین ،اخلاق اورفروع فقھی '' نیز واضح رھے کہ اصول دین ،یعنی دین کی اصلی بنیادیں ،تین ہیںاور اگرانسان میں ان میں سے کوئی ایک نہ پائی جائے تو وہ دین سے خارج ھو جاتا ھے:
١۔توحید،یعنی خداکی وحدانیت پر عقیدہ رکھنا۔
٢۔انبیاء کی نبوت پر عقیدہ رکھنا،جن کے آخری پیغمبرحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔
٣۔معاد پر ایمان ،یعنی یہ عقیدہ ھوکہ،خدائے متعال مرنے کے بعدسبھی کوزندہ کرے گاان کے اعمال کاحساب لے گا ۔نیک لوگوں کو نیکی کی جزااور برے لوگوں کوسزادے گا۔
مذکورہ تین اصولوں میں مزید دواصول اضافہ کئے جاتے ہیںجو مذھب شیعہ کے مخصوص عقائدہیں کہ جن کے نہ پائے جانے پر انسان شیعہ مذھب سے خارج ہوتا ہے ،اگر چہ اسلام سے خارج نھیں ھوتا اور وہ دو یہ ہیں:
١۔امامت
٢۔عدل

Add comment


Security code
Refresh