www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلام ،تمام ادیان کے درمیان منفرد دین ہے جوسو فیصد اجتماعی ہے۔اسلام کی تعلیمات آج کل کے عیسائی دین کے مانند نھیں ہیں جو صرف لوگوں کی اخروی سعادت کو مد نظر رکھتا ہے اور ان کی دینوی سعادت کے بارے میں خاموش ہے اورنہ ھی یھودیوں کے موجودہ دین کے مانند ہیں جو صرف ایک ملت کی تعلیم و تر بیت کی مقبولیت کو مد نظر رکھتاہے ۔

اسلام کی تعلیمات مجوس اوردیگر مذاھب کے مانندصرف اخلا ق واعمال سے مربوط چند موضوعات تک محدود نھیں ہیں ،بلکہ اسلام میں تمام لوگوں کے لئے دنیاوآخرت کی تعلیم و تربیت کوھمیشہ کے لئے اور ھرزمان و مکان میں ،مد نظر رکھا گیا ہے بدیھی ہے کہ اس کے علاوہ معاشرے کی اصلاح اور لوگوں کی دنیاوآخرت کی سعادت کے لئے کوئی اور راستہ نھیں ہے:
اوّلاً: تمام انسانی معاشروں میں جو اچھے روابط سے روزبروزنزدیک اور محکم تر ھو رھے ہیں ۔ صرف ایک معاشرہ یا ایک ملت کی اصلاح کرنا حقیقت میں ایک فضول کوشش ہے اور ایک بڑے آ لودہ تالاب یانھرکے ایک قطرہ پانی کو تصیفہ کرنے کے مانند ہے ۔
ثانیا: دوسرے معاشروں کے بارے میں غفلت کرتے ھوئے صرف ایک معاشرے کی اصلاح کرناایک ایسا امر ہے جو اصلاح طلبی کی حقیقت کے خلاف ہے۔ اسلامی تعلیمات میں کائنات اور انسان کی خلقت کے بارے میں انسان کے ذھن میں پیداھونے والے افکار ،اخلاق اورانسانی زندگی میں پائی جانے والی تمام سر گرمیاں ،کی تحقیق کی گئی ۔
لیکن اسلام میں افکار کے بارے میں ،جو عقائد حقیقت پسندانہ پھلوؤں پر مشتمل ہیں اور ان میں سر فھرست خدائے متعال کی وحدانیت ہے ،وہ اصل اوربنیاد قرار پائے ہیں۔ اوراخلاق اسلامی میں ،وہ حقیقت جسے عقل سلیم قبول کرتی ہے ،وہ توحید کی بنیاد پر استوار ھوئی ہے پھر اس کے بعد اخلاق کی بنیادپر، قواعد وضوابط اور عملی قوانین بیان کئے گئے ہیں،جس کے نتیجہ میں کالے گورے،شھری و دیھاتی ،مرد وعورت،چھوٹے بڑے،غلام وآقا،حاکم ورعایا،امیروغریب اورعام وخاص کے لئے انفرادی واجتماعی فرائض بیان کئے گئے ہیں:
"۔۔۔ کلمةً طیبةً کشجرة طیبةٍ اصلھا ثابت وفرعھا فی السّماء" (سورہ ابراھیم٢٤)
(۔۔۔ کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ سے بیان کی ہے جس کی اصل ثابت ہے اوراس کی شاخ آسمان تک پھنچی ھوئی ہے)۔
جو شخص اسلام کے بنیادی معارف،اخلاقی تعلیمات اور فقہ اسلامی پر محققانہ نظر ڈالے گاتو وہ ایک ایسے بے کراں سمندر کا مشاھدہ کرے گا جس کی حدوداور گھرائیوںتک پھنچنے میں انسانی عقل وشعور قاصر ہے اس کے باوجوداس کا ھر جزء و دوسرے اجزاسے متصل اور متناسب ہے اور یہ سب اجزاء مل کرخدا پرستی اور انسان پروری کو تشکیل دیتے ہیں ، جیسا کہ خدا ئے متعال نے اپنے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کی ہے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh