www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام جعفر بن محمد (صادق علیہ السلام) پانچویں امام کے فرزند ھیں جو ۸۵ھ میں پیدا ھوئے اور ۱۴۸ھ میں عباسی خلیفہ منصور کی ایماء پر آپ کو زھر دے کر شھید کر دیا گیا۔

چھٹے امام کے عھد خلافت میں اسلامی ممالک میں انقلابات کی وجہ سے اور خاص اس تحریک کی وجہ سے جو مسوّدہ (سیاہ پوشوں) نے بنو امیہ کی خلافت کو ختم کرنے کے لئے چلائی تھی اور وہ خونریز جنگیں جو بنو امیہ کی خلافت کو ختم کرنے کا باعث ھوئیں اور جن کی وجہ سے پانچویں امام کو اپنے بیس سالہ عھد امامت میں اسلامی حقائق بیان کرنے اور اھل بیت(ع) کی تعلیمات کو عام کرنے کا بھترین موقع ھاتھ آگیا تھا، امام ششم کے لئے بھت ھی مناسب ماحول پیدا ھوگیا تھا تاکہ دینی تعلیمات کی بھترین طریقے سے تبلیغ کرسکیں۔
آپ نے اپنی امامت کے آخری زمانے تک جو بنو امیہ کی خلافت کے خاتمے اور بنو عباس کی خلافت کے آغاز کا زمانہ تھا، اس فرصت سے خوب فائدہ اٹھایا اور دینی تعلیم و تبلیغ میں مشغول رھے۔ آپ نے مختلف عقلی و نقلی علوم و فنون میں بھت سی علمی شخصیتیں پیدا کیں مثلاً زرارہ، محمد بن مسلم، مومن طاق، ھشام بن حکم، ابان بن تغلب، ھشام بن سالم، حریز، ھشام کلبی نثابہ، جابر بن حیان وغیرہ جن کو آپ نے فیضیاب کیا اور حتی کہ عام علمی دانشوروں مثلاً سفیان ثوری، امام ابو حنیفہ (حنفی مذھب کے بانی) ، قاضی سکونی، قاضی ابو البختری وغیرہ کو بھی آپ کی شاگردی کا فخر حاصل رھا ھے (مشھور ھے کہ امام ششم کے مکتب علم اور محفل درس سے چار ھزار دانشور، محدث پیدا ھوئے) ۔
وہ احادیث جو ”صادقین“ یعنی امام پنجم اور امام ششم سے نقل ھوئی ھیں ان تمام احادیث کے برابر ھیں جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دوسرے دس ائمہ علیھم السلام سے نقل ھوئی ھیں بلکہ ان سے بھی زیادہ ھیں۔
آپ اپنے آخری دور میں عباسی خلیفہ منصور کے مظالم سے دوچار ھوگئے تھے۔ آپ پر پابندی اور نظر بندی عائد کردی گئی، آپ کو آزار و شکنجے بھی دیے گئے اور اس کے ساتھ ھی علوی سادات کا اس قدر قتل عام کیا گیا کہ بنی امیہ اپنی سفاکی اورظلم و ستم کے با وجود اس حد تک نہ پھنچے تھے۔ خلیفہ عباسی منصور کے حکم سے ان کے پیروکاروں کو گروہ در گروہ پکڑ کر جیلوں اور کال کوٹھریوں میں بند کر دیا جاتا تھا اور ان کو بے دریغ شکنجوں اور اذیت کے ساتھ قتل کر دیا جاتا تھا۔ بعض لوگوں کی گردن اڑا دی جاتی تھی، بعض کو زندہ در گور کر دیا جاتا تھا اور بعض کو زندہ عمارتوں کی دیواروں میں چنوا دیا جاتا تھا۔
عباسی خلیفہ منصور نے چھٹے امام کو گرفتار کرنے کے لئے حکم جاری کیا (امام ششم اس سے پھلے بھی ایک بار عباسی خلیفہ سفاح کے حکم سے گرفتار کرکے عراق بھیجے گئے تھے اور اس سے پھلے پانچویں امام کی زندگی میں اموی خلیفہ ھشام کے حکم سے آپ کو دمشق میں گرفتار کیا گیا تھا) ۔
امام(ع) مدت تک نظر بند رھے اور کئی بار آپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور آپ کی توھین کی گئی لیکن آخر کار آپ کو مدینہ جانے کی اجازت دے دی گئی اور امام(ع) واپس مدینہ تشریف لے گئے اور باقی تمام عمر خاموشی سے عزلت میں گزار دی، یھاں تک کہ منصور کی چالبازی سے آپ کو زھر دے کر شھید کردیا گیا۔
چھٹے امام کی شھادت کی خبر سنتے ھی عباسی خلیفہ منصور نے مدینہ کے والی کو حکم دیا کہ آپ کے وارثوں پر مھربانی کے بھانے امام کے گھر جائے اور آپ کے وصیت نامے کو لے کر پڑھے اور جس کسی کو آپ کا وصی یا جانشین بنایا گیا ھو اس کی فوراً گردن اتاردی جائے۔ البتہ اس حکم سے منصور کا مطلب یہ تھا کہ امامت کے سلسلے کو ختم کر دیا جائے اور شیعہ مذھب کی آواز کو مکمل طور پر خاموش کر دیا جائے لیکن اس کی سازش کے برعکس جب مدینہ کے حاکم نے وصیت نامہ پڑھا تو دیکھا کہ امام نے پانچ افراد کو اپنا جانشین مقرر کیا ھے یعنی (۱) خود خلیفہ (منصور عباسی) (۲)مدینے کا والی (۳)عبد اللہ افطح امام کے بڑے فرزند (۴)موسیٰ علیہ السلام امام کے چھوٹے فرزند (۵)حمیدہ۔ اس طرح منصور کا سارا منصوبہ خاک میں مل گیا۔

Add comment


Security code
Refresh