www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

امام علی بن محمد علیہ السلام (جن کا لقب نقی اور کھیں ھادی بھی ملتا ھے) دسویں امام ھیں۔ آپ امام نھم(ع) کے فرزند ھیں، ۲۱۲ھ میں کو مدینہ منورہ میں آپ کی ولادت ھوئی اور۲۵۴ھ میں عباسی خلیفہ معتز باللہ نے آپ کو زھر دلوا کر شھید کردیا۔

دسویں امام(ع) سات عباسی خلیفاؤں یعنی مامون، معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین اور معتز کے ھمعصر رھے۔

معتصم باللہ کے عھدخلافت۲۲۰ھ میں جب آپ کے والد ماجد امام نھم کو بغداد میں زھر دے کر شھید کردیا گیا تھا اس وقت آپ مدینہ منورہ میں تھے اور خدا کے حکم اور اپنے آباء و اجداد یعنی گزشتہ ائمہ علیھم السلام کے تعارف سے آپ امامت کے منصب پر فائز ھوئے اور اسلامی تعلیمات دینا شروع کیں، یھاں تک کہ عباسی خلیفہ متوکل کا زمانہ آگیا۔

خلیفہ متوکل نے ۲۴۳ھ میں دشمنوں کی شکایات سن سن کر حکومت کے اعلیٰ عھدیدار کو حکم دیاکہ دسویں امام(ع) کو مدینہ سے سامرا منتقل کر دیاجائے جو اس زمانے میں خلافت کا مرکز تھا۔ اس نے امام کو ایک محبت بھرا خط لکھا جس میں آپ کی بھت زیادہ تعظیم و تکریم کی گئی تھی اور آپ سے تشریف لانے اور ملاقات کی خواھش کا اظھار کیا گیا تھا۔

جب آپ تشریف لے آئے تو آپ کے سامرا میں داخل ھونے کے بعد ظاھری طور پر تو کوئی اقدام نہ کیا گیا لیکن آپ کی توھین اور ھتک کے اسباب فراھم کردئیے گئے اور آپ کی توھین میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کیا گیا۔

خلیفہ متوکل عباسی، خاندان رسالت کی دشمنی میں دوسرے خلفاء کے مقابلے میں بے مثال تھا۔ خصوصاً حضرت علی(ع) کا سخت دشمن تھا اور آپ کی شان میں کھلم کھلا توھین آمیز الفاظ کھا کرتا تھا یا آپ کو گالیاں دیا کرتا تھا۔ اس نے ایک شخص کو مامور کیا ھوا تھا جو بھری محفل میں آپ کی نقلیں اتارا کرتا تھا اور خلیفہ قھقھے مار کر ھنسا کرتا تھا۔ ۲۳۷ھء میں اس کے حکم سے کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا مقبرہ، گنبد اور آس پاس کے کئی مکانات کو مسمار کرکے زمین کے ساتھ یکساں کردیا گیا۔ اس کے بعد اس کے حکم سے امام کے مقبرے پر پانی چھوڑا گیا۔ پھر اس نے حکم دیا کہ امام کے مقبرہ کی جگہ پر ھل چلا کر کھیتی باڑی کی جائے تاکہ امام(ع) کے مزار کی جگہ اور آپ کا نام بالکل مٹ جائیں۔

متوکل کے زمانے میں علوی سادات کے حالات رقت بار اور ناگفتہ بہ ھوچکے تھے۔ یھاں تک کہ ان کی عورتوں کے پاس تن ڈھانپنے کے لئے کپڑے تک موجود نہ تھے اور بعض کے پاس صرف ایک بوسیدہ سی چادر ھوا کرتی تھی جس کو اوڑھ کر وہ باری باری نماز ادا کیا کرتی تھیں۔ اس قسم کے دباؤ ان علوی خاندانوں پر بھی وارد ھوئے جو مصر میں قیام پذیر تھے۔

امام دھم متوکل کے شکنجوں کو برداشت کرتے رھے، یھاں تک کہ وہ اس دنیا سے چلا گیا، اس کے بعد منتصر، مستعین اور معتز باری باری خلیفہ بنے۔ معتز کی ایما ء پر آپ کو زھر دے کر شھید کر دیا گیا۔

 

Add comment


Security code
Refresh