www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عھد جاھلیت کے عرب ناخواندہ اور علم کی روشنی سے قطعی بے بھرہ تھے ان کے اس جھل و ناخواندگی کے باعث توھمات و خرافات نے

 پورے معاشرے پر اپنا سایہ پھیلا رکھا تھا ان کی کثیر آبادی میں گنتی کے لوگ ھی ایسے تھے جو لکھنا اور پڑھنا جانتے تھے۔

 دور جاھلیت میں عرب تمدن کے نمایاں ترین مظھر حسب و نسب کی پھچان، شعر گوئی اور تقاریر میں خوش بیانی جیسے اوصاف تھے، چنانچہ عیش و عشرت کی محفل ھو خواہ میدان کارزار ھو جھاں بھی جاتے اس میں شعر گوئی یا جادو بیان تقاریر کے ذریعے اپنے قبیلے کی قابل افتخار باتیں ضرور بیان کرتے تھے۔

 اس میں شک نھیں کہ اسلام سے قبل عربوں میں شجاعت، شیریں بیانی، مھمان نوازی لوگوں کی مدد کرنا اور حریت پسندی جیسی عمدہ خصوصیات و صفات بھی موجود تھیں مگر ان قابل مذمت عادات و اطوار کے مقابل جو ان کے رگ و پے میں سرایت کر چکی تھی ان کی یہ خوبیاں بے حقیقت بن کر رہ گئی تھیں، اس کے علاوہ ان تمام خوبیوں اور ذاتی اوصاف کے محرک انسانی اقدار اور قابل تحسین و ستائش باتیں نہ تھیں۔

 زمانۂ جاھلیت کے عرب طمع پروری اور مادی چیزوں کا کامل نمونہ تھے، وہ ھر چیز کو مادی مفاد کے زاویئے سے دیکھتے تھے، ان کی اجتماعی تھذیب بے راہ روی، بدکرداری اور قتل و غارتگری جیسے برے افعال پر مبنی تھی اور یھی حیوانی پست صفات ان کی سرشت اور عادات و جبلت کا جز بن گئے تھے۔

 دور جاھلیت میں عربوں کے درمیان جو تمدن رائج تھا اس میں اخلاق کی توجیہ و تعبیر دوسرے انداز میں کی جاتی تھی، مثال کے طور پر غیرت، مروت، شجاعت کی سب ھی تعریف کرتے تھے مگر شجاعت سے ان کی مراد سفاکی اور دوسروں کا قتل و خون کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ طاقت ھوتی تھی، غیرت کا مفھوم ان کے تمدن میں لڑکیوں کو زندہ دفن کردینا تھا، اور اپنے اس طریقۂ کار سے اپنی غیرت کی نمایاں ترین مثال پیش کرتے تھے، عھد وفا وہ اسی بات کو سمجھتے تھے کہ ان کے قبیلے کے فرد نے جو بھی عھد و پیمان کیا ھے وہ چاھے غلط ھو یا صحیح وہ اس کی حمایت و پاسداری کریں۔

Add comment


Security code
Refresh