www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بيٹيوں كا زندہ در گور كرنے كى داستان بڑى ھى دردناك ہے (۱)ان واقعات پر نظر پڑنے سےحالت غير ھوجاتى ہے۔

ايك شخص پيغمبر اكرم (ص) كى خدمت ميں حاضر ھوا اس نے اسلام قبول كر ليا ،سچااسلام۔

ايك روز وہ آنحضرت (ص) كى خدمت ميں آیا اور سوال كيا :اگر ميں نے كوئي بھت بڑا گناہ كيا ھو تو كيا ميرى توبہ قبول ھو سكتى ہے ؟

آپ (ص) نے فرمایا :خدا تو رب و رحيم ہے۔

اس نے عرض كيا :يا رسول اللہ ميرا گناہ بھت ھى بڑا ہے۔

آپ(ص) نے فرمایا :وائے ھو تجھ پر ،تيرا گناہ كتنا ھى بڑا كيوں نہ ھو خدا كى بخشش سے بڑا تو نہيں ؟وہ كھنے لگا :اب جب كہ آپ يہ كھتے ہيں تو ميں عرض كروں :زمانہ جاھليت ميں ميں ايك دور دراز كے سفر پر گيا ھواتھا ان دنوں ميرى بيوى حاملہ تھى ميں چار سال بعد گھر واپس لوٹا ،ميرى بيوى نے ميرا استقبال كيا ميں گھر آیا تو مجھے ايك بچى نظرآئي ميں نے پوچھا يہ كس كى لڑكى ہے ؟اس نے كھا :ايك ھمسايے كى لڑكى ہے ،ميں نے سوچا کچھ دیر میں اپنے گھر چلى جائے گى ليكن مجھے بڑا تعجب ھوا كہ وہ نہ گئي ،مجھے علم نہ تھا كہ يہ ميرى لڑكى ہے اور اس كي ماں حقيقت كو چھپا رھى ہے كہ كھيں يہ ميرے ھاتھوں قتل نہ ھوجائے۔

اس نے بات جارى ركھتے ھوئے كہا:اخر كار ميں نے بيوى سے كہا :سچ بتاو يہ كس كى لڑكى ہے ؟

بيوى نے جواب ديا :جب تم سفر پر گئے تھے تو ميں اميد سے تھى بعد ميں يہ بيٹى پيدا ھوئي ،يہ تمھارى ھى بيٹى ہے۔

اس شخص نے مزيد كھا :ميں نے وہ رات بڑى پريشانى كے عالم ميں گزارى كبھى آنكھ لگ جاتى اور كبھى ميں بيدار ھو جاتا ،صبح قريب تھى ،ميں بستر سے نكلا ،لڑكى كے بستر كے پاس گيا وہ اپنى ماں كے پاس سورھى تھي، ميں نے اسے بستر سے نكالا ،اسے جگایا ،اس سے كھا :ميرے ساتھ نخلستان كى طرف چلو۔

اس نے بات جارى ركھى :وہ ميرے پيچھے پيچھے چل رھى تھى يھاں تك كہ ھم نخلستان ميں پھنچ گئے ميں نے گڑھا كھودنا شروع كيا وہ مير ى مدد كررھى تھى ميرے ساتھ مل كر مٹى باھر پھينكتى تھى گڑھا مكمل ھو گيا ميں نے اسے بغل كے نيچے سے پكڑ كر اس گڑھے كے درميان دے مارا۔

اتنا سننا تھا كہ رسول اللہ (ص) كى انكھيں بھرائيں۔

اس نے مزيد بتا يا :ميں نے اپنا بایاں ھاتھ اس كے كندھے پر ركھا تاكہ وہ باھر نہ نكل سكے دائيں ھاتھ سے ميں اس پر مٹى ڈالنے لگا اس نے بھت ھاتھ پاؤں مارے ،بڑى مظلومانہ فرياد كى ;وہ كہتى تھى ابو جان آپ مجھ سے يہ سلوك كر رھے ہيں ؟

اس نے بتایا :ميں اس پر مٹى ڈال رھا تھا كہ كچھ مٹى ميرى داڑھى پر آپڑى بيٹى نے ھاتھ بڑھا يا اور ميرے چھرے سے مٹى صاف كى ليكن ميں اسى قساوت اور سنگدلى سے اس كے منہ پر مٹى ڈالتا رھا يھاں تك كہ اس كے نالہ و فريا كى آخرى آواز بہ خاك دم توڑ گئي۔

رسول اللہ (ص) نے داستان بڑے غم كے عالم ميں سنى ،وہ بھت دكھى اور پريشان تھے اپنى آنكھوں سے آنسو صاف كرتے جارھے تھے ۔ آپ(ص) نے فرمایا :اگر رحمت خدا كو اس كے غضب پر سبقت نہ ھوتى تو ضرورى تھا كہ جتنا جلدى ھوتا وہ تجھ سے انتقام ليتا۔

قيس بن عاصم نے اپنى بارہ بيٹيوں كو زندہ در گور كيا

"قيس بن عاصم"ابن تميم كے سرداروں ميں سے تھا ،ظھور رسالت مآب كے بعد وہ اسلام لے آیا تھا اس كے حالات ميں لكھا ہے كہ ايك روزوہ رسول اللہ (ص) كى خدمت ميں حاضر ھوا وہ چاھتا تھا كہ جو سنگين بوجھ وہ اپنے كندھوں پر اٹھا ئے پھرتا ہے اسے كچھ ھلكا كرے ،اس نے رسول اكرم (ص) كى خدمت ميں عرض كيا:

گزشتہ زمانے ميں بعض باپ ايسے بھى تھے جنھوں نے جھالت كے باعث اپنى بے گناہ بيٹيوں كو زندہ در گور كر ديا تھا ميرى بھى بارہ بيٹياں ھوئيں ميں نے سب كے ساتھ يہ گھناونا سلوك كيا ليكن جب ميرے يھاں تيرھويں بيٹى ھوئي بيوى نے اسے مخفى طورپر جنم ديا اس نے يہ ظاھر كيا كہ نومولود مردہ پيدا ھوئي ہے ،ليكن اسے چھپ چھپا كر اپنے قبيلے والوں كے يھاں بھيج ديا اس وقت تو ميں مطئمن ھو گيا ليكن بعد ميں مجھے اس ماجراے كا علم ھوگيا ميں نے اسے حاصل كيا اور اپنے ساتھ ايك جگہ لے گيا۔

اس نے بھت آہ وزارى كى ،ميرى منتيں كيں ،گريہ و بكا كى مگر ميں نے پرواہ نہ كى اور اسے زندہ در گور كرديا۔

رسول اللہ (ص) نے يہ واقعہ سنا تو بھت رنجیدہ ھوئے ،آپ(ص) كى آنكھوں سے آنسو جارى تھے كہ آپ نے فرمایا:

جو كسى پررحم نھيں كھاتا اس پر رحم نھيں كھایا جائے گا۔

اس كے بعد آپ(ص) نے قيس كى طرف رخ كيا اور يوں گويا ھوئے:

تمھيں سخت ترين دن درپيش ہے۔

قيس نے عرض كيا:

ميں كياكروں كہ اس گناہ كا بوجھ ميرے كندھے سے ھلكا ھو جائے ؟

پيغمبر اكرم (ص) نے فرمایا:

تو نے جتنى بيٹيوں كو قتل كيا ہے اتنے غلام آزاد كر(كہ شايد تيرے گناہ كا بوجھ ھلكا ھو جائے)۔

نيز مشھور شاعر فرزدق كے دادا"صعصعہ بن ناجيۃ" كے حالات ميں لكھا ہے كہ وہ حريت فكر ركھنے والا ايك شريف انسان تھا زمانہ جاھليت ميں وہ لوگوں كى بھت سے برى عادات كے خلاف جد وجھد كرتا تھا يھاں تك كہ اس نے ۳۶۰ لڑكياں ان كے والدوں سے خريد كر انھيں موت سے نجات بخشي، ايك مرتبہ اس نے ديكھا كہ ايك باپ اپنے نومولود بيٹى كو قتل كر نے كا مصمم ارادہ كر چكا ہے ،اس بچى كى نجات كے لئے اس نے اپنى سوارى كا گھوڑا تك اور دو اونٹ اس كے باپ كو دے ديئے اور اس بچى كو نجات دلائي۔

پيغمبر اكرم (ص) نے فرمایا:تونے بھت ھى بڑاكام انجام ديا ہے اورتيرى جزا اللہ كے يھاں محفوظ ہے ۔(۲)

حوالہ:

 ۱۔ سورہ نمل آيت ۵۸و۵۹۔

۲۔ فرزدق نے اپنے دادا كے اس كام پر فخر كرتے ھوئے كھا:

اور وہ شخص ھمارے خاندان سے تھا جس نے بيٹيوں كى زندہ دفن كرنے كے خلاف قيام كيا ،اس نے لڑكيوں كو لے ليا اور انھيں زندگى عطا كى اور انھيں تھہ خاك دفن نہ ھو نے ديا۔

Add comment


Security code
Refresh