www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

تقریباً ۲۳شوال سنہ ۵ھجری.بنی نضیر کے یھودی جنھوں نے اپنی کینہ توزی اور انتقام کے خیال سے مدینہ کو چھوڑا تھا وہ خاموشی سے بیٹھ گئے،

 جب یہ لوگ خیبر پھنچے تو ان کے سردارحی بن اخطب اور کنانہ بن ابی الحقیق ابو عامر فاسق اور ایک دوسری جماعت کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ھوگئے قریش اور ان کے تابعین کو رسول خدا(ص) سے جنگ کی دعوت دی۔ انھوں نے قریش سے کہا کہ محمد کی طرف سے تمھارے لیے بھت بڑا خطرہ ہے اگر فوراً انھوں نے پسپا کر دینے والے لشکر کی تیاری نھیں کی تو محمد ھر جگہ اور ھر شخص پر غالب آجائیں گے۔

ایک طرف بدر موعد میں قریش کی شکست و سرنگونی اور جنگی قرارداد کے مطابق لشکر اسلام کے خوف سے ان کا حاضر نہ ھونا اور لشکر اسلام کی پے درپے کامیابی نے قریش کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کیا کہ بڑھتی ھوئی جنگی طاقت کے پیش نظر بنیادی طور پر اسلامی تحریک کی سرکوبی کی فکر کرنی چاھیے۔ اس وجہ سے قریش خود اس بات کی فکر میں تھے کہ وہ ایک عظیم لشکر فراھم کریں اور اب بھترین موقع آن پھنچا تھا۔ اس لیے کہ یھودیوں نے اعلان کر دیا تھا کہ ھم تمھارے ساتھ رھیں گے یھاں تک کہ محمد کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں گے اس وجہ سے قریش کے سرداروں کے ساتھ کعبہ میں گئے اور وھاں انہوں نے قسم کھائی کہ ایک دوسرے کو بے سھارا نھیں چھوڑیں گے اور پیغمبر سے مقابلہ کے لیے آخری فرد کی زندگی تک ایک دل اور ایک زبان ھو کر ڈٹے رھیں گے۔ قریش نے یھودیوں کے سربرآوردہ افراد سے پوچھا کہ تم قدیم کتاب کے جاننے والے اور عالم دین ھو تم فیصلہ کرو کہ ھمارا دین بھتر ہے یا محمد کا؟ یھودیوں کے نیرنگ باز سرداروں نے جواب دیا کہ:

تمھارا دین بھتر ہے اور تم حق پر ھو۔

قرآن اس اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہتا ہے کہ:

کیا تم نے ان لوگں کو نھیں دیکھا کہ جن کو کتاب سے کچھ حصہ دیا گیا ہے وہ کس طرح بت اور طاغوت پر ایمان لاتے ہیں اور کافرین و مشرکین سے کھتے ہیں کہ تمھارا راستہ مومنین کی بہ نسبت حقیقت سے زیادہ نزدیک ہے۔

یھودی سرداروں سے مشرکین مدد کا وعدہ کر لینے اور روانگی کی تاریخ معین کر لینے کے بعد یھودیوں نے بھی ان سے وعدہ کیا کہ بنی قریظہ کے یھودیوں کو جو اس وقت ساکن مدینہ تھے، مدد کے لیے بلائیں گے اور لوگوں کو پیمان شکنی اور جنگ پر آمادہ کرنے کے بعد وہ لوگ قبیلہ غطفان کی طرف روانہ ھوئے، قبیلہ غطفان کے افراد نے ان کی ھمراھی کے علاوہ اپنے ھم عھد قبیلہ بنی سلیم کو مدد کے لیے بلایا۔(تاریخ طبری ج۲ص ۵۶۶)

یھودیوں کی تحریک پر"تحریک اسلامی "کی مخالفت میں یہ بھت بڑا متحدہ محاذ تیار ہھوگیا اور مختلف جماعتوں اور گروھوں کے لوگ چاھے وہ مشرکین ھوں، مستکبرین ھوں، یھود و منافقین ھوں، مدینہ سے فرار کرنے والے ھوں، قریش کے مختلف قبائل کے افراد ھوں یا بنی سلیم بنی غطفان، بنی اسد، سب نے آپس میں مل کر اسلام کے خلاف جنگ لڑنے کو تاریک کا راستہ سمجھا تاکہ نور خدا کو خاموش کر دیں۔ جنگی اخراجات اور لازمی اسلحہ کی فراھمی یھود کی طرف سے تھی۔

لشکر احزاب کی مدینہ کی طرف روانگی

مختلف قبیلوں اور گروھوں سے اس جنگی عھد و پیمان میں شرکت کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد دس ھزار سے زیادہ تھی اور لشکر کی کمان ابو سفیان کے ھاتھوں میں تھی۔

مختلف گروہ کے جنگجو افراد اسلحہ سے لیس روانگی کے لیے تیار تھے۔ اس زمانہ کے جنگی ایمونیشن اور ساز و سامان سے لیس اتنا بڑا لشکر سرزمین حجاز نے کبھی نھیں دیکھا تھا۔

ماہ شوال سنہ ۵ھجری میں ابوسفیان نے احزاب کے سپاھیوں کو تین الگ الگ دستوں میں یثرب کی جانب روانہ کیا۔

Add comment


Security code
Refresh