www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

240930
ایران کی تیل برآمد کو صفر تک پھنچانے کی امریکی دھمکیوں کا جواب دیتے ھوئے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کا تیل برآمد نھیں ھوگا تو علاقے میں کوئی بھی ملک تیل برآمد نھیں کر پائے گا۔
ایرانی صدر روحانی کی اس دھمکی کا یہ مطلب نکالا جا رھا ہے کہ اگر ایران کو رد عمل ظاھر کرنے پر مجبور کیا گیا تو وہ آبنائے ھرمز میں تیل ٹینکروں کی آمد و رفت بند کر دے گا۔
آبنائے ھرمز کیا ہے؟
آبنائے ھرمز مغربی ایشیا کا ایک ھم آبی راستہ ہے جو ایران کے جنوب میں خلیج فارس اور خلیج عمان کے درمیان واقع ہے۔ یہ خلیج فارس سے آزاد سمندری علاقے تک پھنچنے کا واحد سمندری راستہ ہے اور یہ دنیا کے اسٹراٹیجک حیثیت سے اھم چیک پوائنٹس میں سے ایک ہے۔ اس کے شمالی ساحل پر ایران واقع ہے تو جنوبی ساحل پر عراق، کویت، سعودی عرب، بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات اور عمان واقع ہیں۔ آبنائے ھرمز کا سب سے کم عرض 54 کیلومیٹر ہے۔
اگرایران اس آبی راستے کو بند کر دیتا ہے یا اس علاقے میں تیل ٹینکروں کی آمد و رفت میں کسی طرح کا خلل پیدا ھوتی ہے تو پوری دنیا میں تیل کی قیمتوں میں آگ لگ جائے گی۔
سمندرکے ذریعے برآمد ھونے والے دنیا کے مجموعی تیل کا 40 فیصد تیل آبنائے ھرمز سے ھوکر دیگر ممالک تک منتقل ھوتا ہے۔ ماھرین کا یہ خیال ہے کہ اگر آبنائے ھرمز بند ھوتا ہے یا کسی طرح تیل کے ٹینکروں کی آمد و رفت میں خلل پیدا ھوتا ہے تو عالمی بازار میں 2 کروڑ تک بیرل تک کی کمی واقع ھو جائے گی جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں 250 سے 300 ڈالر فی بیرل تک پھنچ جائے گی یعنی موجودہ قیمت سے ڈھائی گنا۔
عالمی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی دھمکی کا مطلب یھی نکالا جا رھا ہے کہ اگر امریکا نے ایرانی اقتصاد پر مزید دباؤ ڈالا تو ایران آبنائے ھرمز بند کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی کا کھنا تھا کہ امریکیوں کا دعوی ہے کہ وہ ایران کی تیل برآمد کو پوری طرح بند کر دیں گے، وہ اپنی بات کا خود ھی مطلب نھیں سمجھ رھے ہیں، اس لئے کہ یہ ھو ھی نھیں سکتا کہ علاقے کے دیگر ممالک کا تیل برآمد ھو اور ایران کا تیل برآمد بند ھو جائے، اگر ایسا ھوا تو وہ نتیجہ دیکھ لیں گے۔ صدر روحانی کے اس بیان کا ایرانی فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی آئی آر جی سی نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔
آئی آر جی سی کے ایک اعلی کمانڈر نے کھا کہ اگر ایرانی تیل برآمد پر امریکا نے پابندی عائد کی تو ایرانی فوج علاقائی تیل برآمد کو روکنے کے لئے تیار ہے۔ اس سے پھلے بھی ایرانی فوجی حکام دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر ایران کے تیل کو عالمی بازار میں جانے سے روکا گیا تو آبنائے ھرمز ایک قطرہ تیل عالمی بازار میں نھیں پھنچ سکے گا۔
کیا ایرانی آبنائے ھرمز کو بند کرنے کی طاقت رکھتا ہے؟
ایرانی فوج نے علاقے میں اینٹی شپ میزائل، آبدوزیں، بارودی سرنگیں اور درجنوں جنگی بیڑے تعینات کر رکھے ہیں۔ اسی طرح کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے ایرانی بحریہ کی سیکڑوں کشتیاں اور اسپیڈ بوٹس ھر وقت تیار ہیں۔
حال ھی میں ایران کی بحریہ کے سابق سربراہ حبیب اللہ سیاری نے خبردار کیا تھا کہ آبنائے ھرمز کو بند کرنا، ایران کے لئے اتنا ھی آسان ہے جتنا ایک گلاس پانی پینا۔ ایرانی فوج نے علاقے میں فوجی مشقیں کرکے اپنی طاقت کا مظاھرہ کیا تھا اور متعدد اینٹی شپ میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔
در ایں اثنا امریکی فوج نے ایران کی اس دھمکی پر رد عمل ظاھر کرتے ھوئے دعوی کیا کہ وہ آبنائے ھرمز میں تیل ٹینکروں کی بحفاظت آمد و رفت کو یقینی بنا سکتی ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ایک ترجمان کیپٹن بل اربن نے دعوی کیا کہ امریکی فوج اور اس کے علاقائی اتحادی ممالک، آبی راستے کو تیل ٹینکروں کی آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لئے تیار ہیں تاھم شام، عراق اور یمن میں امریکا اور اس کے علاقائی ممالک کی شکست کے مد نظر امریکا کا یہ دعوی کھوکھلا ھی نظر آتا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh