www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

503733
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران کبھی بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سامنے گھٹنے نھیں ٹیکے گا اور ساتھ ھی وہ اپنی توانائیوں پر بھروسہ کرکے اپنے ھمسایہ ملکوں کی جانب دوستی کا ھاتھ بڑھاتا ہے۔
اسلامی جمھوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے تھران میں بحرھند کے ساحلی ملکوں کی بحریہ کے کمانڈروں کے چھٹے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ھوئے کھا کہ دنیا میں روایتی دوقطبی نظام کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور اب مغرب و مشرق میں نئی طاقتیں ابھر کر سامنے آگئی ہیں۔
انھوں نے کھا کہ امریکا اور بعض طاقتیں دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنی فوج روانہ کرکےاور زور و زبردستی کی زبان اور پالیسی اپنا کر بے نظمی اور بحران کو پھیلا رھی ہیں۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اس بات کا ذکرکرتے ھوئے کہ امریکا نے داعش کی حمایت کرکے مغربی ایشیا کے ایک بڑے حصے کو بحران سے دوچار کردیا ہے کھا کہ گذشتہ چودہ اپریل کو شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کاحملہ غیر قانونی اقدام کا واضح مصداق ہے۔
جنرل باقری نے ایٹمی معاھدے کی خلاف ورزی کے تعلق سے امریکی اقدامات کا ذکرکرتے ھوئے کھا کہ امریکا بین الاقوامی معاھدوں اور سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی ترویج کر رھا ہے اور ایٹمی معاھدے کی خلاف ورزی اس کے اس قسم کے اقدام کی ایک بڑی مثال ہے۔
انھوں نے کھا کہ بحرھند کے علاقے میں بعض بڑی طاقتوں کی فوجی مداخلت بدامنی کا باعث ہے اور بحرھند کے ایک ساحلی ملک یمن کے خلاف وسیع پیمانے پر بمباری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے کھا کہ صھیونی حکومت ھمسایہ ملکوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے پوری آزادی کے ساتھ اپنے ایٹمی ھتھیاروں کے گوداموں کو روز بروز وسیع کر رھی ہے اور کسی بھی طرح کے بین الاقوامی قانون اور اجازت کے بغیر وہ اپنے ھمسایہ ملکوں پر جارحیت کا ارتکاب کرتی رھتی ہے۔
انھوں نے کھا کہ صھیونی حکومت کے اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کے باوجود اگر کوئی دوسرا ملک اپنے دفاع کے لئے قانونی طور پر دفاعی ھتھیار خریدتا اور بناتا ہے تو امریکا دوھرے معیار کی پالیسی کے تحت اس ملک کے اقدامات کو جرم قراردینے کی کوشش کرتا ہے۔
جنرل باقری نے کھا کہ ایران کی مسلح افواج دھشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیشرو ملک کے طور پر اپنے تجربات دیگر ملکوں کومنتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔
اسلامی جمھوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اسی طرح نامہ نگاروں سے بھی گفتگو کرتے ھوئے کھا کہ بحرھند میں مشترکہ فوجی مشقیں انجام دے کر علاقے اور علاقے کی سمندری حدود میں سیکورٹی کی صورتحال کو زیادہ سے زیادہ بھتر بناسکتے ہیں۔
بحرھند کے ملکوں کی بحریہ کے کمانڈروں کا چھٹا اجلاس ایرانی بحریہ کی میزبانی میں پیر کو تھران میں شروع ھوا جس میں پینتیس ملکوں کے فوجی وفود شریک ہیں۔ اجلاس کامقصد بحرھند کے ساحلی ملکوں کی بحریہ کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh