www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

539513
شمالی اور جنوبی کوریا کے اعلی حکام کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا ہے جسے دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
سرحدی علاقے پانمن جوم میں ھونے والے اس اعلی سطحی اجلاس میں دونوں ملکوں کے سربراھی اجلاس کا ایجنڈا تیار کیا جارھا ہے جو آئندہ جمعے کو متوقع ہے۔سیئول اور پیانگ یانگ کے درمیان ھونے والے اتفاق رائے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان اور شمالی کوریا کے رھنما کم جونگ ان ستائیس اپریل کو سرحدی شھر پانمن جوم میں ایک دوسرے سے ملاقات اور دونوں کوریاؤں کے درمیان اتحاد کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
کھا جارھا ہے کہ دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات کی بھتری، سرحدوں پر امن و امان کا قیام اور جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کا پائیدار حل، مون جائے ان اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کا بنیادی ایجنڈا ھوگا۔
دوسری جانب جاپان اور کینیڈانے شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔جاپان کے وزیر خارجہ تارو کانو اور کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹینا فری لینڈ نے ٹورنٹو میں ھونے والی ملاقات کے دوران، ایٹمی اور میزائل تجربات کے مکمل خاتمے پر مجبور کرنے کی غرض سے شمالی کوریا پر دباؤ بنائے رکھنے اور مزید پابندیاں وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
جاپان، شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی اور میزائل پروگرام کی معطلی کو کافی نھیں سمجھتا اور اس کا کھنا ہے کہ پیانگ یانگ درمیانہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بھی اپنے ھمسایہ ملکوں جاپان اور جنوبی کوریا کو نشانہ بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شمالی کوریا کے رھنما کم جونگ ان نے ھفتے کے روز ایٹمی اور میزائل تجربات معطل کرنے اور شمالی علاقے میں واقع ایک ایٹمی سائٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔کم جونگ ان کا کھنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ان کے ملک کو مزید ایٹمی اور میزائلی تجربات کی ضرورت نھیں ہے کیونکہ پیانگ یانگ نے ایٹمی ھتھیاروں کی تیاری کی ٹیکنالوجی پوری طرح سے حاصل کرلی ہے۔توقع کی جارھی ہے کہ شمالی کوریا کے رھنما کم جونگ ان جمعہ ستائیس اپریل کو جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے جبکہ مئی کے اواخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

Add comment


Security code
Refresh