www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

603332
اسلامی جمھوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کھا ہے کہ اگر امریکا ایٹمی معاھدے سے باھرنکلتا ہے تو واشنگٹن کے لئے اس کے انتھائی ناخوشگوار نتائج برآمد ھوں گے۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جو پائیدار صلح کے زیرعنوان اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک گئے ہیں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ھوئے کھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران یقینی طور پر اپنے مفادات کے اعتبار سے قدم ا ٹھائے گا ۔
ان کا کھنا تھا کہ ایران کے پاس خود ایٹمی معاھدے کے اندر اور اس کے باھر بھی بھت سے آپشن موجود ہیں - ایران کے وزیرخارجہ نے کھاکہ یقینی طور پر ایران جو اقدام کرے گا اور ساتھ ھی عالمی برادری بھی امریکی وعدہ خلافیوں کے جواب میں جس ردعمل کا اظھار کرے گی واشنگٹن کے لئے اس کے انتھائی ناخوشگوار نتائج برآمد ھوں گے ۔
دوسری جانب ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے بھی ناروے کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں کھاکہ یہ سوچنا بالکل غلط ہے کہ ایران ھر حال میں ایٹمی معاھدے میں شامل رھےگا ۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے اوسلو میں ناروے کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں کھا کہ دیگر معاملات کو ایٹمی معاھدے سے جوڑنا ایک غلط سوچ کا نتیجہ ہے اور اس سے علاقے کی صورتحال مزید پیچیدہ ھوجائے گی۔
ان کا کھنا تھا کہ ایٹمی معاھدہ ھر چیز سے پھلے ایٹمی ھتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے میدان میں ایک سیکورٹی معاھدہ ہے اور اس معاھدے کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کی صورت میں ایٹمی ھتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاھدہ کمزور ھوگا۔
ایران کے نا‏ئب وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کھا کہ آئی اے ای اے نے اپنی دس سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاھدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے لیکن اس کے برخلاف امریکا نے اس معاھدے پرعمل نھیں کیاہے اور اس نے اپنی وعدہ خلافیوں اور لیت و لعل کی پالیسیوں کے ذریعے مذکورہ معاھدے کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
ناروے کے نائب وزیرخارجہ نے بھی اس ملاقات میں ایران اور ناروے کے درمیان مختلف میدانوں میں تعاون کو اھمیت کا حامل قراردیتے ھوئے کھا کہ ان کا ملک ایٹمی معاھدے کو باقی رکھنے کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کھنا تھا کہ ایٹمی معاھدے سے بھتر کوئی دوسرا آپشن نھیں ہے اور اس معاھدے کو باقی رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سبھی کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔
واضح رھے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ دعوی کرتے ھوئے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاھدہ ایران کے نفع میں ہے اس معاھدے میں ترمیم اور اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صرف واشنگٹن کے مفادات پورے ھوسکیں۔
ٹرمپ نے اگرچہ پندرہ جنوری کو ایران پرعائد پابندیوں کو معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کردی تھی لیکن شرط لگائی تھی کہ امریکا اسی صورت میں اس معاھدے میں باقی رھے گا جب ایران کے فوجی مراکز تک معائنہ کاروں کو دسترسی کی اجازت مل جائے گی اور ایران کے میزائلی پروگرام پر پابندی لگ جائے گی –
ٹرمپ نے کھا تھا کہ اگر کانگریس اور یورپ نے ان شرطوں کو پورا نھیں کرایا تو وہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو معطل کرنے کی مدت میں توسیع نھیں کریں گے اور امریکا ایٹمی معاھدے سے باھرنکل جائے گا -

Add comment


Security code
Refresh