ھندوستان میں چیف جسٹس کے خلاف تحریک مواخذہ کامعاملہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان ایک سیاسی مسئلہ بنتا جارھا ہے۔
حزب اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی نے کھا ہے چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف تحریک مواخذہ کے مطالبے کو کانگریس ھتھیار کے طور پر استعمال کررھی ہے۔
ھندوستان کے مرکزی وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے کانگریس پر الزام لگاتے ھوئے کھا ہے کہ وہ ملک کے عدالتی نظام کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررھی ہے - دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے کھا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف تحریک مواخذہ کے مطالبے کا جسٹس لویا اورایودھیا معاملے سے کوئی تعلق نھیں ہے-
راجیہ سبھا کے چیئرمین کے سامنے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تحریک مواحذہ پیش کئے جانے کے بعد کانگریس نے کھا ہے کہ اس قدم کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد نھیں ہے اور نہ ھی جمعرات کو جسٹس لویا معاملے میں آنے والے عدالتی فیصلے یا ایودھیا معاملے سے اس کا کوئی تعلق ہے۔
واضح رھے کہ ان دنوں سپریم کورٹ بابری مسجد اور رام مندر تنازعے کی بھی سماعت کررھی ہے - کانگریس کے رھنما سپریم کورٹ کے وکیل کپل سبّل نے کھا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کا اپنا ایک خاص مقام اور وقار ھوتا ہے اور ھم بھی اس منصب کا احترام کرتے ہیں لیکن خود چیف جسٹس کو بھی اپنے منصب کے وقار کا تحفظ کرنا چاھئے - ان کا کھنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چار ججوں نے جو سوالات اٹھائے ہیں ان کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
ھندوستانی چیف جسٹس کے خلاف تحریک مواحذہ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 81